لاہور(این این آئی) پنجاب حکومت نے رواں مالی سال 20181-19ء کیلئے مالیاتی بل میں مختلف سرکاری دستاویز ات پر سٹیمپ ڈیوٹی میں 10روپے سے 10ہزار روپے تک اضافے کی تجویز دی ہے ۔موٹر وہیکل ٹیکسیشن ایکٹ میں تبدیلی کرتے ہوئے ایک ہزار سی سی گاڑی کی لائف ٹائم ٹوکن فیس 10ہزار روپے سے بڑھا کر15ہزار روپے کرنے ،موٹر سائیکل کی لائف ٹائم ٹوکن فیس 1200سے بڑھا کر 1500روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔مالیاتی بل میں درآمد شدہ موٹر گاڑیاں
جن میں 1300سے 1500سی سی تک گاڑی پر لگژری ٹیکس کی شرح 70ہزار روپے سے کم کر کے 15ہزار روپے ،1500سے لے کر 2000سی سی تک گاڑی پر لگژری ٹیکس سوا لاکھ روپے سے کم کر کے 25ہزار روپے ،2000سے لے کر 2500سی سی تک درآمد شدہ گاڑیوں پر عائد لگژری ٹیکس کا ریٹ دو لاکھ روپے سے کم کر کے ایک لاکھ روپے جبکہ 2500سی سی سے اوپر گاڑیوں پر لگژری ٹیکس ریٹ 3لاکھ روپے بر قرا ر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ پنجاب ریو نیو اتھارٹی کے دائرہ کار میں ایک نئی سروس پارکنگ سروسزپر جی ایس ٹی 16فیصد شرح سے عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ انشورنس کے شعبے میں ہیلتھ انشورنس، لائف انشورنس اور میرین سروس دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے اور ان پر ٹیکس کی شرح 16فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے تاہم ایکسپورٹ کیلئے میرین انشورنس اورکراپ انشورنس پر ٹیکس استثنیٰ بر قرار رکھنے کی تجویز ہے ۔ مالیاتی بل میں لوڈنگ کیلئے استعمال ہونے والے ایک گاڑی کے مالک پر بھی جی ایس ٹی عائد کر دیا گیا ہے جو کہ اس سے قبل ٹیکس سے مستثنیٰ تھا ،پنجاب اسمبلی کی منظوری کے بعد مالیاتی بل کا اطلاق یکم نومبر2018ء سے ہوگا۔تفصیلات کے مطابق سٹیمپ ڈیوٹی کی مد میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اداروں ، کارپوریشنز،لوکل باڈی،لوکل اتھارٹیز،ایجنسی کے ساتھ
کنٹریکٹ کی پانچ لاکھ روپے تک مالیت کی دستاویز پرسٹیمپ ڈیوٹی کا ریٹ 1200روپے ، 10لاکھ روپے مالیت کے معاہدے کی دستاویز پر سٹیمپ ڈیوٹی کا ریٹ 2000روپے،50لاکھ روپے معاہدے کی دستاویزپر ڈیوٹی کا ریٹ 3ہزار روپے ، ڈیڑھ کروڑ روپے معاہدے کی دستاویزپر سٹیمپ ڈیوٹی کا ریٹ 5ہزار اور ڈیڑ ھ کروڑ روپے سے زائد کے معاہدے کی دستاویز پر سٹیمپ ڈیوٹی کا ریٹ 10ہزار روپے کر دیا گیا ہے ۔ 50روپے مالیت کی ڈپلکیٹ دستاویز حاصل کرنے پر
سٹیمپ ڈیوٹی کا ریٹ 50روپے جبکہ اس سے زائد مالیت کی دستاویز پر سٹیمپ ڈیوٹی کا ریٹ 100روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔اسی طرح سیلز ٹیکس کی ترامیم میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر کسی ریسٹورنٹ کامالک پنجاب ریونیو اتھارٹی کی الیکٹرانک انوائس مانیٹرنگ سسٹم کے تحت انوائس جاری نہ کرے ،سسٹم کو نقصان پہنچائے ، سسٹم نصب کرنے میں رکاوٹ پیدا کرے یا کسٹمرز کو انوائسز جاری نہ کرے تو اس کیلئے ایک لاکھ روپے تک جرمانے عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور
کم سے کم جرمانے کا ریٹ 25ہزار روپے سے کم نہیں ہوگا اور کسی خلاف ورزی پر مختلف مدوں کا الگ الگ مد جرمانہ ہوگا ۔ مالیاتی بل میں کمشنر رینک کے افسر کو یہ اختیارات تفویض کئے گئے ہیں کہ اگر وہ کاروبارکی جگہ پر قواعد و ضوابط پر عمل نہیں ہو رہا تو وہ اسے ایک ماہ کیلئے سربمہر کر سکتا ہے ۔ گورنمنٹ سول ورکس سروسز پر ٹیکس کی شرح ایک فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد کر دی گئی ہے جبکہ نجی شعبے کیلئے شرح 16فیصد کر دی گئی ہے ۔ تاہم گورنمنٹ سیکٹر کو
ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کی سہولت نہیں دی گئی جبکہ نجی شعبے کو ان پٹ ایڈ جسٹمنٹ کی سہولت دینے کی تجویز ہے ۔ پنجاب حکومت نے مالیاتی بل میں سیلز ٹیکس سروسز کی سیریل نمبر 18کالم نمبر 2میں کاسمیٹیکس اور پلاسٹک سرجری، ہیئر ٹرانسپلانٹ پر 16فیصد ٹیکس ختم کر کے پی آر اے کی سروسز کی سیریل نمبر 60کے کالم 2میں سکن اور لیزر کلینک،کاسمیٹیکس اور پلاسٹک سرجنزاور ہیئر ٹرانسپلانٹ سروسز بشمول کنسلٹیشن سروسز پر 16فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کی تجویز دی ہے ۔ اس طرح پی آر اے کی سروسز کی سیریل نمبر 61کالم نمبر 2میں ویئر ہاؤسز اور ڈپوزمیں سٹوریج او رکولڈ سٹوریج کیلئے سپیس کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تجویز دی ہے ۔