اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امن و امان قائم رکھنے کیلئے ادارے موجود ہیں جو کہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرینگے ، اگر صورتحال مخدوش ہوئی اور وزیراعظم نے حکم دیا تو آرمی چیف امن وامان کے حوالے سے وزیراعظم کو مشورہ دینگے ، بہتر ہے کہ پاک فوج کو وہ جس کام میں مصروف ہے اس کی توجہ اسی جانب ہی رہنے دی جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی نجی ٹی وی سے گفتگو۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن وامان کی صورتحال کو قابو کرنے کیلئے پولیس، ایف سی موجود ہے اور اس کے بعد حکومت کی درخواست پر رینجرز آسکتی ہے اور اگر پھر بھی ضرورت محسوس ہوئی تو فوج کو بلایا جا سکتا ہے ۔ اگر ایسا کوئی معاملہ سامنے آیا تو آرمی چیف اس حوالے سے اپنا مشورہ وزیراعظم کو دینگے اور وزیراعظم کے حکم پر حالات کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ ڈی جی آئی ایس پی کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان پچھلی 2 دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہے، آئین اور قانون کے احترام کے ساتھ فوج کے خلاف بیانات سے گریز کیا جائے، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کے قریب ہیں اور ہماری توجہ نہ ہٹائی جائے۔اس سے قبل سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کا کیس گزشتہ 10 برس سے عدالتوں میں چل رہا ہے اور یہ قانونی معاملہ ہے، بہتر ہوگا کہ آسیہ مسیح کے معاملے میں قانونی عمل کو مکمل ہونے دیا جائے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف مذہبی جماعتوں نے دھرنا دیا، فوج کو ہر معاملے میں گھسیٹنا افسوسناک ہے۔میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ تمام مسلمانوں کا حضور پاک ﷺ سے محبت کا رشتہ ہے اور اس رشتے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، اسلام ہمیں امن، درگزر اور محبت کا درس دیتا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ملک میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھی جائے، ہمیں اسلامی تعلیمات اور قانون کو نہیں چھوڑنا چاہیے اور چاہتے ہیں کہ صورتحال پُرامن طریقے سے حل ہوجائے۔