اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ملک بھر میں جعلی بنک اکاؤنٹس کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اس حوالے سے قائم کردہ جے آئی ٹی نے کئی اہم کامیابیاں بھی سمیٹ لی ہیں۔ تحقیقات کے دوران جے آئی ٹی پر کئی جعلی اکائونٹس منکشف ہو چکے ہیں جن کے مالک کوئی امیر ترین لوگ نہیں بلکہ کوئی تو فالودے والا ہے ، کوئی ریڑھی بان
اور کوئی پان فروش، بلکہ ایک طالب علم کے بھی جعلی اکائونٹ کا انکشاف سامنے آیا ہے جبکہ ان اکائونٹس سے اربوں کی ٹرانزیکشن عمل میں لائی جا چکی ہیں جن کی مالیت ایک کھرب تک جا پہنچی ہے۔ تاہم اب ایک ایسا واقعہ پیش آگیا ہے جس نے ہر کسی کو حیران اور پریشان کر دیا ہے۔ سکھر کے رہائشی ایک سرکاری ملازم کے بنک اکاؤنٹ سے تنخواہ غائب ہونے کا انوکھا واقعہ پیش آیا ہے۔ سکھر میں محکمہ اطلاعات کے ملازم کے اکاؤنٹ سے تنخواہ کی رقم غائب ہو گئی ہے اور بتایا یہ جا رہا ہے کہ یہ رقم لندن میں اکائونٹ سے نکالی گئی ہے۔سکھر میں محکمہ اطلاعات کے ملازم کے اکاؤنٹ سے تنخواہ کی رقم غائب ہو گئی ہے اور بتایا یہ جا رہا ہے کہ یہ رقم لندن میں اکائونٹ سے نکالی گئی ہے۔ محکمہ اطلاعات کا سٹینوگرافر، ایازعلی قاضی کو اس واردات کا تب علم ہوا جب وہ اپنی رقم کے غائب ہونے پرمذکورہ بنک پہنچا تواس کو جو بنک اسٹیٹمنٹ جاری کی گئی اس میں انکشاف ہوا کہ اکاؤنٹ سے اس کی تنخواہ پاکستان کے کسی شہر میں نہیں بلکہ لندن سے نکالی گئی ہے ۔سرکاری ملازم ایاز علی قاضی کا کہنا ہے کہ اس کا لندن تو کیا کراچی میں بھی کوئی رشتے دار نہیں ۔ہر ماہ وہ اپنے اکائونٹ سے خود آنیوالی تنخواہ نکالتا ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ اس کے اکائونٹ سے لندن میں رقم نکال لی گئی ہو۔ سرکاری ملازم نے اس موقع پر اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری محنت سے کمائی گئی تنخواہ مجھے واپس دلوائی جائے۔