اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی تفصیلات موصول ہوچکی ہیں ٗ بیرون ممالک 10 ہزار سے زائد جائیدادیں ہیں ، دبئی میں 3 ہاؤسنگ سوسائیٹز کی تفصیلات ہیں، 300 پراپرٹیز کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں ٗ جنہیں نوٹس بھیجے ان 300 لوگوں کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائیگی، سوئس معاہدہ اسحاق ڈار نے جان بوجھ کر روکے رکھا،
معاہدے کی تاخیر کے باعث معاملہ تعطل کا شکار رہا، 2013 کے بعد سوئس اکاؤنٹ پر کوئی معلومات نہیں مانگی ہی نہیں گئیں ٗاثاثوں کی واپسی کیلئے ٹاسک فورس کے ارکان کا انتخاب کرلیا گیا ہے ٗمزید ممالک کے ساتھ بھی ہنڈی حوالہ پر گفتگو چل رہی ہے ٗپاناما لیکس میں نام آنے کا ہرگز مطلب نہیں کہ آپ نے کرپشن کی ہے ٗ سیاسی عہدے پر رہنے والے کی کوئی پراپرٹی نکل آتی ہے تو تحقیقات ہوگی ٗ وسل بلور کیلئے قانون تیاری کے آخری مراحل میں ہے اسے آئندہ کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے ٗمشاہد اللہ خان کے معاملے کو تحقیقات کیلئے نیب میں بھیج رہے ہیں ٗسیاسی عہدے پر رہنے والے کی کوئی پراپرٹی نکل آئی تو تحقیقات ہوگی۔ جمعہ کو پی آئی ڈی میں وزیراطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بتایا کہ سوئس معاہدہ اسحاق ڈار نے جان بوجھ کر روکے رکھا، معاہدے کی تاخیر کے باعث یہ معاملہ تعطل کا شکار رہا، 2013 کے بعد سوئس اکاؤنٹ پر کوئی معلومات نہیں مانگی گئی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کی تفصیلات موصول ہوگئی ہیں، بیرون ملک 10 ہزار سے زائد جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا ہے، ایف آئی اے، ایف بی آر اور دیگر متعلقہ اداروں کو متحرک کیا گیا ہے ٗ اثاثوں کی واپسی کے لیے ٹاسک فورس کے ارکان کا انتخاب بھی کرلیا گیا ہے، مزید ممالک کے ساتھ بھی ہنڈی حوالہ پر گفتگو چل رہی ہے۔
معاون خصوصی نے بتایا کہ 10 ہزار جائیدادیں برطانیہ اور متحدہ ارب امارات (یو اے ای) میں شناخت کرلی گئی ہیں، دبئی میں 3 ہاؤسنگ سوسائیٹز کی تفصیلات ہیں، 300 پراپرٹیز کو نوٹسز جاری کردیئے گئے ہیں، جنہیں نوٹس بھیجے ان 300 لوگوں کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کروائی جائے گی، پہلے مرحلے میں 895 پراپرٹیز پر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں، ایف آئی اے اور نیب کے آفیسرز بھی اس تحقیقات میں شامل ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے لیے جعلی اکاونٹس بنائے گئے،
بڑے لوگوں کے ڈرائیور یا ملازم کے نام اکاؤنٹ نکل رہے ہیں،ریڑھی اور فالودہ والوں کے اکاؤنٹس سے پیسے نکل رہے ہیں، منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں نام آنے کا ہرگز مطلب نہیں کہ آپ نے کرپشن کی ہے تاہم سیاسی عہدے پر رہنے والے کی کوئی پراپرٹی نکل آتی ہے تو اس کی تحقیقات ہوگی، میوچل لیگل اسسٹنس کا مسودہ تیار ہوچکا، جلد کابینہ سے منظور کرارہے ہیں، وسل بلور کیلئے قانون تیاری کے آخری مراحل میں ہے اسے آئندہ کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں گے۔شہزاد اکبر نے بتایا کہ لانچوں کے ذریعے پیسہ باہر لے جایا جاتا ہے، سپریم کورٹ تنہا کرپٹ لوگوں کیخلاف لڑرہی تھی اب حکومت بھی متحرک ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ مشاہد اللہ خان نے پورے خاندان کو پی آئی اے میں بھرتی کرایا، پی آئی اے جو خدا خدا کرکے چل رہی ہے اس کے خرچے پر مشاہداللہ خان نے اپنا علاج کرایا، مشاہداللہ کے معاملے کو تحقیقات کے لیے نیب کے پاس بھجوا رہے ہیں ٗان لوگوں کو نوٹسز جاری کیے جائیں گئے کہ ان پیسوں کو قومی خزانے میں واپس جمع کروائیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس میں مزید لوگوں کے نام بھی موجود ہیں ٗان میں شامل افراد کو نوٹسز جاری کیے جائیں گے ان کی معلومات اکٹھی کی جائیں گے ٗان افراد سے بھی تحقیقات کی جائیں گی ٗاس میں جوڈیشری کے لوگوں کے نام بھی ہیں ٗان کمپنیوں کی متعلقہ ممالک سے بھی معلومات لی جائیں گی ۔ شہزاد اکبر نے بتایا کہ ایک صاحب ایسے ہیں جن کی دو سو کمپنیاں بھی ہیں ٗبلا تفریق تمام سیاسی اور سرکاری لوگوں کی جائیدادوں کی تحقیقات کریں گے۔