اسلام آباد(آئی این پی ) قومی احتساب بیورو ( نیب) کو موجودہ چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں گزشتہ ایک سال اکتوبر 2017ء سے اکتوبر 2018ء تک 44315 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ 1713 شکایات کی جانچ پڑتال‘ 877 انکوائریوں اور 227 انوسٹی گیشن کی منظوری دی گئی ہے جبکہ اس عرصہ کے دوران نیب نے 503 ملزموں کو گرفتار کیا ہے اور بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 2580 ملین روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں‘
نیب نے گزشتہ ایک سال کے دوران قانون کے مطابق بدعنوانی کے 440 ریفرنس متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں‘ نیب کی جانب سے جاری کی گئی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی رپورٹ کے مطابق وصول کی گئی رقم متاثرین اور کئی سرکاری اداروں کو واپس کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے کئی ایگزیکٹو بورڈز کے اجلاس ہوئے جس میں مختلف اہم فیصلے کئے گئے۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب ’’احتساب سب کے لئے‘‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔ انسداد بدعنوانی کا سب سے بڑی ادارہ ہونے کے ناطے نیب آج سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی کارکردگی کی پلڈاٹ‘ مشعال سمیت معتبر بین الاقوامی اور قومی اداروں نے تعریف کی ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 297 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جوکہ کسی بھی انسداد بدعنوانی کے ادارے کی بہترین کارکردگی ہے جبکہ نیب کے مقدمات میں سزا کی شرح تقریباً 77 فیصد ہے۔ نیب واحد ادارہ ہے جس کے مقدمات میں سزا کی شرح مثالی ہے۔ یہ کامیابی نیب کی آگاہی ‘ تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی موثر انسداد بدعنوانی حکمت عملی کے باعث ہوئی ہے۔ نیب بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کے لئے معاشرے کے تمام طبقوں بالخصوص نوجوانوں پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔
نیب نے ملک بھر کے سکولوں اور کالجوں میں نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے پچاس ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی ہیں۔ نیب کی شعور اجاگر کرنے کی کوششوں کے باعث اب بدعنوانی کا خاتمہ قوم کی آواز بن چکا ہے۔ نیب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں پاکستان کو کرپشن فری بنانے اور عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کے لئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ نیب کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی یہ چہرے دیکھتا ہے۔
چیئرمین نیب نے تمام افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانون کے مطابق انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مکمل کریں اور متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کریں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران چیئرمین نیب نے ملتان میٹرو منصوبے‘ 56 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں مبینہ کرپشن ‘ پانامہ اور برطانوی ورجن آئی لینڈ میں 435پاکستانی آف شور کمپنیوں کچھی کینال کی تعمیر اور توسیع میں کرپشن گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں مبینہ کرپشن اور مقامی اور بین الاقوامی این جی اوز کے فنڈز میں خوردبرد کے نوٹس لئے ہیں۔
انہوں نے سستے داموں پی آئی اے کے طیارے کی فروخت کا نوٹس لیا ہے۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی جانب سے لوٹی گئی رقوم کی واپسی‘ آر ڈی اے ‘ آئی سی ٹی‘ سی ڈی اے‘ کے ڈی اے‘ پی ڈی اے‘ ایل ڈی اے اور کیو ڈی اے نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں/ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے متعلق معلومات اپنی ویب سائٹ پر جاری کرنا شروع کردی ہیں اور اشتہارات کے ذریعے لوگوں کو بتانا شروع کردیا ہے کہ وہ قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں اپنی سرمایہ کاری کریں۔ چیئرمین نیب نے ہر مہینے کی آخری جمعرات کو کھلی کچہری میں لوگوں کی شکایات سننے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ تمام علاقائی بیوروز کے ڈائریکٹر جنرلز کو بھی ہدایت کی تھی کہ وہ بدعنوانی سے متعلق عوام کی شکایات سننے کے لئے ہر مہینے کی آخری جمعرات کو کھلی کچہریاں لگائیں۔ عوام کے لئے نیب کے دروازے کھولنے کے چیئرمین نیب کے اقدام کو عوام میں بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے گزشتہ ایک سال کے دوران نیب کو فعال ادارہ بنا دیا ہے جوکہ تمام متعلقہ فریقوں کے تعاون سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بھرپور کام کر رہا ہے۔