اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے کامیاب دورے کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں جہاں وہ اپنےدورہ ملائشیا اور چین کے سلسلے میں تیاریوں میں مصروف ہیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کو شاندار معاشی امدادی پیکیج دیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے یمن تنازعہ پر
سعودی عرب کو ثالثی کی پیشکش کی ہےجسے قبول کرتے ہوئے سعودی عرب نے پاکستان کو بطور ثالث کردار بھی دیدیا ہے۔ تاہم اب یمن جنگ اور پاکستان کے ثالثی کے کردار کے حوالے سے پاکستان میں موجود یمنی سفارتخانے کی جانب سے بھی ایک بیان سامنے آگیا ہے جس میں ان خبروں کی تردید کر دی ہے اور وضاحت کی گئی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے یمن بحران کے حل کے سلسلہ میں ثالثی کی پیشکش سعودی عرب اور یمن میں معاملات کو بہتر بنانے کے لیے نہیں کی بلکہ بحران حوثی باغیوں اور یمن حکومت کے درمیان ہے۔باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔ یمنی حکومت کئی مرتبہ باغیوں کو مذاکرات کی پیشکش کرچکی ہےبلکہ بحران حوثی باغیوں اور یمن حکومت کے درمیان ہے۔باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔ یمنی حکومت کئی مرتبہ باغیوں کو مذاکرات کی پیشکش کرچکی ہے لیکن انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کردیا۔حکومت اب بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کا پُر امن حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات پر تیار ہے۔ سعودی عرب اور دوسرے دوست ملکوں نے ہماری حکومت کی درخواست پر فوجی مداخلت کی اور ان کی کوشش ہے کہ ملک میں قانونی حکمرانی قائم ہوجائے۔یمن کے سفارتخانے نے واضح کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے یمن بحران کے حل کے سلسلہ میں سعودی عرب اور یمن میں معاملات کو بہتر بنانے کے لیے نہیں کی بلکہ بحران پر حوثی باغیوں اور یمن حکومت کے درمیان ثالثی کی پیشکش ہے۔