اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئرصحافی ہارون الرشید کا پاکستان میں اسرائیلی طیارے کی آمد کی افواہوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نے پاکستان سے کوئی مذاکرات کرنے ہوتے تو اس میں جہاز بھیجنے کی کیا ضرورت تھی۔اگر مذکرات کرنے ہوں تو لندن میں بھی ہو سکتے ہیں۔سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری نے بھی استنبول میں مذکرات سے متعلق بات کی تھی۔تو لہذا اس کے لیے کوئی جہاز بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ہارون الرشید نے مزید کہا کہ یہاں امریکی
سفارت خانے میں اسرائیل کا ایک آدمی موجود ہوتا ہے۔جس کے متعلق حکومت پاکستان کو بھی پتہ ہوتا ہے جب کہ امریکیوں سمیت اور بھی لوگوں کو اس متعلق پتہ ہے۔اگر کوئی پیغام دینا ہو تو اس کو دے دیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ بھی اگر اسرائیل کو کوئی پیغام دینا ہو تو اس کے بہت سے طریقے ہیں۔امریکہ کے ذریعے سے بھی پیغام بھیجا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی جہاز کے اسلا م آباد آنے کی خبر سامنے آئی تھی لیکن بعد میں حکومت پاکستان نے اس کی تردید کر دی تھی۔