لاہور(آن لائن) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی وزیر اعظم پاکستان کے دورہ کے دوران نازک وقت میں مالی امداد کا اعلان کرنے سے ملک کو معاشی بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی۔ جمعرات کو یہاں تاجروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں وزیراعظم کا دورہ انتہائی اہم تھا کیونکہ اس نے دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب انتہائی قریبی دوست ملک ہیں،
یہ دورہ اس لئے بھی بہت اہم ہے کہ اس کے دوران شاہ سلمان بن عبدالزیز نے وزیر اعظم عمران خان کو غیر معمولی پزیرائی دی۔ انہوں نے کہا کہ اس دورہ کے نتیجہ میں دوطرفہ، برادرانہ، اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک وژن 2030 کے تحت مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں جو سعودی عرب، مشرق وسطی اور مسلم ممالک کے لئے گیم چینجر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قدرتی اور معدنی وسائل کے شعبے میں بڑا پوٹینشل اور سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی تعاون کے تنظیم (او آئی سی) کو مسلم امہ کے اتحاد، وحدت کیلئے کردار ادا کرنے اور ان کے قدرتی وسائل کو مسلمانوں کی اجتماعی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بد قسمتی سے مسلم ممالک کا مجموعی عالمی تجارت میں حصہ بمشکل 5 سے 6 فی صد ہے جسے نمایاں طور پر بڑھایا جانا ضروری ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ قوم نے حالیہ الیکشن میں عمران خان جیسے اعلیٰ پائے کے لیڈر کو منتخب کیا ہے جو ملک کو بحران سے نکالنے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان عالم اسلام میں مقبول رہنما کے طور پر ابھرے ہیں اور وہ مسلمانوں کی قیادت کے لئے متحرک کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو متعدد اقتصادی اور سماجی مسائل کا سامنا ہے
اس لئے تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات بھول کر ملک کی ترقی، اور خوشحالی کے لئے کام کرنا چاہئے کیونکہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے بغیر کوئی بھی سیاسی جماعت ان حالات میں تنہا ان مسائل پر قابو نہیں پا سکتی جب ملک کو آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ سعودی عرب بھی سی پیک میں بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے جو پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ضامن منصوبہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ آنے والے سال میں حکومتی اقدامات کے نتیجے میں برآمدات میں اضافہ ہو گا۔