لاہور(این این آئی) صوبائی وزیر برائے توانائی ڈاکٹر محمد اختر نے کہا ہے کہ ملک میں توانائی بحران سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے بجلی کے درست استعمال اور بجلی بچانے کے نت نئے طریقوں پر عمل کرنا اشد ضروری ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پنجاب انرجی ایفی شنسی اینڈ کنزرویشن ایجنسی کی ایک محکمانہ بریفنگ کے دوران کیا۔ بریفنگ میں ایڈیشنل سیکرٹری توانائی الطاف بلوچ بھی شریک تھے۔
بریفنگ میں وزیر توانائی کو بتایا گیا کہ حکومت پنجاب بجلی کے بلوں کی مد میں ماہانہ 25 ارب روپے خرچ کرتی ہے اور مناسب منصوبہ بندی سے اس خرچ میں خاطر خواہ کمی کی جا سکتی ہے۔ اس پر ڈاکٹر محمد اختر ملک نے کہا کہ پنجاب کی تمام سرکاری عمارات کو گرین بلڈنگز قرار دینے اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات کے لیے اعلیٰ پارٹی قیادت اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے مشاورت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا عمل اپنے ادارے سے شروع کریں گے اور سب سے پہلے محکمہ توانائی اور اس کے ذیلی اداروں کے زیرِ استعمال عمارات کو انرجی ایفیشنٹ عمارتوں میں تبدیل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر معیاری اور زیادہ بجلی خرچ کرنے والی اپلائنسز کی درآمد پر ٹیکسز اور ڈیوٹی کو بڑھانے کی تجویز پر بھی غور کیا جا رہا ہے تا کہ ان کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔ مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ آئندہ نئی بننے والی سرکاری و غیر سرکاری عمارات کو انرجی ایفیشنٹ بنانے کے لیے ہمیں ہمسایہ ملک کی طرز پر انرجی کنزرویشن بلڈنگ کوڈ (ECBC) جیسے قوانین پر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس طرح کی قانون سازی سے پاکستان سالانہ تقریباََ84 ارب روپے اور اندازاً 1800 میگا واٹ تک بجلی کی بچت کر سکتا ہے۔
مزید برآں ان قوانین کو 5 ملین گھروں کی تعمیر کے منصوبے میں بھی شامل کر کے بجلی کی بچت کے عزم کی تکمیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے PEECA کی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ تمام سرکاری یونیورسٹیوں اور اسپتالوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کر کے رواں ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔اس مقصد کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو صوبائی وزیر توانائی کو جلد سفارشات پیش کرے گی۔