کراچی (این این آئی) سندھ ہائی کورٹ میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سی این جی اسٹیشن مالکان کی درخواست کی سماعت ،عدالت نے اوگرا اور دیگر فریقین کو جواب کیلئے 26 نومبر تک مہلت دے دی ۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی عدالت نے اوگرا کے وکیل کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اوگرا اور دیگر فریقین کو جواب کیلئے 26 نومبر تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ،
بیرسٹر محسن شہوانی کا کہنا تھا کہ پیٹرول درآمد جبکہ گیس تو سندھ خود پیدا کرتا ہے۔سی این جی نرخ بڑھانے سے متعلق اوگرا کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔اوگرا نے سوئی سدرن گیس کی قیمت 17 فیصد بڑھانے کی سفارش کی,اوگرا نے سوئی نادرن گیس کی نرخ 30 فیصد بڑھانے کی سفارش کی۔وفاقی حکومت نے اوگرا کی سفارش کے برخلاف 40 فیصد یکساں نرخ بڑھا دیے۔دونوں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے نرخ یکساں بڑھانا خلاف قانون ہے۔دونوں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے خسارہ میں واضح فرق ہے۔اوگرا قیمت طے کرنے سے متعلق آزاد ادارہ ہے۔وفاقی حکومت اوگرا کو صرف پالیسی دینے کا مجاز ہے۔وفاقی حکومت اوگرا کے طے کردہ نرخ بڑھانے یا کم کرنے کی مجاز نہیں۔قیمتیں پیٹرول سے تجاوز کرنے پر سی این جی سیکٹر تباہ ہو جائے گا۔ویسے ہی ہفتے میں سی این جی تین دن دستیاب نہیں ہوتی,اوگرا کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے,درخواست پر حتمی فیصلے تک زائد نرخوں کی وصولی روکی جائے,درخواست میں سیکرٹری وزرات پیٹرولیم, چئیرمین اوگرا کو فریق بنایا گیا ہے ،ایم ڈی سوئی سدرن گیس و دیگر کو بھی فریق بنایا گیا ہے سندھ ہائی کورٹ میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سی این جی اسٹیشن مالکان کی درخواست کی سماعت ،عدالت نے اوگرا اور دیگر فریقین کو جواب کیلئے 26 نومبر تک مہلت دے دی ۔ بیرسٹر محسن شہوانی کا کہنا تھا کہ پیٹرول درآمد جبکہ گیس تو سندھ خود پیدا کرتا ہے۔سی این جی نرخ بڑھانے سے متعلق اوگرا کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔