اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دیوار سے نہ لگایا جائے اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے ، سردار محمد اختر مینگل نے انتباہ کردیا، دوٹوک اعلان

datetime 12  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خضدار ( آئی این پی )بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سربراہ ممبر قومی اسمبلی سردار محمد اختر مینگل نے کہا ہے کہ ماضی میں ہمارا مقابلہ ان سیاسی جماعتوں سے ہو تا رہا ہے جن کا کوئی نظریہ یا کوئی ایجنڈا ہوتا تھا ،اس بار ہمارا مقابلہ کسی سوچ اور فلسفہ سے نہیں بلکہ ایسے طبقے سے ہے جس کے کردار سے سب واقف ہیں مجھے وڈھ کے عوام نے 1988سے لیکر حالیہ انتخابات تک ووٹ دیکر ممبر قومی اسمبلی منتخب کیا،

میں نے کتنا بلوچ کاز کے لئے جدوجہد کی اس کا اظہار آپ عوام ہی دے سکتے ہیں، میں نے قومی اسمبلی میں بلوچستان کے ان غیور عوام ،بیواؤں ماؤں بہنوں کی آواز اسلام آباد کے ایوانوں تک بلند کی کہ جن کے لخت جگر کئی کئی سالوں سے تا حال غائب ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وڈھ میں پی بی40 خضدارکی انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جلسہ سے سابق ممبر قومی اسمبلی جمعیت علما اسلام کے نائب امیر مولانا قمر الدین ،ممبر صوبائی اسمبلی میر یونس عزیز زہری ،سابق ایم این اے میر عبدالرؤف مینگل ، بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ ، جمعیت علماء اسلام وڈھ کے امیر مولانا عبد الکبیر مینگل ،ریٹائرڈ جسٹس میر عبدالقادر مینگل ،جے یو آئی کے رہنما سردار علی محمد قلندرانی ،پی بی 40کے نامزد امیدوار میر محمد اکبر مینگل ،بی این پی کے ضلعی صدر آغا سلطان ابراہیم احمد زئی ، جے یوآئی کے رہنماء مولانا عبدالصبو مینگل ، قاری سلیمان سمیت متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے ایوب خان کی آمریت سے لیکر مشرف کی ڈیکٹیٹرشپ کو بھی دیکھ لیا ان گیدڑ بھبکیوں اور دھمکیوں سے گھبرانے والے نہیں، انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ہماری مینڈیٹ پر اگر شب خون مارنے کی کوشش کی گئی تو ہم بہ بانگ دہل بتانا چاہتے ہیں کہ اس کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہونگے ،بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ

ہم نے کبھی ترقی کی مخالفت نہیں کی ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوانوں کو روزگار ملے صحت و تعلیم پانی بجلی اور ذرائع مواصلات کی سہولتیں میسر ہوں لیکن ہمارے لیئے سب سے اہم عوام کی ننگ و ناموس اور عزت نفس کی بحالی ہو ایسی ترقی ہو جس میں انسانیت کی تذلیل نہ ہو انہوں نے کہا کہ بی این پی ہویا متحدہ مجلس عمل ہمیں الگ الگ وزارتیں اور مراعات کی پیش ہوئیں لیکن ہمیں اپنی ماؤں ،بہنوں ، اور ان بچوں کی چیخیں سنائی دیتی ہیں جن کے لخت جگر کئی کئی سالوں سے تاحال غائب ہیں۔

اختر مینگل نے کہا کہ ہم پاکستانی آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے پارلیمانی سیاست کررہے ہیں لیکن ہمیں دیوار سے لگانے کی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے نہ لگایا جائے اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے سردار مینگل نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے سر زمین جھالاوان میں عوام کو اگر کچھ نہیں دیا تو ان کی چادر و چار دیواری اور ننگ و ناموس کی بے حرمتی نہیں کی مینگل کوٹ تمام طبقات کے لیئے یکساں رہا ہے ہم نے کبھی قوم قبیلوں کے مابین بلا امتیاز خدمت اور باہمی احترام کا رسم قائم و دائم رکھا

انہوں نے جلسے میں شریک شرکا سے کہا کہ چودہ اکتوبر بی این پی اور متحدہ مجلس عمل کے دوستوں کے لیئے امتحان کا دن ہے مجھے یقین ہے کہ جس طرح پچیس جولائی کو عوام نے انہیں عزت بخشی چودہ اکتوبر کو بھی اسی جذبے کے ساتھ ووٹنگ میں حصہ لیکر اپنے امیدوار کو کامیاب کریں ۔بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کا انتخابی اتحاد ایک فطری عمل ہے ہم جمہوری انداز میں عوام سے حق رائے دہی کی در خواست کرتے ہیں

لیکن ہمارے مخالفین حق رائے دہی نہیں بلکہ دھونس اور دھمکیوں کے ذریعے ہمارے ووٹرزکو مرعوب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری اقدار میں رہ کر انتخابات کے انعقاد پر یقین رکھتے ہیں لیکن دوسری جانب جمہوری روایات کی پامالی اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے عوام کو دھمکایا جا رہا ہے ،مقررین نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی اتحاد سے کئی لوگوں کی نیندیں حرام ہوئی ہیں ہمارا انہیں مشورہ ہے کہ وہ آرام کی گولی کھاکرگزارہ کریں اب اس اتحاد میں دراڑیں ڈالنا کسی کے بس میں نہیں ، مقررین نے کہا کہ چودہ اکتوبر کو ایک وہ طبقہ جس نے بلوچستان کے غیور عوام کی ننگ و ناموس کی حفاظت اور دوسری وہ قوت جس نے عوام کا بری طرح استحصال کیا ایک دوسرے کی مدمقابل ہیں،

مقررین نے کہا کہ ہمارے منتخب عوامی نمائندوں نے صوبائی یا قومی اسمبلی میں عوام کی بالادستی اور انہیں درپیش مسائل کے لیئے آواز بلند کی حالانکہ انہیں وزارتوں کی پیشکش بھی کی گئی لیکن ہم نے ان مراعات اور پرکشش وزاروتوں کو اس لیئے قبول نہیں کیاکہ ہمیں عوامی مفادات عزیز ہیں ،جمعیت علما اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا قمر الدین نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کے اکابرین یہ یاد رکھیں کہ ہمارے اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے مابین جو انتخابی اتحاد طے پا چکا ہے اس کی پاسداری ہم سب پر لازم ہے تمام ساتھی جسطرح پچیس جولائی کو زبردست اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرکے اپنے اپنے منتخب نمائندوں کو بھاری اکثریت سے کامیاب کیا چودہ اکتوبر کو اس سے بڑھ کر اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ دھونس دھمکیوں کو خاطر لائے بغیر کام کریں جو بادل گرجتے ہیں وہ برستے نہیں اس بار بھی کامیابی انشاء اللہ ہماری ہوگی۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…