اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی کامران شاہد نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے دورہ سعودی عرب نے عالمی سیاست کو پلٹ کر رکھ دیا ہے۔اس دورے سے قومی مفادات کے اصول تک بدل گئے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب سے جو ڈیل کی ہے وہ بقول ان کے اس میںسعودی عرب نے کوئی شرط نہیں رکھی اور نہ ہی بدلے میں
پاکستان کو کچھ دینا پڑے گا۔ سعودی عرب ایک بے لوث دوست کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہےاور یہ دنیا کی تاریخ میں ایک انوکھا واقعہ ہے جب سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کی ہے ، ہو سکتا ہے کہ ماضی میں بھی سعودی عرب نے پاکستان کی بے لوث مدد کی ہو لیکن میں کیونکہ موجودہ حالات کی بات کر رہا ہوں اور اس کا بھرپور کریڈٹ وزیراعظم عمران خان اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو جو کہ وہاں کہ درپردہ حکمران ہیں، کامران شاہد کا کہنا تھا کہ اس وقت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر تمام پورپی ممالک کی تاب ہے کیونکہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ان کے قریبی لوگ ملوث پائے گئے ہیں۔ عمران خان اور فواد چوہدری کے بقول وزیراعظم اور سعودی ولی عہد نے ایک ساتھ ڈرائیور بھی کی اور پھر ایک ساتھ ڈنر بھی کیا جبکہ ون آن ون میٹنگ بھی ہوئی اور ہمیں اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ملی کہ وزیراعظم عمران خان نے خاشقجی کے قتل کی مذمت کی ہو۔ عمران خان بے شک ولی عہد کی جانب اشارہ نہ کرتے مگر وہ خاشقجی کے قتل پر اتنا افسوس تو کر ہی سکتے تھے جتنا سعودی عرب کررہا ہےیا جتنی مذمت سعودی عرب کر رہا ہے اتنی تو وزیراعظم عمران خان کر سکتے تھے۔ کامران شاہد نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی نے جمال خشوگی کے قتل کے دوران کی آڈیو ٹیپ سی آئی اے کے حوالے کر دی ہے۔
سعودی سفارتخانہ میں جاسوسی کے آلات موجودتھے اور تمام سفارتخانوں میں ایسے ہی آلات نصب ہوتے ہیں جبکہ وہ تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں جن میں جمال خشوگی کے عضو کاٹے گئے ہیں اور ان کا چہرہ مسخ شدہ ہے جبکہ ان کی لاش سعودی قونصل جنرل کی رہائش گاہ کے باغ سے برآمد ہوئی ہے۔ کامران شاہد نے ایک بار پھر سعودی امدادی پیکیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ
یہ تاریخ بدلی ہے اور یہ وہ چیز ہے جو کہ نواز شریف بھی پاکستان کیلئے نہیں لا سکے۔ وزیراعظم عمران خان کو یمن کی جنگ کے حوالے سے ثالثی کا کردار آفر ہوا ہے۔ اور یہ وہ لینڈ مارک ہے جو کہ نواز شریف اور راحیل شریف مل کر بھی حاصل نہ کر پائے ، یمن کی جنگ کے حوالے سے نواز شریف اور راحیل شریف نے ایک ساتھ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا ۔ یمن کی جنگ میں سعودی عرب اور ایران فریق ہیں اور پاکستان کی جانب سے اس وقت ان دونوں ممالک کو ثالثی کی آفر بھی کی گئ تھی مگر وہ مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے جبکہ اب عمران خان کو سعودی عرب کی جانب سے خود ثالثی کیلئے پیش کش کی گئی ہے جو کہ ایک بہت بڑا بریک تھرو ہے۔