اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی جاوید چوہدری اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ پال ایلن مائیکرو سافٹ میں بل گیٹس کا پارٹنر تھا‘ بل گیٹس پال سے 12 سال کی عمر میں ملا‘ یہ دونوں اس وقت سکول میں پڑھتے تھے‘ دونوں کمپیوٹر کے نشئی تھے‘پال ایلن1971ءمیں واشنگٹن سٹیٹ یونیورسٹی گئے اور1974ءمیں ڈراپ آؤٹ ہوگئے جبکہ بل گیٹس 1973 ءسے 1975ءتک
ہارورڈ یونیورسٹی میں زیرتعلیم رہے‘ اس دوران پال ایلن نے بل گیٹس کو ہارورڈ یونیورسٹی چھوڑنے پر راضی کیا اور دونوں نے 1975ءمیں مائیکرو سافٹ کی بنیاد رکھی اور پھر اس کمپنی نے پوری دنیا کا مزاج بدل دیا‘کمپیوٹر آفیشل سے پرسنل بنا اور یہ آخر میں موبائل فون میں تبدیل ہو گیا‘ یہ پال ایلن 15اکتوبر2018ءکوسیاٹل میں انتقال کر گیا‘ یہ خون کے سرطان میں مبتلا تھا‘ دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتا تھا‘ ذاتی دولت 20بلین ڈالر سے زائد تھی‘ اس نے 1982میں مائیکرو سافٹ چھوڑی اور زندگی کے باقی 36سال فلاح و بہبود میں لگا دیئے‘ یہ دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے اپنی دولت انسانیت کےلئے وقف کر گیا‘ دنیا کے تمام نامور چیف ایگزیکٹوز کا دعویٰ ہے مائیکرو سافٹ کے پیچھے دماغ بل گیٹس کا تھا لیکن کمپنی کو دنیا کی سب سے بڑی کارپوریشن پال ایلن نے بنایا‘ یہ قدرتی طور پر بزنس کو سمجھتا تھا اور مشکل سے مشکل ڈیل کو اپنے حق میں استعمال کرلیتا تھا‘ پال ایلن کی بزنس فلاسفی کے صرف دو ستون تھے‘ بڑے فیصلوں سے پہلے چھوٹے چھوٹے فیصلے اور کامیاب مثالوں کو قبول کرنا‘ یہ دونوں فلسفے بظاہر آسان دکھائی دیتے ہیں لیکن یہ انتہائی مشکل ہیں‘ پال ایلن کا خیال تھا آپ اگر کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ پہلے چھوٹی چھوٹی کامیابیاں حاصل کریں‘ یہ چھوٹی کامیابیاں آپ اور آپ کے ساتھیوں کے اعتماد میں بھی اضافہ کریں گی
اور یہ آپ کو بڑی کامیابی حاصل کرنے کا گُر بھی سکھا دیں گی‘ دوسرا وہ کہتا تھا دنیا میں اس وقت کامیابی کے بے شمار ماڈل موجود ہیں‘ آپ اپنا ماڈل تخلیق کرنے کی بجائے ان میں سے کوئی ماڈل لیں اور کام شروع کر دیں‘ آپ کا وقت اور توانائی دونوں بچ جائیں گی‘ وہ کہتا تھا آپ کامیابی کا ماڈل لیتے وقت ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر ہو جائیں‘ اگر آپ کے دشمن نے بھی کارآمد سسٹم بنایا ہے تو آپ اس سے وہ سسٹم لیں‘ اسے استعمال کریں اور استعمال کے بعد اس کا شکریہ ادا کریں‘ آپ کبھی نقصان میں نہیں رہیں گے۔