اسلام آباد (آئی این پی )وزیراعظم عمران خان نے قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کی حکومت کو سعودی عرب سے قرضہ مل گیا ہے اور اب ہمیں آئی ایم ایف سے زیادہ قرض لینے کی ضرورت نہیں ، ہم پر اقتدار سنبھالتے ہی قرضوں کا بوجھ پڑ گیا جس کا ہم پر بہت دباؤ تھا،ا گر سعودی عرب سے یہ پیکیج نہ ملتا تو ہمیں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑتا، آئی ایم ایف سے زیادہ قرض لیتے تو اس کا بوجھ عوام پر ہوتا،سعود ی عرب کی جانب سے زبردست پیکیج ملنے سے
ہمارا بوجھ اترگیا ،سعودی عرب جیسے پیکیج کے لیے مزید دو ممالک سے بات ہورہی ہے ، امید ہے تنخواہ دار طبقے پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالیں گے، انشا اللہ آئندہ دنوں میں قوم کو مزید خوشخبریاں سناؤں گا،اپوزیشن جماعتیں حکومت پر دبا ڈال کر سابق صدر پرویز مشرف کی طرح این آر او لینے کی کوششیں کر رہی ہیں لیکن میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا،سارے کان کھول کر سن لیں کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑوں گا، اپوزیشن جو مرضی کر لے احتساب ہو کر رہے گا ،،ان لوگوں نے دھرنا دینا ہے تو بے شک دیں ہم ان کو ڈی چوک پرکنٹینرز بھی فراہم کردیں گے اور 3وقت کا کھانا بھی دیں گے، ملک میں احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے،میں کرپٹ لوگوں کو جیلوں میں ڈالوں گا،پاکستان یمن کی جنگ ختم کرانے کے لئے ثالث کا کردار ادا کرے گا،ہم کوشش کریں گے کہ مسلمان ممالک کو اکٹھا کریں۔ وہ دورہ سعودی عرب سے واپسی پر بدھ کو ملکی اقتصادی صورتحال پرٹی وی اور ریڈیو پر قوم سے خطاب کررہے تھے ، عمران خان نے کہاکہ ہ میرے پاکستانیو! آپ کو خوش خبری سنا رہا ہوں کہ سعودی عرب کی جانب سے حکومت پاکستان کو قرضہ مل گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سعودی عرب سے زبردست پیکج ملا ہے، جس سے ہمارااقتصادی بوجھ اتر گیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت آتے ہی قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ بڑا گیا تھا قرضوں کی قسطیں واپس کرنی تھیں
جس کے باعث ہم پر بوجھ بڑھ گیا تھا اور ہم کوشش کر رہے تھے کہ دوست ممالک سے قرضے لیں، تاہم اب ہمیں سعودی عرب سے زبردست پیکج ملنے کے باعث بوجھ اتر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو اس سے نقصان کا خطرہ تھا، ہم پر یہ پریشر تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جاتے، آئی ایم ایف کے پاس جانے سے عوام کو مشکلات ہونی تھیں، اگر قرضوں کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جاتے تو اور بوجھ پڑتا، ہم دوست ممالک سے قرضہ لینے میں کامیاب ہوئے ہیں،
آئی ایم ایف سے قرضے کا اب زیادہ بوجھ نہیں پڑے گا اور بھی دو ممالک سے اس طرح کا اچھا پیکیج ملنے کی امید ہے، ہماری پوری کوشش ہو گی کہ غریب عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں، پاکستان کی کوشش تھی کہ سعودی عرب یمن تنازعہ میں ثالث کا کردار ادا کریں اور مسلم ممالک کو اکٹھا کرنے کیلئے کوششیں کریں، پاکستان سعودی عرب اور یمن کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے ثالث کا کردار ادا کرے گا، پاکستان کے اندر دو جماعتوں نے 10 سال کے اندر ملک کو کھوکھلا کر دیا،1971 میں پاکستان کا
قرضہ 30ارب تھا،جو بڑھ کر 2008 میں 6000ارب ہو گیا، گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کا قرضہ 30 ارب سے بڑھ کر 6ہزار ارب ہو گیا ہے، جس کی ذمہ دار یہ دو سیاسی جماعتیں ہیں، اب یہ دو جماعتیں حکومت کے خلاف اکٹھی ہونے جا رہی ہیں، ان لوگوں نے گزشتہ دس سالوں میں پاکستان کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے، ان کو حکومت کے خلاف باتیں کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ عمران خان نے کہا کہ 2013 میں پاکستان کا گردشی قرضہ 480 ارب روپے تھا،
جس کو اس وقت کی حکومت نے ادا بھی کیا تھا اور آج 2018 میں یہ گردشی قرضہ بڑھ کر 1200ارب روپے ہو گیا ہے، گزشتہ حکومت تو ورکرز ویلفیئرفنڈ کا 40ارب روپیہ بھی کھا گئیں، ان لوگوں نے دس سالوں میں جو ملک کا حال کیا ہے ان لوگوں کو جمہوریت کا نام لیتے ہوئے بھی شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی تو ابھی پالیسیز شروع ہی نہیں ہوئیں، ہم گزشتہ حکومت کی تباہیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے ابھی صرف منصوبوں کے آڈٹ کرانے شروع کرائے ہیں
جس پر یہ لوگ شور مچانا شروع ہو گئے ہیں، یہ کرپٹ جماعتیں اپنے خلاف 30ہزار ارب کے آڈٹ رکوانے کیلئے اکٹھی ہو رہی ہیں،پنجاب اسمبلی میں جو حرکتیں کی گئیں وہ کسی ملک کی جمہوریت میں نہیں ہوتیں، یہ لوگ جو مرضی کرلیں میں ان کو واضح پیغام دیتا ہوں کہ کسی کو کوئی این آر او نہیں ملے گا، ماضی میں مشرف نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو این آر او دیا لیکن اب کسی کو این آر او نہیں ملنے والا،ان لوگوں نے دھرنا دینا ہے تو بے شک دیں ہم ان کو ڈی چوک پرکنٹینرز بھی فراہم کردیں گے
اور 3وقت کا کھانا بھی دیں گے، ملک میں احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے،میں کرپٹ لوگوں کو جیلوں میں ڈالوں گا،اس وقت ملک پر جو قرضے ہیں اس کی بڑی وجہ منی لانڈرنگ ہے، فالودے والے کے اکاؤنٹ سے اربوں روپے نکل رہے ہیں،جو عوام کی لوٹی ہوئی دولت ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کا پیسہ چوری ہوتا ہے تو ہمیں مزید قرضے لینے کیلئے باہر ممالک کے پاس جانا پڑتا ہے،قرضوں کا پورا بوجھ عوام پر پڑتا ہے اور ملک میں مہنگائی آتی ہے،پاکستان کے اندر ایک چھوٹا طبقہ امیر اور
عوام غریب ہو رہے ہیں،ہم سب کا احتساب کر کے رہیں گے،ابھی تو صرف آڈٹ شروع ہوا ہے اور ان کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ جتنے بھی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں وہ گزشتہ دور حکومت میں بنائے گئے ہیں، ہم نے کسی پر کوئی مقدمہ نہیں بنایا، پاکستانی قوم فکر نہ کرے، قوموں پر برا وقت آتا رہتا ہے، اگر ہم ابھی کرپشن برداشت کریں تو اس کی قیمت عوام کو چکانا پڑے گی،بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق پاکستان کے اندر کرپشن کم ہو رہی ہے، میں نے منی لانڈرنگ روکنے
کیلئے عملی طور پر اقدامات شروع کر دیئے ہیں اور مختلف اداروں سے تفصیلی بریفنگ بھی لے رہا ہوں،منی لانڈرنگ روکیں گے تو ہی ملک ترقی کرے گا، ہم نے ملک میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ون ونڈو آپریشن بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے،بیرون ممالک مقیم پاکستانی بینکوں کے ذریعے ڈالر پاکستان بھیجیں تا کہ پاکستانی قرضوں میں کمی واقع ہو سکے،ہم سرمایہ کاروں کیلئے پاکستان کے اندر مثبت ماحول پیدا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
حکومت نے 50لاکھ گھر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس سے ملک کی 40صنعتیں ترقی کریں گی اور ان میں کام کرنے والے مزدوروں کو روزگار کے مواقع ملیں گے،اس کے علاوہ تعمیراتی انڈسٹری میں ہمارے نوجوانوں کو بھی روزگار کے وسیع مواقع ملیں گے، حکومت آنے والے دنوں میں غریب طبقے کیلئے خصوصی پیکج لے کر آرہی ہے، پاکستانی قوم سمجھ جائے کہ مشکلات تھوڑی دیر کیلئے ہیں، اداروں کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا، ہمیں پاکستان کو کرپشن کے کینسر سے نکالنا ہو گا جس کیلئے عوام کو تھوڑی تکلیف برداشت کرنا ہو گی، میں یقین دلاتا ہوں کہ جب کرپشن رکے گی تو پاکستان بڑی تیزی سے اٹھے گا اور ترقی کرے گا، وہ وقت دور نہیں جب پاکستان قرضے لینے کے بجائے قرضے دے گا۔