پیر‬‮ ، 31 مارچ‬‮ 2025 

مجھے زیادہ کمیشن چاہئےورنہ۔۔ پاکستان میں موجود سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر آج تک کیوں نہیں نکالے جا سکے؟روزانہ کروڑوں ڈالر کما کر دینے والا منصوبہ کس سابق وزیراعلیٰ کی لالچ اور کمیشن خوری کا شکار ہو گیا، جانئے

datetime 4  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف سینئر صحافی محمود شام اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ مشیر وزیرا عظم برائے تجارت ، ٹیکسٹائل سرمایہ کاری، صنعت اورپیداوار عبدالرزاق دائود نے اپنی بزنس برادری کو یوں مطمئن اور حکومت کی پالیسیوں کا قائل کیا کہ دل عش عش کر اُٹھا اور اقبال سے معذرت کے ساتھ:نگاہ مرد میمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں،ایوب خان کے زمانے میں

چائے خانوں میں لکھا ہوتا تھا۔’سیاسی گفتگو کرنا منع ہے‘پھر جب پارلیمانی نظام نے زور پکڑا۔ تو سننے میں آیا کہ ’سیاسی بھرتیوں‘ نے ادارے تباہ کردئیے۔ پولیس کی ناکامی اور رشوت ستانی کا ذمہ دار بھی سیاسی تقرریاں پائی گئیں۔سیاست اتنی بری کیوں سمجھی جاتی ہے۔ سیاست تو ریاست چلانے کا مقدس عمل ہے۔ خود سیاسی رہنما کسی بیان کو سیاسی بیان کہہ کر مستردکردیتے ہیں۔ کاروبار میں سیاسی عناصر کو شریک نہیں کیا جاتا۔ اب یہی سلوک میڈیا کے ساتھ بھی ہونے لگا ہے۔ اکثر اوقات سنجیدہ اور اہم میٹنگوں سے میڈیا کو دور رکھا جاتا ہے۔یہ تمہید اس لئے باندھی ہے کہ کراچی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود ( اے آر ڈی) برائے تجارت۔ ٹیکسٹائل۔ صنعت اور پیداوار نے بہت ہی مہارت۔ برجستہ ۔ لطیف اور شگفتہ پیرائے میںماضی کا پوسٹ مارٹم کیا۔ مستقبل کی صورت گری کی اور بہت سوں کے ساتھ ان کے لئےبھی کہہ دیا جاتا ہے کہ یہ مشرف کی ٹیم میں شامل تھے۔ مشرف کے بارے میں دونوں باریاں لینے والی پارٹیوں نے ایسا پروپیگنڈہ کیا ہے کہ جیسے وہ ضیا الحق سے بھی بد تر ڈکٹیٹر تھے۔ گزشتہ چالیس برس۔ جو تباہی اور بربادی کے سال ہیں ۔ ان میں مشرف کے پہلے تین سال ایک خوشحال جزیرے کی طرح ہیں۔ ہم ایک کہاوت کا سہارا لے لیتے ہیں بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے۔ اب زمانہ جمہوریت اور آمریت کے درمیان

مقابلے کا نہیں بلکہ بہتر حکمرانی اور ابتر حکمرانی کا ہے۔عمران کی ٹیم میں اسد عمر۔ عبدالرزاق دائود اور ڈاکٹر عشرت حسین۔ ایسی تکون ہیں کہ اگر انہیں عمران خان نے آزادی سے کام کرنے دیا تو معیشت نہ صرف پٹری پر آجائے گی بلکہ ملک میں خوشحالی کا آغاز بھی ہوسکتا ہے۔سعودی عرب سے معاملے میں ریکوڈک کو بھی شامل دیکھ کر مجھے یقین آیا کہ یہ حکومت واقعی اقتصادی استحکام

لانا چاہتی ہے۔ ریکوڈک جو ہماری تقدیر بدل سکتا ہے۔ روزانہ کئی ملین ڈالر دے سکتا ہے۔یہاں سونا ہے۔ تانبا ہے اور دھاتیں ہیں۔ چلّی کی ایک کمپنی نے اس کے لئے چاغی میں ایئرپورٹ بنایا۔ روزانہ یہ دھاتیں برآمد ہورہی تھیں۔ ریفائنری میں بھیجی جارہی تھیں۔ حکومت پاکستان کو معاوضہ مل رہا تھا۔ لیکن ایک وزیرا علیٰ نے کہا کہ انہیں سابق وزیرا علیٰ سے زیادہ کمیشن چاہئے اس کشمکشمیں چاہ کا یہ رشتہ ٹوٹ گیا۔

 

 

 

موضوعات:



کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…