اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) ” کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے میرے ہاتھ چومے تھے اور آنکھوں سے لگائے تھے“ ، جاوید ہاشمی، ” ہاشمی صاحب آج آپ نے بھری عدالت میں آپ کی ذات سے میری عقیدت کارازکھول دیا،اب میں اصولی طور پر اس کیس کو سننے کے لیے ڈس کوالیفائی ہو گیا ہوں ، چیف جسٹس اور سینئر سیاستدان کے درمیان سپریم کورٹ میں دلچسپ مکالمہ۔ تفصیلات کے مطابق
ملک کے سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی آج سپریم کورٹ میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران پیش ہوئے۔ جاوید ہاشمی نے چیف جسٹس سے کہا کہ ” کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے میرے ہاتھ چومے تھے اور آنکھوں سے لگائے تھے“ ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ” ہاشمی صاحب آج آپ نے بھری عدالت میں آپ کی ذات سے میری عقیدت کارازکھول دیا،اب میں اصولی طور پر اس کیس کو سننے کے لیے ڈس کوالیفائی ہو گیا ہوں ۔جاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ میں بیمار آدمی ہوں لیکن سپریم کورٹ کے لیے میرا احترام ہے،سپریم کورٹ کے لیے میرا احترام مجھے ہرسماعت پر یہاں کھینچ لاتا ہے،جاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ اسد درانی نے فہرست میں میرانام نہیں دیا،بعد میں مجھے بھی نوٹس کردیاگیا، مجھے نیب نے بری کردیا تھا،میرا سارا مقدمہ کلیئر ہوگیا تھا،جب بھی نوٹس ہوگا میں عدالت میں ضرور پیش ہوں گا۔مجھے نیب نے بری کردیا تھا،میرا سارا مقدمہ کلیئر ہوگیا تھا،جب بھی نوٹس ہوگا میں عدالت میں ضرور پیش ہوں گا۔ چیف جسٹس نے اصغر خان علمدرآمد کیس میں جاوید ہاشمی کو آئندہ نوٹس نہ کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی بشیر میمن کو حکم دیا ہے کہ بشیر میمن صاحب اگر ان لوگوں کےخلاف ثبوت نہیں تو بتادیں، ان لوگوں کی ساتھ عزت و احترام سے بات کریں۔چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش بھی آپ نے کرنی ہے اور چالان بھی آپ نے بنانا ہے۔