ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ممتاز قادری کو پھانسی دیدی گئی اور توہین رسالت کی مرتکب خاتون کا کیس التوا کا شکار ہے یہ کیسا انصاف ہے؟ دینی جماعتوں نے بڑا سوال اُٹھادیا،دھماکہ خیز ااعلان 

datetime 8  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارتی دھمکیوں اور کشمیر میں بربریت پر بطور قوم ہمارا پیغام جانا چاہیے ٗ افغانستان ٗ عراق ٗ ایران ٗ شام کی صورتحال پر بھی رائے قائم کی جائے ٗ حرمین شریفین کا معاملہ بھی حساس ہے جس پر رائے قائم کر نی ہے ٗ قومی اقتصادی کونسل میں عاطف میاں کے نکالے جانے کے بعد دو ممبران نے استعفیٰ دیا ٗموجودہ حکومت کے بعد قادیانی نیٹ ورک کیسے متحرک ہوگیا ٗ

مسلسل 1994سے مذاکرات سے مدارس کو نقصان ہی ہوا اب مذاکرات بند کردیئے جائیں۔متحدہ مجلس عمل پاکستان کے زیر اہتمام قومی مشاورتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ قومی مشاورتی کونسل میں آمد پر تمام احباب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جب ایم ایم اے کا قیام عمل میں آیا تو ایک بات طے کی گئی ٗپاکستان کی تمام دینی و مذہبی جماعتوں کے ساتھ مربوط روابط کا نظام بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ اس طرح کے کسی مشاورتی اجلاس کا انعقاد نہیں کر سکے ٗاس کوتاہی کا میں اعتراف کرتا ہوں ٗیہ اجلاس کسی کیخلاف نہیں ہو رہا۔انہوں نے کہا کہ کچھ اہم امور سب کی نظر میں ہیں ٗمسئلہ ختم نبوت ٗتوہیں رسالت کے متعلق یورپی دنیا میں توہین آمیز خاکے بنائے گئے ٗکوئی شک نہیں کہ پوری دنیا سے اس پر ردعمل آیا ٗیہ قوتیں ردعمل کے نتیجے میں پسپا ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد ایسے اقدمات سامنے آئے جس پر دینی جماعتوں کا رد عمل سامنے آیا ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مدارس سے متعلق حکومت کی کچھ باتیں سامنے آئیں جس پر ردعمل آیا ٗکچھ اقدامات ایسے ہوتے ہیں جو حکومتی ایوانوں سے اٹھائے جاتے ہیں ٗپھر اس پر کہا جاتا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں اور مذاکرات کی دعوت دی جاتی ہے ٗہم اپنے ملک میں آپس میں اختلاف رائے کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی دھمکیوں اور کشمیر میں بربریت پر بطور قوم ہمارا پیغام جانا چاہیے ٗافغانستان ٗعراق ٗایران ٗشام کی صورتحال پر بھی رائے قائم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حرمین شریفین کا معاملہ بھی حساس ہے جس پر رائے قائم کرنی ہے ٗفلسطین اور روہنگیا کے مسلمانوں کیلئے بھی اس فورم سے یکجہتی کا پیغام جانا چاہیے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کچھ چیزیں بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت ہوتی ہیں ٗانگریز نے سکول سرکار کے تابع بنائے ٗنجی سطح پر مدارس بنے ٗداڑھی پگڑی والوں کو دہشتگرد بناکر پیش کیا جارہا ہے ٗتقسیم ہند کے بارے میں ہمارے ریاستی اداروں نے انگریز کی پالیسی برقرار رکھی ٗہمارے ریاستی اداروں نے تعلیمی تقسیم کو برقرار رکھا ٗ

ایجنڈا قومی دھارا نہیں مدرسہ کو پہلے دہشتگرد پھر بند کرنا ہے ٗپرویزمشرف پی پی پی( ن) لیگ اور اب موجودہ حکومت مدارس کے حوالے سے ایک ہی پالیسی پر چلے ہیں ٗحکومت وقتی طورپر میٹھی میٹھی باتیں کریگی مگر یہ سب وقتی ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ میں نے اتحاد تنظیمات کو روکا تھا کہ اس کانفرنس سے پہلے وزیر اعظم سے نہ ملیں ٗعلما کسی خوش فہمی میں نہ رہیں ورنہ مارے جائیں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ملک سیکولر بنایا جارہا ہے اس وقت پاکستان کا آئین نشانے پر ہے ٗ

ہم اس وقت اسلامی نہیں لبرل پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں ٗاسلام سے متعلق قوانین ختم کئے بغیر غیر موثر کئے جارہے ہیں ٗقومی اقتصادی کونسل میں عاطف میاں کے نکالے جانے کے بعد دو ممبران نے استعفیٰ دیا ٗموجودہ حکومت کے بعد قادیانی نیٹ ورک کیسے متحرک ہوگیا ٗچیئرٹی ایکٹ ہر حال میں مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلسل 1994سے مذاکرات سے مدارس کو نقصان ہی ہوا اب مذاکرات بند کردیئے جائیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میرے پاس ایک جنرل آیا مدارس پر بات کرنا چاہتا تھا ٗ

میں نے انہیں کہا آپ پر بیرونی دباؤ نہ ہوتا تو آپ میرے پاس نہ آتے ٗمیں نے کہا مجھے یقین دلاؤآپ مدارس اور نصاب کے خاتمے کی نیت نہیں رکھتے ٗمیرے یہ کہنے پر جنرل مجھے گھورگھور کر دیکھنے لگا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہاکہ پاکستان ایک اسلامی جمہوری اور ملک خداد ہے ٗ اسلامی نظریہ اس کی بنیاد اور اسلامی قوانین اس کے محافظ ہیں ٗدینی بنیادوں پر تعلیم ہماری معاشرت ہے ٗآج ان چیزوں کیلئے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کچھ بیرون قوتیں حکمرانوں کے ہاتھ موڑتے ہیں اور اپنی مرضی کرواتے ہیں۔

ترجمان اتحاد تنظیمات المدارس پاکستان مولانا حنیف جالندھری نے کہا کہ دینی مدارس عالمی استعمار کا ہدف ہیں ٗاسلامی جمہوریہ پاکستان میں مدارس کے حوالے سے جو کچھ بھی اسے عالمی تناظر میں دیکھا جائے ٗبے نظیر بھٹو نے مدارس رجسٹریشن پر پابندی لگائی ٗپرویزمشرف نے مدارس رجسٹریشن لازمی قرار دی ٗحکومت مدرسہ کی نہیں ٗرجسٹریشن میں رکاوٹ ہے ٗہم رجسٹریشن کے حامی ہیں ٗحکومت وزارت مذہبی امور کے تیار کردہ فارم کو خود مسترد کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر ایجنسی اپنا اپنا فارم لیکر مدارس پہنچ جاتی ہے ٗ

فارم میں طالبات کے نام اور نمبرز پوچھے جاتے ہیں ٗہم سکول کو مدرسہ حکومت مدرسہ کو سکول بنانا چاہتی ہےٗ ہم سے سائنس پڑھانے کا مطالبہ کرنے والے بتائیں انہوں نے عصری علوم میں قرآن پڑھنا کتنا لازمی قرار دیا انہوں نے کہا کہ مدارس سے ڈاکٹرز وکلا پیدا ہونے چاہئیں تو عصری تعلیمی اداروں سے علما پیدا پیدا ہونے چاہئیں انہوں نے کہا کہ آغا خان بورڈ کی طرح ہمارے وفاقوں کو بھی بورڈ کا درجہ دیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ میٹرک تک سکول اور مدرسہ کا ایک نظام اور نصاب ہم تیار ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے میٹرک تک ایک نصاب پر اتفاق کیا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یکساں نظام و نصاب تعلیم عربی اور اردو لازمی کیا جائے ٗ عربی کا آئینی تقاضا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے ماتھے پر کلمہ ضرور ہے مگر عمل نہیں ۔سراج الحق نے کہاکہ سودی نظام کے خاتمے تک نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اگلے سال لندن اور جنیوا میں ناموس رسالت جیورسٹ کانفرنس کریں گے۔ سراج الحق نے کہاکہ کے پی کے غیرت مند لوگوں کی سرزمین ہے ٗستر فیصد تعلیمی مضامین اسلامی شعار کے عین مطابق ہیں ٗجو قوم قرضے لیتی ہے اسے دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے ٗ

جب عالمی ادارے قرضہ دیتے ہیں تو اپنے مطالبے بھی منواتے ہیں ٗنئی حکومت دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے ٗعوام روکھی سوکھی کھالیں گے مگر حکومت قرضہ نہ لے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومتی مدنی ریاست قائم کرنے کے اعلان کی حمایت کرتے ہیں ٗسودی نظام کا خاتمہ کرکے ہی مدینہ کی ریاست قائم کی جاسکتی ہے ۔ مولانا اویس نورانی نے کہا کہ پاکستان کسی گولڈ سمتھ نے نہیں بنایا تھا ٗتعلیمی نصاب میں فتنہ قادیانیت کے حوالے سے کوئی آگاہی نہیں ہے ٗپاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے ملک کو خطرناک صورتحال سے دوچار کیا جارہا ہے ٗمیڈیا پر سنسر ہے،

ملک میں سول مارشل لاء لگایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہتے ہیں سانحہ بلدیہ، سانحہ بارہ مئی، سانحہ ربیع الاول کے کیسز التوا کا شکار ہیں لیکن جز سیاسی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ممتاز قادری کو پھانسی دیدی گئی اور توہین رسالت کی مرتکب خاتون کا کیس التوا کا شکار ہے یہ کیسا انصاف ہے؟انہوں نے کہاکہ مدینہ کی ریاست کی حالت یہ کہ فیصل مسجد میں فلموں کی شوٹنگ ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ لندن پلان اب تو تسلیم کرلیا گیا ٗالیکشن میں منصوبہ بندی سے دینی طبقہ کرش کیا گیا ٗجس لابی نے موجودہ حکومت کو لایا اسی نے دینی جماعتوں کو آؤٹ کیا ٗ

پاکستان کی تاریخ میں کوئی وزیر اطلاعات قادیانی کے دفاع میں ایک ہفتہ لگا رہا ٗمیڈیا پر سول مارشل لا لگا دیا گیا ہے ٗچیف جسٹس زرداری نواز کی بجائے بتائیں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کا بتائیں جس نے کراچی جلوایا مکے دکھائے اس کو کیا ہوا ۔ سربراہ نوجوانان پاکستان عبد اللہ گل نے کہاکہ کشمیر کو آزاد ریاست بنانے کی سازش کی جارہی ہے ٗکشمیر کو آزاد ریاست بنانے کا مقصد سی پیک کو سبوٹاژ کرنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے روس سے 80مقامات کو نشانہ بنانے والے میزائل کا معاہدہ کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی اور کلبوشن یادیو کو پھانسی دی جائے ۔انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کی زندگی کو شدید خطرہ ہے۔ خطاب کرتے ہوئے مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ اس کانفرنس کے دو موضوعات تھے ٗدینی مدارس اور ختم نبوت کے موضوع کو زیر بحث لایا جائے گا ۔

مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ اس حکومت نے آتے ہی دینی مدارس کے متعلق بیانات دئیے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے بیانات کے باعث وہ پسپا ہوئے۔انہوں نے کہاکہ ختم نبوت کے متعلق بھی ایک اور بل آ رہا ہے ٗبل میں یہ ہے کہ ختم نبوت کا الزام لگانے والا ثابت نہ کر سکے تو اس کو بھی سزا ہو۔انہوں نے کہاکہ اگر حکومت ایسی کوئی حرکت کرنے لگے گی تو ہم ان کے مقابلے میں کھڑے ہونگے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کا آئین بھی مولوی کے پارلیمنٹ میں آنے کے بعد بنا۔انہوں نے کہاکہ اس سے قبل عارضی آئین بنتے رہے۔انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کو آئین میں کافر قرار دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ختم نبوت پر تمام مسلمان متفق ہیں۔مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ حکومت نے مدارس اور ختم نبوت کا مسئلہ چھڑ کر اپنا تابوت بنانا شروع کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت کرتے رہیں مگر یہ قبرستان کی جانب جا رہے ہیں

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…