اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ اگر ہم برآمدات بڑھائیں تو باہر سے قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑیگی ٗچین کے ساتھ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار بڑھانے اور زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے تعاون حاصل کیا جائے گا ٗجاپان اور کینیڈا کی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی ڈیوٹی فری رسائی کیلئے بات کی جائے گی، حکومت ٹیکسٹائل کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور کپاس کی پیداوار 15 ملین گانٹھ تک لے جانے کیلئے پرعزم ہے،
پیداوار بڑھانے اور معیاری بنانے کیلئے جلد مہم شروع کریں گے ٗ تمام شراکت داروں کو شعبہ کی ترقی اور بہتری کیلئے مل کر کام کرنا اور آگے بڑھنا ہو گا ٗخطہ کے تمام ممالک کے ساتھ تجارت اور باہمی تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں ٗتمام شراکت داروں سے مشاورت کے بعد ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ ملکی معیشت میں اہم حیثیت رکھتا ہے، پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 60 فیصد حصہ اسی شعبہ سے آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت فی الحال مسائل کا شکار ہے اور بین الاقوامی تجارت میں بھی ہمارا حصہ کم ہو رہا ہے، ہمسایہ ممالک کے مقابلہ میں بھی ہماری برآمدات کم ہیں، کپاس کی فی ایکڑ پیداوار سست روی کا شکار ہے جبکہ کپاس کے زیر کاشت رقبہ تین ملین ہیکٹر سے کم ہو کر 2.7 ملین ہیکٹر ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2004-05ء میں کپاس کی پیداوار 14 ملین گانٹھ تھی جو کم ہو کر رواں سال کے دوران 10.8 ملین گانٹھ رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کپاس کی پیداوار کے اعتبار سے چوتھا بڑا ملک تھا جو کہ پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس شعبہ کی ترقی اور بہتری کیلئے پرعزم ہے اور اس حوالہ سے تمام شراکت داروں کی مشاورت سے اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ اس شعبہ کو ترقی دے کر برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے اور کپاس کی پیداوار کو 15 ملین گانٹھ تک لے جایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ پرانے ماڈلز کی مشینری
استعمال کر رہا ہے جس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہماری کپاس کی پیداوار دیگر ممالک کے مقابلہ میں معیاری نہیں ہے، برآمدات کو بڑھانے اور زیادہ فوائد کے حصول کیلئے پیداوار اور فصل کا معیاری ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے تاہم تمام شراکت داروں کو اس شعبہ کی ترقی اور بہتری کیلئے مل کر کام کرنا اور آگے بڑھنا ہو گا، میں صوبہ سندھ اور پنجاب کے سیکرٹریز زراعت سے ملوں گا تاکہ کپاس کی فصل اور پیداوار کو
جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے اور اسے معیاری بنانے کیلئے جلد مہم شروع کریں گے تاکہ دیگر ممالک سے نہ صرف مسابقتی عمل میں شامل ہوا جائے بلکہ کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کا بہتر معاوضہ بھی مل سکے۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس کے کاشتکاروں کی تربیت اور انہیں معلومات دینا وقت کی ضرورت ہے تاکہ وہ کپاس کی کاشت سے لے کر چنائی تک کے عمل میں جدید طریقوں کو اپنائیں اور
بہتر آمدن حاصل کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں بحیثیت قوم معیشت کی ترقی کیلئے معیاری اور جدید طریقوں کو اپنانا ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس اور ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابستہ اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانا ہو گی تاکہ ان کی کاوشوں کے بہتر نتائج سامنے آئیں اور ان کے فوائد کاشتکاروں کو مل سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس کی پیداوار میں اضافہ کیلئے تصدیق شدہ بیج اور کیڑے مار ادویات کا بروقت استعمال بہت اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین کے سائنسدانوں نے زراعت اور
کپاس کے شعبہ میں بہتر نتائج حاصل کئے ہیں، چین کی معاونت سے اس شعبہ کی استعداد کار بڑھانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ برآمدات میں اضافہ کیلئے حکومت اس شعبہ سے وابستہ افراد کی بھرپور مدد کرے گی، پاکستان کی برآمدات 25 ارب ڈالر تھیں جو کم ہو کر 20 سے 22 ارب ڈالر کے درمیان رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم برآمدات بڑھائیں تو باہر سے قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کو برآمدات پر مبنی معیشت کو ترقی دینے کی
ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین کے ساتھ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار بڑھانے اور زرعی شعبہ کی ترقی کیلئے تعاون حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے ایک ملین ٹن چینی کی برآمد پر زیرو سبسڈی دی۔ انہوں نے بتایا کہ خطہ کے تمام ممالک کے ساتھ تجارت اور باہمی تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام شراکت داروں سے مشاورت کے بعد ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدات میں اضافہ کیلئے ڈیوٹیز کم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے ہمیں جی ایس پی پلس درجہ دیا جو کہ خوش آئند بات ہے، پاکستان کی مصنوعات کو دنیا بھر میں رسائی دینے کیلئے پرعزم ہیں، جاپان اور کینیڈا کے ساتھ ڈیوٹی فری رسائی کیلئے بات کی جائے گی۔