اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیل نے ایران کے بجائے پاکستان اور افغانستان کو صیہونی ریاست کیلئے سب سے بڑا سٹریٹجک خطرہ قرار دیدیا۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیرِ خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبے ایک روسی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے اویگدور لیبر مین کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران کی صورت میں اسرائیل کے لیے ایک ممکنہ جوہری
خطرہ موجود ہے لیکن اس وقت پاکستان اور افغانستان میں سامنے آنے والے مسائل زیادہ اہم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’یہ ممالک(پاکستان اور افعانستان) نہ صرف اسرائیل بلکہ عالمی نظام کے لیے ایک خطرہ ہیں‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے لیے سب سے بڑا سٹریٹیجک خطرہ اب ایران نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ پاکستان ایک غیر مستحکم جوہری طاقت ہے جبکہ افغانستان کو طالبان کے ممکنہ قبضے کا سامنا ہے اور ان دونوں ملکوں کے اشتراک سے انتہاپسندی کے زیر اثر ایک ایسا علاقہ وجود میں آ سکتا ہے جہاں اسامہ بن لادن کے خیالات کی حکمرانی ہو‘۔پاکستان اور افغانستان ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ پاکستان ایک غیر مستحکم جوہری طاقت ہے جبکہ افغانستان کو طالبان کے ممکنہ قبضے کا سامنا ہے اور ان دونوں ملکوں کے اشتراک سے انتہاپسندی کے زیر اثر ایک ایسا علاقہ وجود میں آ سکتا ہے جہاں اسامہ بن لادن کے خیالات کی حکمرانی ہو‘اسرائیلی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک اس خیال سے چین، روس اور امریکہ میں سے کوئی بھی خوش نہیں۔اسرائیلی وزیرِ خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیل کی خواہش ہے کہ مشرقِ وسطٰی میں کردار کے حوالے سے امریکہ اور روس کو قریب آنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسرائیل کا کام ہے کہ وہ روس اور امریکہ کو قریب لائے۔’مسلم ممالک پر روس کا خاصا اثر ہے اور میرے خیال میں روس ایک ایسا سٹریٹجک ساتھی ہے جسے مشرقِ وسطٰی میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے‘۔