اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کی مدد کے بعد دیگر ممالک بھی پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے مدد کے لیے تیار ہو گئے ہیں، یہ بات معروف صحافی خوشنود علی خان نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب پر تجزیہ کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے مالی امداد ملنے کے بعد پاکستان پر سے خطرہ ٹل گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے بعد چین، کویت اور ابو ظہبی بھی پاکستان کی مدد کریں گے،
معروف صحافی نے اپنے تجزیہ میں کہا کہ پاکستان کو اب آئی ایم ایف کا مزید مرہون منت نہیں ہونا پڑے گا، واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب سے واپس کر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت پر دباؤ ڈال کر سابق صدر پرویز مشرف کی طرح این آر او لینے کی کوششیں کر رہی ہیں لیکن میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔وزیرِاعظم عمران خان نے کہاکہ ہم پر اقتدار سنبھالتے ہی قرضوں کا بوجھ پڑ گیا جس کا ہم پر بہت دباؤ تھا، ہم نے قرضوں کی قسطیں ادا کرنا تھیں، اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے ہم کوشش کر رہے تھے کہ دوست ممالک سے قرض لیں، میں قوم کو خوشخبری سنانا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب کی جانب سے ہمیں خصوصی پیکج ملنے کے بعد ہمارے اوپر سے یہ پریشر ہٹ گیا ہے، انشا اللہ آئندہ دنوں میں قوم کو مزید خوشخبریاں سناؤں گا۔وزیرِاعظم نے کہا کہ اگر سعودی عرب سے یہ پیکج نہ ملتا تو ہمیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑتا، آئی ایم ایف سے زیادہ قرض لیتے تو اس کا بوجھ عوام پر ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تنخواہ دار طبقے کی زیادہ فکر ہے، ہم انشا اللہ اپنی عوام پر زیاہ بوجھ نہیں ڈالیں گے، مجھے عوام کی مشکلات کا احساس ہے۔وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو ہم سابق حکومتوں کے نقصانات کو پورا کر رہے ہیں، سابق حکومتیں ورکرز کا ویلفیر فنڈز اور سٹیل ملز ملازمین کے پیسے کھا گئیں،
دس سالوں میں انہوں نے جو کچھ کیا اور آج جمہوریت بچانے کھڑے ہو گئے ہیں، دونوں جماعتوں کو ایسی باتیں کرتے ہوئے شرم نہیں آ رہی۔ دونوں جماعتوں نے دس سال ملک میں حکمرانی کی اور عوام کو بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی کوشش ہے کہ ہم پر دباؤ ڈال کر ہم سے این آر او لے لیں لیکن میں ان پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ سارے کان کھول کر سن لیں ایسا کبھی نہیں ہوگا، میں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑوں گا، اپوزیشن جو مرضی کر لے احتساب ہو کر رہے گا۔انہوں نے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے اہم بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوشش کر رہے تھے کہ یمن لڑائی میں ثالث کا کردار ادا کریں، ہم کوشش کریں گے کہ مسلمان ممالک کو اکٹھا کریں، ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک میں لڑائی ختم ہو جائے۔