لندن (این این آئی)پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں عام انتخابات انتہائی شفاف اور آزاد تھے ٗ ووٹرز نے اپنی مرضی سے ووٹ دئیے، کسی کو نہیں کہا گیا کس کو ووٹ دینا ہے اور کس کو نہیں؟دھاندلی کے الزامات لگائے گئے ٗ کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ٗاگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو لے آئے ٗ(ن )لیگ کی حکومت نے ہماری ہر ضرورت پر توجہ دی ٗ سرحد محفوظ بنانے کیلئے رقم فراہم کی ٗعسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی منظوری دی اور
مکمل تعاون کیا ٗ کرپشن کے خلاف مہم میں فوج کا کوئی کردار نہیں ٗفوج کا احتساب سب سے قوی اور سخت ہے ٗفوج کا مشرف کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ٗجنرل (ر) راحیل شریف حکومت کے منظور شدہ معاہدے کے تحت سعودی عرب میں ہیں ٗ سرجیکل اسٹرائیک صرف دیومالائی کہانی ہے،بھارت جھوٹ بول رہا ہے،کوئی بھی مہم جوئی کی گئی تو 10 گنازیادہ طاقت سے جواب کی صلاحیت رکھتے ہیں ٗفوج یقین رکھتی ہے کہ جمہوریت آگے بڑھنے کا راستہ ہے آرمی چیف بیرون ملک جب بھی کسی سے بات کرتے ہیں ٗپاکستان کی بات کرتے ہیں ٗفوج کی نہیں ٗپاک فوج سی پیک کی محافظ ہے ٗپاکستان میں امن و استحکام کیلئے 76ہزار جانیں دی گئیں ٗ پہلے دو سے تین دھماکے معمول ہوتے تھے ٗ کراچی میں جرائم میں کمی آئی ہے ٗ انٹرنیشنل میڈیا میں پاکستان سے متعلق مثبت خبروں کو اجاگر نہیں کیا جاتا،مغربی میڈیا میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی الزامات لگائے جاتے رہے ٗ سرحد پر باڑ 2 ملکوں کے درمیان تقسیم نہیں ٗ ہم اپنی سرحد کھلی نہیں چھوڑ سکتے ۔ہفتہ و صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ عام انتخابات میں فوج نے ممکن بنایا کہ ہر شخص اپنی مرضی کے مطابق ووٹ دے، پاکستان کے متعدد حصوں سے ریکارڈ ووٹرز ٹرن آؤٹ رہا۔انہوں نے کہ اکہ جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں ووٹرز نے
اپنی مرضی سے ووٹ دیے، کسی کو نہیں کہا گیا کہ کس کو ووٹ دینا ہے اور کس کو نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے موجود ہے، دھاندلی کے الزامات لگائے گئے لیکن کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ٗاگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو لے آئے، وقت بتائے گا کہ حالیہ الیکشن تاریخ کے شفاف ترین انتخابات تھے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ تبدیلی کے سال سے متعلق میری ٹوئٹ کو غلط معنوں میں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بیورو کریسی اور نظام سے متعلق پاکستان مسلم دنیا میں واحد ملک ہے
جس نے کامیابی حاصل کی، 5 سال سے نظام نے بہتر کام کرنا شروع کیا ہے لیکن اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں معاشرے کے ہر طبقے نے حصہ لیا اور پاکستان میں امن و استحکام کیلئے 76 ہزار جانیں دی گئیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلے 2 سے 3 دھماکے معمول ہوتے تھے، کراچی میں بھی جرائم میں کمی آئی ہے، بیورو کریسی اور دیگر اداروں نے کراچی کے امن کے لیے مل کر کام کیا
تاہم مزید بہتری کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل میڈیا میں پاکستان سے متعلق مثبت خبروں کو اجاگر نہیں کیا جاتا، فاٹا اصلاحات پر مغربی میڈیا میں ایک بھی بامقصد خبر نہیں دیکھی گئی، مغربی میڈیا میں ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مبنی الزامات لگائے جاتے رہے۔انہوں نے کہاکہ آج کا پاکستان ماضی سے بہتر ہے، ہم اچھے حالات کی جانب گامزن ہیں، پاکستان میں خرابیوں سے زیادہ اچھائیاں ہیں جو دنیا کو بتانا ہے، بطورادارہ پاکستان کا تشخص بلند کرنا ہمار اولین فرض ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ (ن )لیگ کی حکومت نے ہماری ہر ضرورت پر توجہ دی اور سرحد محفوظ بنانے کے لیے رقم فراہم کی، ن لیگ کی حکومت نے عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کی منظوری دی اور مکمل تعاون کیا۔ترجمان پاک فوج نے کہاک کہ سرحد پر باڑ 2 ملکوں کے درمیان تقسیم نہیں ہے، ہم اپنی سرحد کھلی نہیں چھوڑ سکتے۔انہوں نے کہا کہ ہماری فوج اور پولیس دہشتگردوں کے خلاف کئی سالوں سے لڑ رہی ہے، فوج دہشتگردوں سے لڑ سکتی ہے
لیکن یہ کام پولیس کا ہے۔پاکستان میں سیاستدانوں کے احتساب کے حوالے سے جاری مہم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ احتساب اور کرپشن کے خلاف مہم میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ فوج کا کام ملک کی سلامتی برقرار رکھنا ہے اور فوج پوری طرح مشرقی اور مغربی سرحد پر مصروف ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب کے لیے فوج کا اپنا میکینزم ہے، فوج کا احتساب سب سے قوی اور سخت ہے، فوج کا احتسابی نظام کثیرجہتی ہے
جس سے کوئی ماورا نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کہا گیا سات آرمی جنرلز پاکستان سے باہر ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے، صرف پرویز مشرف اور جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف ملک سے باہر ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف حکومت کے منظور شدہ معاہدے کے تحت سعودی عرب میں ہیں جبکہ پرویز مشرف اس لیے پاکستان سے باہر ہیں کہ ان پر الزامات ہیں اور وہ سیاست میں بھی آئے۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مشرف ایک فوجی جنرل ہیں
لیکن فوج کا ان کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہاکہ جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی، جنرل (ر) کاکڑ اور جنرل (ر)کرامت پاکستان میں ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق میجر آصف غفور نے کہا کہ عدالتی اصلاحات ہوجانی چاہئیں تھیں تاہم اصلاحات اورقانون سازی حکومت کاکام ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ صرف دیومالائی کہانی ہے،بھارت جھوٹ بول رہا ہے،کوئی بھی مہم جوئی کی گئی تو 10 گنازیادہ طاقت سے جواب کی صلاحیت رکھتے ہیں،
کسی بھی مہم جوئی کے جواب میں پاکستان کی طاقت پرکوئی شک نہیں ہوناچاہیے، اس وقت پاک فوج کے پاس زیادہ تر وہ افسرہیں جوجنگوں میں لڑچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فوج یقین رکھتی ہے کہ جمہوریت آگے بڑھنے کا راستہ ہے ٗپاکستان میں جمہوریت کے تسلسل کیلئے کام کرتے رہیں گے،آرمی چیف بیرون ملک جب بھی کسی سے بات کرتے ہیں پاکستان کی بات کرتے ہیں فوج کی نہیں۔ایک سوال پر ترجمان نے کہاکہ فوج 15 سال سے دہشتگردی کی روک تھام کیلئے کام کررہی ہے ۔ایک اور سوال ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ سی پیک سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی ٗ پاک فوج سی پیک کی محافظ ہے ۔انہوں نے کہاکہ فوج سب سے منظم ادارہ ہے، پاک فوج کی طرح دیگر اداروں کوبھی مضبوط ہوناچاہیے۔