اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کفایت شعاری مہم کے برعکس، پی ٹی آئی کی حکومت تمام صوبوں کے گورنرز کی تنخواہ میں 800؍ فیصد کا بھاری اضافہ کرنے پر غور کر رہی ہے۔روزنامہ جنگ کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کو زبانی کہا گیا ہے کہ وہ صوبائی گورنرز کی تنخواہ میں اتنا ہی بھاری اضافہ کریں جتنا ن لیگ کی حکومت نے رواں سال جون میں صدر مملکت کی تنخواہ میں کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کی تنخواہ میں اضافے کی باضابطہ تجویز اس وقت پیش کی جائے گی جب اس پر غور و خوص مکمل ہو جائے گا۔ صدر مملکت کی تنخواہ تقریباً 9؍ لاکھ 20؍ ہزار روپے ہے جس میں الائونسز شامل نہیں۔ صدر مملکت کی تنخواہ چند ماہ قبل تک صرف ایک لاکھ 33؍ ہزار 333؍ روپے ماہانہ تھی لیکن ن لیگ کی حکومت نے جون 2018ء میں اس میں بھاری اضافہ کر دیا۔ بعد میں صدر مملکت کو 10؍ فیصد اضافہ بھی دیا گیا۔ اصول یہ تھا کہ صدر مملکت کی تنخواہ چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ سے ایک روپیہ زیادہ ہوگی۔ گزشتہ حکومت کی جانب سے 2017ء میں پارلیمنٹ کو دی جانے والی معلومات کے مطابق، چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ 8؍ لاکھ 46؍ ہزار 549؍ روپے ماہانہ تھی جس میں تین لاکھ 70؍ ہزار 597؍ روپے اعلیٰ عدالتی الائونس کی صورت میں اضافی ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر چیف جسٹس کو سرکاری گھر مہیا نہیں کیا جاتا تواس صورت میں انہیں گھر کے کرایے کی مد میں 68؍ ہزار روپے اضافی دیے جاتے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ صدر مملکت کی تنخواہ اور الائونس ملا کر چیف جسٹس آف پاکستان کو دیے جانے والے پیکیج سے بڑھ جاتی ہے یا نہیں، یا ایک روپیہ زیادہ تنخواہ کا اصول چیف جسٹس کو دیے جانے والے اعلیٰ عدلیہ الائونس کے سوا صرف تنخواہ پر لاگو کیا جاتا ہے یا نہیں۔ گورنر کی تنخواہ کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تنخواہ کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تنخواہ 2017ء میں 7؍ لاکھ 84؍ ہزار 608؍ روپے ماہانہ ہوا کرتی تھی جس میں اعلیٰ عدلیہ کا الائونس 2؍ لاکھ 96؍ ہزار 477؍ روپے اضافی دیا جاتا تھا اور سرکاری گھر نہ دیے جانے کی صورت میں 65؍ ہزار روپے اضافی دیے جاتے تھے۔ فی الوقت صوبائی گورنر کی تنخواہ 80؍ ہزار روپے ماہانہ ہے۔ صدر مملکت کو دی جانے والی تنخواہ کا کلیہ اگر یہاں استعمال کیا جاتا ہے تو گورنر کی تنخواہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تنخواہ سے ایک روپیہ کم ہونا چاہئے جو اعلیٰ عدلیہ کے الائونس کے سوا 2017ء میں 7؍ لاکھ 84؍ ہزار 608؍ روپے ماہانہ تھی۔
گزشتہ سال سینیٹ کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق، سپریم کورٹ کے ہر جج (ماسوائے چیف جسٹس پاکستان) کو 2017ء میں تنخواہ کی مد میں ماہانہ 7؍ لاکھ 99؍ ہزار 699؍ روپے، اعلیٰ عدالتی الائونس کی مد میں 3؍ لاکھ 70؍ ہزار 597؍ روپے جبکہ سرکاری گھر کی عدم دستیابی کی صورت میں ہائوس رینٹ بھی دیا جاتا تھا۔ اس وقت ہر جج کو 10؍ لاکھ روپے سے زائد (1.17؍ ملین روپے) ہائوس رینٹ کے بغیر ملتے تھے۔ جج کی دیگر مراعات میں 15؍ فیصد میڈیکل الائونس، دو گاڑیاں بمعہ ڈرائیور (جن میں سے ایک گاڑی اسلام آباد جبکہ دوسری گاڑی ذمہ داری کی ادائیگی کے شہر میں) دی جاتی ہیں۔
اگر پٹرول کا استعمال ماہانہ 600؍ لٹر سے زیادہ ہوگا تو اس کے اخراجات جج کو خود ادا کرنا پڑتے ہیں۔ سرکاری دوروں کیلئے انہیں رعایتی نرخوں پر ٹکٹ دیے جاتے ہیں جبکہ انہیں ڈیلی الائونس کی مد میں 5؍ ہزار روپے بھی دیے جاتے ہیں۔ ہائی کورٹ کے دیگر ججز کو 2017ء میں تنخواہ کی مد میں ماہانہ 7؍ لاکھ 54؍ ہزار 432؍ روپے، اعلیٰ عدالتی الائونس کی مد میں 2؍ لاکھ 96؍ ہزار 477؍ روپے جبکہ سرکاری رہائش گاہ کی عدم دستیابی کی صورت میں ہائوس رینٹ دیا گیا۔ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور ہر جج کو ایک گاڑی بمعہ ڈرائیور، 500؍ لٹر پٹرول، مفت میڈیکل سہولت اور 4400؍ روپے ڈیلی الائونس کی صورت میں ملتے ہیں۔ اگر کسی جج کو کسی کام کیلئے بھیجا جاتا ہے تو انہیں 12؍ روپے فی کلومیٹر کے حساب سے علیحدہ ادائیگی بھی کی جاتی ہے۔