لاہور( این این آئی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف سے ملاقات کر کے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ،حکومت کی کارکردگی ، شہباز شریف کی گرفتاری، اپوزیشن کی اے پی سی اور آئندہ کے لائحہ عمل بارے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ، مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت اور حاضری یقینی بنانے کے حوالے سے درخواست کی ۔
جاتی امراء رائے ونڈ میں ہونے والی ملاقات میں پرویز رشید ،احسن اقبال ،حمزہ شہباز ،خواجہ محمد آصف ، خواجہ سعد رفیق سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے حکومت کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے ۔ملاقات میں حکومت کی جانب سے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی بھی شدید مذمت کی گئی ۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھاکہ موجودہ حالات میں اپوزیشن کو مضبوط اتحاد اورمشترکہ حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ حکومت کو اس کے غلط اقدامات سے روکا جا سکے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے جو یہودی لابی کی باتیں کیں، وہ سچی ہو رہی ہیں، پاکستان اسرائیلی طیارہ اتر چکا ہے، عمان کی حکومت نے آدھی تصدیق کر دی ہے، طیارے کا روٹ بتا رہا ہے کہ وہ پاکستان آیا، ہم سول ایوی ایشن کی تردید کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا مقصد یہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان اسے تسلیم کرے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت اور حاضری یقینی بنانے کی درخواست کی ۔مولانا فضل الرحمن نے نواز شریف کو اے پی سی کے حوالے سے دیگر جماعتوں سے ہونے والے رابطوں بارے بھی آگاہ کیا ۔ اس موقع پر مجوزہ اے پی سی کی تاریخوں کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ نواز شریف نے اے پی سی میں شرکت کے حوالے سے انکار نہیں کیا
بلکہ انہوں نے شہباز شریف سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت مینڈیٹ حاصل کر کے اقتدار میں نہیں آئی بلکہ ٹھگی کر کے آئی ہے ۔حکومتی کارکردگی سے ملک متاثر ہوا ہے ،مہنگائی اور قرضوں میں اضافہ تشویشناک بات ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پہلے ہی بتادیا تھا کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت آئی تو وہ یہودیوں کی حکومت ہوگی اور اسرائیل طیار ے کی پاکستان لینڈنگ سے ثابت ہوگیا ہے ۔
اسرائیکل چاہتا ہے کہ اسے تسلیم کیا جائے ،اس سے اسلحہ خریدا جائے ،تجارت کی جائے لیکن ایسا نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ابھی غور کررہے ہیں کہ اے پی سی کا ایجنڈا کیا ہوگا ۔مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو اے پی سی کے حوالے سے کوئی اصولی اختلاف نہیں ،ہم نے مولانا فضل الرحمن کے سامنے اپنا نقطہ نظر رکھا ہے کہ اے پی سی کا ایجنڈا واضح ہونا چاہئے ،ہم حکومت نہیں گرانا چاہتے ۔
انہوں نے کہا کہ آج (پیر ) قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی آمد پر لیگی قیادت مشاورت کرے گی ،ہم شہباز شریف سے ۔مشاورت کے بعد مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کریں گے ۔ احسن اقبال نے بتایا کہ اتوار کے روز شہباز شریف سے ملاقات ہونا تھی لیکن نیب نے ملاقات کی اجازت نہیں دی ۔شہباز شریف نے آج ( پیر ) قومی اسمبلی آنا ہے وہاں پر اے پی سی کے حوالے مشاورت کریں گے ۔ جبکہ (ن) کے مرکزی رہنما پرویز رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا بزرگ ہیں اور اچھی بات یہی ہے کہ بزرگ ہی بات کریں ، اے پی سی کے حوالے سے بھی وہی بتائیں گے جو کچھ ہم سوچتے ہیں مولانا صاحب آپ کو بتادیں گے ۔نوازشریف کی جانب سے آصف زرداری سے ملاقا ت کرنے سے انکار کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں کبھی کسی کو انکا رنہیں کرتے ۔