کراچی (ٹی وی رپورٹ)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ تحریک انصاف کی کچھ حکومتی شخصیات کے مطابق کچھ غیرملکی شخصیات نے این آر او کی بات کی تھی ،میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے این آر او نہ دینے کے بیان نے ایک نئی بحث چھیڑدی ہے، ملکی سیاست میں پھر سے
این آر او کی باتیں ہونے لگی ہیں، سوال اٹھ رہا ہے کہ این آر او کس کے درمیان ہوسکتا ہے، کون این آر او مانگ رہا ہے ، کون این آر او دے رہا ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ تحریک انصاف کی کچھ حکومتی شخصیات کے مطابق کچھ غیرملکی شخصیات نے این آر او کی بات کی تھی عمران خان نے انہیں پیغام دیا ہے کہ ہم کسی کو این آر او نہیں دیں گے، نواز شریف اور شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے گریز کرنے کے پیغامات بھیجنے والی غیرملکی شخصیات میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کوئی شخصیت شامل نہیں ہے، سعودی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان نے بھی علیحدگی میں عمران خان سے ملاقات میں واضح کردیا ہے کہ وہ پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں داخل اندازی نہیں کرنا چاہتے ہیں، عمران خان کو شاید این او سی مل گیا ہے کہ سعودی عرب شریف خاندان کے بارے میں بات نہیں کرے گا۔حامد میر کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں عمران خان سے آف دی ریکارڈ میں ملاقات میں صحافیوں نے جب پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میں ایف آئی اے سے ملنے والی معلومات کو سامنے رکھ کر آئندہ گرفتاریوں کی بات کررہا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے ان کو اتنے شواہد دیدیئے ہیں جس کے بعد ان کے خیال میں عدالتیں یا نیب اپوزیشن کی کچھ شخصیات کو نہیں چھوڑ سکتے اور وہ انہیں ہر صورت گرفتار کریں گے، اپوزیشن کے کچھ
اہم لوگوں کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے کوئی این آر او نہیں مانگا لیکن ن لیگ کی کچھ اہم شخصیات جن کے خلاف کچھ مقدمات زیرسماعت ہیں انہوں نے کچھ غیرسیاسی لوگوں سے ایسی باتیں کی ہیں جن سے تاثر لیا جاسکتا ہے کہ ن لیگ میں ایک مکتبہ فکر این آر او کی کوشش کررہا ہے ، عمران خان نے شاید ن لیگ کے ان لوگوں کو پیغام دیا ہے کہ آپ کے ساتھ کوئی
این آر او نہیں ہوگا۔ حامد میر نے بتایا کہ میں عینی شاہد ہوں کہ کچھ لوگ جو سیاست میں نہیں ہیں انہوں نے کچھ بہت اہم لوگوں سے ن لیگ کیلئے ریلیف مانگا ہے، نواز شریف اور شہباز شریف نے نہیں ن لیگ کے کچھ لوگوں نے ریلیف مانگا ہے اور نواز شریف و شہباز شریف کی جانب سے بھی مانگا ہے لیکن نواز شریف اور شہباز شریف اس کی تردید کرتے ہیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے
تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے این آر او نہ دینے کے بیان نے ایک نئی بحث چھیڑدی ہے، ملکی سیاست میں پھر سے این آر او کی باتیں ہونے لگی ہیں، سوال اٹھ رہا ہے کہ این آر او کس کے درمیان ہوسکتا ہے، کون این آر او مانگ رہا ہے ، کون این آر او دے رہا ہے، اپوزیشن بھی پوچھ رہی ہے کہ این آر او مانگ کون رہا ہے۔ کون ہیں وہ لوگ جو حکومت سے این آر او لینے کیلئے
رابطہ کررہے ہیں اور کیا حکومت این آر او دے سکتی ہے، حکومت کا تو دعویٰ ہے کہ کیسز ہم نہیں نیب چلارہا ہے، آصف زرداری کیخلاف جعلی اکاؤنٹس کیس سپریم کورٹ میں ہے تو حکومت یا وزیراعظم عمران خان کیسے این آر او دے سکتے ہیں، یہ نام سامنے آنا ضروری ہے کہ این آر او کس نے اور کس کے ذریعہ مانگا ہے۔