اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کا خطاب جاری تھا کہ اس دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے فقرہ کسا کہ نواں آیا ایں سوہنیا،اس موقع پر ن لیگی رہنما خواجہ آصف اپنی تقریر روک کر بولے کوئی نہیں ، وزیر اطلاعات اپنا برخوردار ہے اور برخوردار ایسے بھی نکل آتے ہیں، ان کے اس فقرے پر پورا ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا ، واضح رہے کہ لیگی رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں کہا کہ
حکو مت90کی دہائی کی ہماری غلطی کو نہ دہرائے ، اگر غلطی دہرائی گئی تو خدانخواستہ پھر وہی ڈرامہ ہمیں نہ دیکھنا پڑ جائے کہ آئین کی بے توقیری ہو، آئین سے تجاوز نہ کریں ،اقتدار نفرت اور انتقامی جذبے سے پروان نہیں چڑھتا، 90 کی دہائی میں ہم نے پیپلزپارٹی کو اور پیپلزپارٹی نے ہمیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا، اس کا نتیجہ کیا نکلا کہ اس خلاء پر کسی اور نے قبضہ کر لیا ،، ہمیں آٹھ سال ڈکٹیٹر شپ کا سامنا کرنا پڑا ، ہم نے غلطیاں کیں اور غلطیوں سے سیکھا ، یہ ہم سے سبق سیکھ لیں،نیب کے قانون پر نظر ثانی کیلئے کمیٹی بنانے کی تجویز کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے، حکومت بجلی کے منصوبوں کا آڈٹ ضرور کرائے ،اگر یہ بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتے ہیں تو اس کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں۔بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے دس کروڑ روپے کا ذکر کیا کہ یہ عوام پر خرچہ ہوتا ہے ، یہ ایوان وفاق کی علامت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس ایوان کی کارروائی کا خرچہ بتا کے اس کی بے توقیری کرنا اور روپوں سے تولنا ایوان اور آئین کیساتھ زیادتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ 2008میں نامکمل تھا ، سارا رنگ روڈ شہباز شریف کے دور میں مکمل ہوا ، مشرف بیمار ہیں اللہ ان کو شفاء دے ،انہوں نے یہاں سے صدارتی خطاب کیا تھا ، میں ان کے لئے ایک شعر عرض کردیتا ہوں
’’یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا ،یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں ‘‘۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وزیرخزانہ کے لہجے سے بھی رعونت آرہی تھی لیکن دوسرے ہی دن انہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ گیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 90کی دہائی میں پیپلزپارٹی کو اور پیپلزپارٹی نے ہمیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا اس کا نتیجہ کیا نکلا کہ اس خلاء پر کسی اور نے قبضہ کر لیا ، ہمیں آٹھ سال ڈکٹیٹر شپ کا سامنا کرنا پڑا ، ہم نے غلطیاں کیں اور غلطیوں سے سیکھا ، یہ ہم سے سبق سیکھ لیں ،
خود کیوں غلطیاں کر کے اپنی مدت کو خراب کرنا چاہتے ہیں ،جب اقتدارآتا ہے تو اس میں تکبر بھی آتا ہے یہ انسانی کمزوری ہے ، حکومت رعونت سے کام نہ لے ضمنی انتخابات سے سبق سیکھیں جن چار سیٹوں کا رولا ڈالا گیا وہ چاروں نشستیں آج بھی (ن) لیگ کے پاس ہیں ، یہ کیوں آئی ایم ایف سے 15ارب ڈالر کا قرضہ لینے جا رہے ہیں یہ آئی ایم ایف کو گالیاں دیتے تھے آج انہی کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہو رہے ہیں ۔ یہ احتساب اسی طرح چلتا رہا تو یہ سلسلہ زیادہ دیر نہیں چلے گا ۔انہوں نے کہا کہ
حکومت بجلی کے منصوبوں کا آڈٹ ضرور کرائے لیکن ٹیرف کا تعین نیپرا نے کرنا ہوتا ہے اس میں خیبرپختونخوا کا نمائندہ بھی موجود ہوتا ہے ، ہمیں کوئی اعتراض نہیں حکومت آڈٹ کرا لے اگر یہ بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتے ہیں تو اس کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں ،اگر یہ ملبہ ماضی کی حکومتوں پر ڈالتے رہے تو اس سے بیوقوف نہیں بن سکتے ، ایسے ایسے لوگوں کو وزراء کے برابر عہدے دیے جا رہے ہیں جن کی آف شور کمپنیاں بھی ہیں اور پتہ نہیں کن کن کاموں میں ملوث ہیں ۔انہوں نے کہا کہ
اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کر کے ایک نئی رسم ڈالی جا رہی ہے ، نیب کے قانون پر نظر ثانی کیلئے کمیٹی بنانے کی تجویز کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں وردی میں آکر خطاب کیا گیا ، آئین کی تذلیل ہوئی ، پی سی او بنا ، اس غلطی کو نہ دہرائیں جو 90کی دہائی میں ہم نے کی ، اگر وہ غلطی دہرائی گئی تو خدانخواستہ پھر وہی ڈرامہ ہمیں نہ دیکھنا پڑ جائے کہ آئین کی بے توقیری ہو۔انہوں نے کہا کہ آئین سے تجاوز نہ کریں ،اقتدار نفرت اور انتقامی جذبے سے پروان نہیں چڑھتا۔