کراچی(آ ئی این پی)شہر قائد میں جعلی اکانٹس اور جعلی کمپنیوں کے بعد بے نامی جائیداد کا سراغ لگالیا گیا ہے،کراچی کے میں جعلی اکانٹس اور جعلی کمپنیوں کا سلسلہ تھما نہ تھا کہ اب بے نامی جائیداد بھی سامنے آگئی ہے، کلفٹن میں 52 ارب روپے کے پانچ مہنگے ترین پلاٹ بے نامی اکانٹس سے خریدے گئے، کلفٹن میں پلاٹس کی تفصیلات کے ڈی اے اور ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ سے طلب کرلی گئی،نجی ٹی وی کے مطابق کراچی کے میں جعلی اکانٹس اور جعلی کمپنیوں کا سلسلہ تھما نہ تھا کہ
اب بے نامی جائیداد بھی سامنے آگئی ہے، کلفٹن میں 52 ارب روپے کے پانچ مہنگے ترین پلاٹ بے نامی اکانٹس سے خریدے گئے، کلفٹن میں پلاٹس کی تفصیلات کے ڈی اے اور ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ سے طلب کرلی گئی۔دوسری جانب پشاور کے چوک یادگار میں ایف آئی اے نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ہنڈی و حوالہ میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کرکے رقم برآمد کرلی۔واضح رہے کہ شہر قائد کے رہائشی فالودہ فروش عبدالقادر کے اکانٹ میں 2 ارب روپے آگئے تھے جس کی تحقیقات ایف آئی اے نے شروع کردی تھی، فالودہ فروش کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہے۔فالودہ بیچنے والے شہری نے مزید کہا تھا کہ مجھے جو دستخط دکھائے گئے وہ انگریزی میں ہیں، جب کہ میں انگوٹھا چھاپ ہوں، انگریزی میں دستخط نہیں کر سکتا۔خیال رہے کہ جھنگ کے طالب علم اسد علی کے اکانٹ میں 17 کروڑ 30 لاکھ روپے موجود ہونے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد ایف آئی اے ٹیم مذکورہ طالب علم کو جھنگ سے لے کر کراچی روانہ ہوگئی تھی۔اسد علی بی ایس سی کا طالب علم ہے، اسد علی کا کہنا تھا کہ کراچی آج تک نہیں دیکھا، اب تحقیقات کے لیے بلایا گیا ہے، اتنی بڑی رقم سے کوئی تعلق نہیں ہے میری مدد کی جائے۔