لاہور/اسلام آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اس وقت جس معاشی بحران میں گھرا ہوا ہے اور جیسے موجودہ حکومت عمران خان کی سربراہی میں اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ساری اپوزیشن جماعتیں بھی اس کواہمیت دے رہی ہیں لیکن کچھ عناصر اور بیرونی قوتوں نے ملک کو ایک اور بحران میں پھنسا دیا ہے،
میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام اور مشائخ عظام سے جن کی سیاست سے کوئی وابستگی نہیں درخواست کرتا ہوں کہ اس بحرانی کیفیت سے ملک کو نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں خاص طور پر حضرت مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان، مولانا طارق جمیل، مفتی غلام محمد سیالوی، مولانا حنیف جالندھری، علامہ ثاقب رضا مصطفائی، علامہ محمد حسین اکبر، علامہ زاہد الراشدی اور شفاء شاہ بخاری صاحبان کو آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور وہ ملک کو اس بحرانی کیفیت سے باہر نکالیں، سب سے بڑھ کر افواج پاکستان اور آرمی چیف کے متعلق جو زبان استعمال کی جا رہی ہے وہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، ایک بیرونی طاقت خاص طور پر ملک کے خلاف سازش میں مصروف ہے اور پاکستان کو کسی اور سمت میں ڈال رہی ہے، مسلح افواج اور آرمی چیف کو مسلمان ہونے کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، میں احتجاج کرنے والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ حضرات پہلے فیصلہ تفصیل سے پڑھ لیں اور اگر فیصلے میں کوئی کمی ہے تو سپریم کورٹ میں اس کی ریویو کی گنجائش موجود ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خاندان کو اچھی طرح جانتے ہیں وہ ایک مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چودھری ظہورالٰہی شہید کی قیادت میں ہمارا گھر تحفظ ختم نبوت تحریک کا مرکز تھا اور انشاء اللہ رہے گا، بطور سپیکر میری سربراہی میں جو اجلاس ہوا اس میں مولانا چنیوٹی کی تحریک پر ہم نے ربوہ کا نام بدل کر چناب نگر کھ دیا تھا، جب بھی تحفظ ختم نبوت کی بات ہو گی ہم پیش پیش ہوں گے۔