اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے جو اہم پیغام دیا ہے وہ جی ایچ کیو کو بھیجا گیا ہے۔ آرمی کو ایک میسج دیا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائراشفاق پرویز کیانی کے بھائی کے حوالے سے نیب آپ لوگوں کو بدنام کر رہا ہےکہ مجھ سے
میجر کامران کیانی کے حوالے سے سوالات پوچھے جا رہے ہیں۔ رئوف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ داد دینی چاہئے جنرل ریٹائراشفاق پرویز کیانی کو جو 2008میں اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے جب کا شہباز شریف نے اسمبلی اجلاس میں تقریر کے دوران ذکر کیا۔ رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ لاہور رنگ روڈ کا پراجیکٹ میجر ریٹائر کامران کیانی کو اس وقت ملا جب اشفاق کیانی ڈی جی آئی ایس آئی تھے اور مشرف آرمی چیف اور صدر تھے۔ پرویز الٰہی آپ کے بھائی کو 35ارب کا پراجیکٹ ’’میرٹ‘‘پر دے رہے ہیں۔ پرویز الٰہی کو بھی داد دیں جنہوں نے اپنی وزارت اعلیٰ کھری کی ، دوسرے الفاظ میں وزارت اعلیٰ کیلئے 35ارب روپے کی قیمت ادا کی۔ جب آپ ڈی جی آئی ایس آئی کے بھائی کو 35ارب روپے کا پراجیکٹ دے رہے ہیں تو پھر شہباز شریف یہ کہنے پر غلط نہیں ہیں کہ کہیں نہ کہیں پر لائنیں ملی ہوئی تھیں اور پرویز الٰہی اس سارے کھیل میں شریک تھے اور وہ اس بات کو قبول کریں۔ اس موقع پر عامر متین کا کہنا تھا کہ پرویز الٰہی کہتے ہیں کہ ہمیں 2008کا الیکشن آئی ایس آئی نے ہروایا، اسٹیبلسمنٹ نے ہرایا مگر اس وقت تو وہ 35، 35ارب کے پراجیکٹ دے رہے تھے۔ رئوف کلاسرا کا مزید کہنا تھا کہ کیا پرویز الٰہی نے رنگ روڈ کا ٹھیکہ اشفاق کیانی کے بھائی کو صرف ان کے نام کیساتھ کیانی پڑھ کر دیدیا تھا۔ پرویز الٰہی اس سارے کھیل میں شریک تھے
اور شہباز شریف کی یہ بات بالکل ٹھیک ہے۔ شہباز شریف نے تحریک انصاف کو بھی بتایا ہے کہ جس پرویز الٰہی کے ساتھ آپ کھڑے ہوئے ہیں وہ موصوف 35ارب روپے کے پراجیکٹ دیتے رہے ہیں اور غلط دیتے رہے ہیں۔ شہباز شریف نے تحریک انصاف کو ہٹ کرتے ہوئے دراصل کہا ہے کہ آپ کے جو ’’پارٹنرز آف کرائمز‘‘ہیں وہ یہ کام کرتے رہے ہیں۔ عامر متین کا کہنا تھا کہ بقول شہباز شریف وہاں ٹکے کا کام نہیں تھا اور وہ صرف 35ارب کا ٹھیکہ رشوت کے طور پر دیا گیا تھا۔