اسلام آباد(آئی این پی ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی احتساب بیورو(نیب ) کو احتساب بلیک میلنگ بیورو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور نیب میں ناپاک اتحاد ہے،جو الزامات ماضی میں عمران خان لگاتے رہے وہی الزام نیب آج لگا رہا ہے،دروان ریمانڈ نیب نے سابق آرمی چیف جنرل (ر)اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کیلئے انکے بھائی میجر(ر)کامران کیانی کو ٹھیکہ دینے کا الزام لگایا، نیب نے مجھے خواجہ آصف کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا،
نیب نے چین اور ترکہ میں سرمایہ کاری کرنے کا الزام لگایا، یہی الزام عمران خان نے مجھ پر لگایا تھا،عمران خان کے میرے اوپر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے ،میرے اوپر لگائے گئے الزامات ثابت ہوجائیں تو سیاست کو خیرآباد کہہ دوں گا ورنہ عمران خان استعفیٰ دیں،ایوان فیصلہ کرے کہ ملک میں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے، جس عقوبت خانے میں مجھے رکھا گیا وہاں روشنی اور ہوا نہیں مجھے اس کی پروا نہیں،ان راستوں اور گلیوں سے ہم پہلے بھی گرز چکے ہیں،نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں،میری گرفتاری کا فیصلہ6سے 13جولائی کے دوران ہو چکا تھا جو موخر کیا گیا اور ضمنی انتخابات پر اثر انداز ہونے کیلئے موخر فیصلے پر عملدرآمد کیا گیا۔ضمنی انتخابات نے ثابت کر دیا کہ عام انتخابات2018دھاندلی زدہ تھے،یہ تبدیلی ہے کہ غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھین لیں، یہ تبدیلی نہیں یہ کچھ اور ہی ہے، نواز شریف نے سستے ترین بجلی کے منصوبے لگائے۔ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہو گا اور پسند نا پسند سے باہر نکلنا ہو گا،میری جھولی میں کچھ نہیں،ماسوائے عوامی خدمت اور دیانت کے،وزیراعظم عمران خان دھاندلی کی پیداوار ہیں،ضمنی انتخابات کے نتائج نے ثابت کردیا ہے کہ عام انتخابات جعلی تھے،
اپوزیشن جماعتیں نیب کے نشانے پر ہیں،میں آج جو حقائق اس ایوان میں بتاؤں گا۔وہ بدھ کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ میں سپیکر صاحب آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے قانونی و آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے میرے پروڈکشن آرڈر جاری کئے،آپ نے پروڈکشن جاری کرنے کا فیصلہ سیاست اور جماعت سے بالاتر ہو کر کیا،جس پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں،میں بلاول بھٹو زرداری ، ایم ایم اے ، اے این پی اور
نیشنل پارٹی کا بھی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ شاید تاریخ کا جبر ہے یا تاریخ رقم کی جارہی ہے کہ ملک میں یہ پہلا موقع ہے کہ اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج اور بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا، میں یہاں مقدمے کے میرٹ یا فیکٹس پر بات نہیں کروں گا بلکہ احتساب کی چیرہ دستیاں،تحریک انصاف اور نیب کے ناپاک الائنس پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل میں نے کئی بار کہا کہ نیب اور پی ٹی آئی کا چولی دامن کا ساتھ ہے،
عمران خان جو دھاندلی کے ذریعے وزیراعظم بنے،یہ بات ضمنی انتخابات میں واضح ہو گئی ہے،13 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں پر دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے، بزرگ سیاستدانوں پر دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب نے 6سے 13جولائی جے دوران میری گرفتاری کا حکم جاری کر دیا تھا، انہی دنوں حکومتی اتحادی شیخ رشید بھی میری گرفتاری کے بارے میں میڈیا پر کہہ چکے تھے ، شیخ رشید نے میری گرفتاری کی بات ایسے ہی نہیں کہہ دی تھی
لیکن اس دوران میری گرفتاری کا فیصلہ موخر کیا گیا،یہ فیصلہ کیوں موخر کیا گیا اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی، ضمنی انتخابات سے قبل نیب نے اپنے موخر فیصلے پر عملدرآمد کیا،اللہ کا نظام ہے کہ وہ نشستیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں وہی سیٹیں صرف دو ماہ کے عرصے میں کچھ ن لیگ نے جیتیں، کچھ پیپلز پارٹی، اے این پی اور ایم ایم اے نے جیتیں، وہ نشستیں بھی اپوزیشن نے جیتیں جو عمران خان نے جیتی تھیں، جس سے ثابت ہو گیا ہے کہ عام انتخابات 2018دھاندلی زدہ تھے،
ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ دو ماہ بعد ہی عوامی رائے میں تبدیلی آ گئی ہو،ضمنی انتخابات ثابت کرتے ہیں کہ عام انتخابات جعلی تھے،میں جیتنے والے تمام امیدواروں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں نیب کے نشانے پر ہیں،میں آج جو حقائق اس ایوان میں بتاؤں گا وہ قیامت تک اس ایوان کی کاروائی کا حصہ رہیں گے، احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف کے خلاف جو فیصلہ آیا اس کے صفحہ نمبر 170میں احتساب عدالت میں نواز شریف کو کرپشن سے
بری الذمہ قرار دیاگیا، تاریخ میں کبھی نہیں ہو گا کہ باپ کے سامنے بیٹی اور بیٹی کے سامنے باپ کو گرفتار کیا گیا ہو، نواز شریف اور اس کی بیٹی اڈیالہ جیل میں رہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا ہو گا، اگر ہم نے آج نہ سوچا تو نظام کو دھچکا پہنچ سکتا ہے، ہمیں پسند نا پسند سے باہر نکلنا ہو گا اور جمہوریت کو پروان چڑھانا ہو گا، میں یہاں اپنے کیس کا دفاع کرنے یا رونے دھونے نہیں آیا، ان گلیوں اور دشوار گزار راستوں سے ہم پہلے بھی گزر چکے ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ پچاس لوگ جیل چلے جائیں گے تو فرق نہیں پڑے گا، وزیراعظم ان پچاس لوگوں کے نام بھی بتائیں، میری جھولی میں کچھ نہیں،ماسوائے عوامی خدمت اور دیانت کے، میں ایوان میں چونکا دینے والے حقائق رکھوں گا، پھر فیصلہ اس ایوان نے کرنا ہے کہ یہاں قانون کا راج ہوگا یا لاقانونیت کا، جو فاشسٹ ہوتا ہے انہیں مسولینی اور ہٹلر کا حشر بھی پتہ ہونا چاہیے، جس عقوبت خانے میں مجھے رکھا گیا وہاں روشنی، ہوا بھی نہیں آتی لیکن مجھے اس کی پروا نہیں۔مجھ اس سختی کی کوئی پرواہ نہیں مگر اساتذہ اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں، سیاستدان تو سختیاں برداشت کرسکتا ہے مگر اساتذہ جنہوں نے ہماری نسلوں کو سنوارہ انہیں ہتھکڑیاں کیوں لگائی گئیں، مجھ سے نیب کے اہلکار آفتاب نے سوال کیا کہ آشیانہ میں آپ کے خلاف کرپشن کا الزام نہیں مگر آپ نے میجر (ر)کامران کیانی جو سابق آرمی چیف جنرل(ر)اشفاق پرویز کیانی کے چھوٹے بھائی ہیں کو ڈیڑھ ارب مالیت کا ٹھیکہ دیا تا کہ آپ جنرل(ر)اشفاق پرویز کیانی کو خوش کر سکیں،میں نے جواب دیا کہ یہ الزام بے بنیاد ہے۔سابق وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ 40 ارب کا رنگ روڈ منصوبہ پرویز الہی کے دور میں اشفاق پرویز کیانی کے بھائی میجر ریٹائرڈ کامران کیانی کو دیا گیا، منصوبے پر کام نہ ہونے پر کامرانی کیانی سے بات کی اور پھر اشفاق پرویز کیانی سے ملا اور بہت قرینے سے بات کی، انہیں بتایا کہ آپ کے چھوٹے بھائی کو سمجھایا کہ اپنا کام کریں اور منصوبہ مکمل کریں۔شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کامران کیانی کو کہا اگر آپ کو اپنی عزت پیاری نہیں تو اپنے بھائی کی عزت کا خیال کرلو وہ پاکستان کے سپہ سالار ہیں۔اپوزیشن لیڈر کے مطابق جنرل کیانی نے کہا اگر آپ چاہیں تومنصوبے کا کنٹریکٹ منسوخ کردیں اور جب دیکھا کہ کامران کیانی منصوبہ مکمل نہیں کرسکتے تو کنٹریکٹ منسوخ کردیا، اشفاق پرویز کیانی نے آج تک اس بات کا کوئی گلہ نہیں کیا، اس کے بعد ان سے بے شمار ملاقاتیں ہوئیں اور میں نے نیب کے عقوبت خانے میں یہ ساری باتیں بتائیں۔شہباز شریف نے کہا نیب نے مجھ سے پوچھا کہ آپ نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو خوش کرنے کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ ان کے بھائی کو دیا، کیا اشفاق پرویز کیانی 35ارب روپے کا منصوبہ منسوخ کرنے سے خوش ہونگے یا ڈیڑھ ارب روپے کا منصوبہ دینے پر۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ میں بطور وزیراعلی اور بعد میں بھی 6 بار نیب کے سامنے پیش ہوچکا ہوں، یہ ہیں وہ تکلیف دہ واقعات جو تبدیلی کے نتیجے میں ہورہے ہیں، اس ملک کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہوں، نیب کا سورج میرے عقوبت خانے میں چمک رہا ہے مجھے پرواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ سے متعلق مجھے شکایات ملیں، میں نے موجودہ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی،اگر میں اس وقت ایکشن نہ لیتا تو یہی نیب آج مجھے اس الزام میں گرفتار کرلیتی کہ آپ نے ایکشن کیوں نہیں لیا تھا، میں نے پنجاب کو اپنا خون پسینہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے صاف پانی کیس میں بلایا گیا کہ آئیں آپ کو صاف پانی پلائیں، مجھے ڈی جی نیب نے کہا کہ آپ کیلئے بری خبر ہے کہ ہم آپ کو گرفتار کررہے ہیں، جس پر میں نے انہیں کہا کہ جب میں مسلسل پیش ہو رہا ہوں تو پھر مجھے گرفتار کیوں کیا جا رہا ہے، جبکہ مجھے بلایا آپ نے صاف پانی کیس میں ہے اور گرفتار آشیانہ ہاؤسنگ میں کر رہے ہیں، مجھے ڈی جی نیب نے کہا کہ مجھے آرڈر ہے اس لئے میں نے اس کی تکمیل کرنی ہے، یہ ہے تبدیلی، غریب عوام پر مہنگائی کا بم گرایا گیا، کسانوں کیلئے کھاد اور ادویات مہنگی کردی گئیں،حکومت کس بات کا بدلہ لے رہی ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے۔ شہباز شریف نے کہا کہ دوران ریمانڈ نیب حکام نے مجھے کہا کہ شہباز شریف صاحب اب ہم آپ سے بہت سے سنجیدہ سوالات کرنے لگے ہیں اس کا سوچ سمجھ کر جواب دیجئے گا، جس پر میں نے ان سے کہا کہ کیا میں نے کسی کی بکری چرالی ہے یا عمران نیازی کی نیند میں خلل ڈال دیا ہے جو سنجیدہ سوالات کر رہے ہیں، مجھ سے سوال کیا گیا کہ آپ نے اور اپکے بچوں نے چین اور ترکی میں سرمایہ کاری کی ہے،جس کے سارے ثبوت ہمارے پاس ہیں، میں نے نیب اہلکارآفتاب کو کہاں کہ آپ بے بنیاد الزامات نہ لگائیں، اگر آپ کے پاس ثبوت ہیں تو سامنے لائیں، چین اور ترکی ہمارے دیرینہ دوست ہیں انہیں اس کیس میں کیوں شامل کررہے ہیں، یہ قومی احتساب بیورو ہے یا قومی بلیک میلنگ بیورو ہے، جس پر نیب اہلکار نے کہا کہ چلیں میاں صاحب چھوڑیں اس بات کو، ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی اور پاکستانی ہوں جنہوں نے چین اور ترکی میں سرمایہ کاری کی ہو، شہباز شریف نے کہا کہ میں چین ،ترکی اور سعودی عرب سے دوستی کا سب سے بڑا حامی ہوں مگر جہاں پاکستان کا مفاد ہو وہاں کسی دوستی کو آڑے آنے نہیں دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ شہباز شریف اور اس کے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ہے اور آج وہی بات نیب کر رہا ہے تو پھر ہم کیوں نہ کہیں کہ تحریک انصاف اور نیب کا گٹھ جوڑ ہے، میری یہ تمام باتیں اس ایوان کے ریکارڈ کا حصہ بن رہی ہیں، میں تو قبر میں چلا جاؤں گا مگر یہ ایوان تاقیامت سلامت رہے گا، شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اورنج ٹرین منصوبے میں عوام کے اربوں روپے بچائے،آج تک چین اور پاکستان کے درمیان معاہدوں میں بڈنگ نہیں ہوئی، میں نے حکومت سے حکومت معاہدوں میں بلنگ کروائی، شہباز شریف نے کہا کہ نیب کی جانب سے مجھے خواجہ آصف کے خلاف گواہی دینے کا کہا گیا، جس پر میں نے انہیں کہا کہ آپ نے مجھے وعدہ معاف گواہ بنانے کیلئے گرفتار کیا ہے، جس پر میں نے ڈی جی نیب کو اس حوالے سے شکایت بھی کی، نیب کے اندر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن جاؤ، ہم تمہیں چیف سیکرٹری بنوادیں گے اور میرے خلاف سلطانی گواہ بنانے کی کوششیں کی گئیں، میں کہنا چاہتا ہوں کہ سلطانی گواہ دنیا میں تو نہیں خدا کے حضور ہو سکتا ہے، جس راستے سے ہمیں گزارا جا رہا ہے ان گلیوں سے ہم پہلے بھی گزر چکے ہیں، خدارا سیاسی انتقام میں دوست ممالک کو شامل نہ کیا جائے، اگر نیب میری اور میرے بچوں کی چین اور ترکی میں سرمایہ کاری ثابت کر دے تو میں سیاست سے الگ ہو جاؤں گا، عمران خان نے میرے اوپر الزام لگایا کہ جاوید صادق میرا فرنٹ مین ہے اور اس نے میرے نام پر 27ارب روپے پکڑے ہیں، عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پانامہ کیس میں میں نے انہیں دس ارب روپے کی پیشکش کی، عمران نیازی نے ملتان میٹرو میں بھی کرپشن کے الزامات لگائے، چیئرمین نیب نے ملتان میٹرو کی تحقیقات مکمل کرلی ہیں، ان سے کہیں کہ وہ رپورٹ سامنے لائیں، عمران خان کے الزامات پر ایوان میں کمیٹی تشکیل دی جائے جو ان الزامات کی تحقیقات کرے، اگر میرے اوپر ایک الزام بھی ثابت ہو جائے تو میں اس ایوان سے استعفیٰ دے کر چلا جاؤں گا اور سیاست کو ہمیشہ کیلئے خیرباد کہ کر چلا جاؤں گا لیکن اگر عمران نیازی جھوٹے ثابت ہوئے تو وہ استعفی دے کر گھر چلے جائیں۔