اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے گستاخانہ مواد کی روک تھام کیلئے ایوان بالا میں پیش کیا گیا بل واپس لینے کیلئے درخواست سینیٹ سیکرٹریٹ کو دیدی۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بل کو پیش کرنے کی منظوری گزشتہ حکومتی کابینہ نے دی تھی ، قانونی طور پر ایوان میں بل پیش کرنے کیلئے موجودہ حکومتی کابینہ کی منظوری ضروری ہے،
بل سے موجودہ حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ترجمان سینیٹ کے مطابق جمعہ کو قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے 19ستمبر2018کو ایوان بالا میں پیش کیا گیا الیکڑانک کرائم کے تدارک کا ترمیمی بل 2018واپس لینے کیلئے سینیٹ سیکرٹریٹ کو درخواست دی ہے،ایوان نے یہ بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا تھا ۔ یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری 29مئی2018کواس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کابینہ نے دی تھی،بل کا مسودہ اس وقت کی وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جس کا مقصد گستاخانہ مواد کی روک تھام تھا ۔ کابینہ کی منظوری کے بعد یہ بل ایوان بالا کو بھیج دیا گیا جو کہ 19ستمبر2018کو سینیٹ میں پیش کیا گیا اور متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔قائد ایوان نے اس حوالے سے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس بل کو پیش کرنے کی منظوری گزشتہ حکومتی کابینہ سے حاصل کی گئی تھی اور قانونی طور پر ایوان میں بل پیش کرنے کیلئے موجودہ حکومتی کابینہ کی منظوری ضروری تھی ۔انہوں نے کہا کہ اس بل سے کسی طور پر بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا کوئی تعلق اور سروکار نہیں ہے اس لئے بل واپس لینے کیلئے باقاعدہ سینیٹ سیکرٹریٹ میں درخواست دی گئی ہے۔قائد ایوان نے اس حوالے سے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس بل کو پیش کرنے کی منظوری گزشتہ حکومتی کابینہ سے حاصل کی گئی تھی اور قانونی طور پر ایوان میں بل پیش کرنے کیلئے موجودہ حکومتی کابینہ کی منظوری ضروری تھی ۔انہوں نے کہا کہ اس بل سے کسی طور پر بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا کوئی تعلق اور سروکار نہیں ہے