اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگر میں نے فالودے والے، برفی والے، رکشے والے کے اکاونٹ میں پیسے رکھوائے ہیں تو میری مرضی، انہیں پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پیسے میں نے رکھوائے ہیں اور اکاونٹ میں نے کھلوایا ہے، پھر اگر رکھوائے بھی ہیں تو بینک والا پھنسے گا۔
نجی ٹی وی کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں آصف علی زرداری نے کہا کہ روز کہتے ہیں کبھی دودھ والا آگیا، کبھی برفی والا آگیا۔ پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پیسے میں نے رکھوائے اکاونٹ میں نے کھلوایا پھر اگر رکھوائے بھی ہیں تو اس کا بھی میں دفاع کرسکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جس کے اکانٹ میں رکھوائے اس کو پتا نہیں تو اس کا قصور ہے بینک والے کا قصور ہے، کئی مقدمات بھگتے ہیں بڑی حد تک قانون کا پتا ہے۔این آر او کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ این آر او کا معاملہ کچھ نہیں، وزیراعظم عمران خان کو بولنے کی عادت ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ ایگزیکٹو بن جا اپوزیشن ہمیں کرنے دو۔آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد ملک میں کشیدہ صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کی تقریر میں وزیراعظم نے اپنی حکومت کو معاملے سے علیحدہ کرلیا اور اداروں کو آگے کردیا۔آصف زرداری نے کہا کہ وزارت داخلہ کا قلم دان وزیر اعظم کے پاس ہے، وزارت داخلہ کو ہی مذاکرات اور ایکشن کرنا ہوتا ہے، وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ خود اس معاملے کو حل کرائیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اگر میں نے فالودے والے، برفی والے، رکشے والے کے اکاونٹ میں پیسے رکھوائے ہیں تو میری مرضی، انہیں پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پیسے میں نے رکھوائے ہیں اور اکاونٹ میں نے کھلوایا ہے، پھر اگر رکھوائے بھی ہیں تو بینک والا پھنسے گا۔