بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

مجھے زیادہ کمیشن چاہئےورنہ۔۔ پاکستان میں موجود سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر آج تک کیوں نہیں نکالے جا سکے؟روزانہ کروڑوں ڈالر کما کر دینے والا منصوبہ کس سابق وزیراعلیٰ کی لالچ اور کمیشن خوری کا شکار ہو گیا، جانئے

datetime 4  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف سینئر صحافی محمود شام اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ مشیر وزیرا عظم برائے تجارت ، ٹیکسٹائل سرمایہ کاری، صنعت اورپیداوار عبدالرزاق دائود نے اپنی بزنس برادری کو یوں مطمئن اور حکومت کی پالیسیوں کا قائل کیا کہ دل عش عش کر اُٹھا اور اقبال سے معذرت کے ساتھ:نگاہ مرد میمن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں،ایوب خان کے زمانے میں

چائے خانوں میں لکھا ہوتا تھا۔’سیاسی گفتگو کرنا منع ہے‘پھر جب پارلیمانی نظام نے زور پکڑا۔ تو سننے میں آیا کہ ’سیاسی بھرتیوں‘ نے ادارے تباہ کردئیے۔ پولیس کی ناکامی اور رشوت ستانی کا ذمہ دار بھی سیاسی تقرریاں پائی گئیں۔سیاست اتنی بری کیوں سمجھی جاتی ہے۔ سیاست تو ریاست چلانے کا مقدس عمل ہے۔ خود سیاسی رہنما کسی بیان کو سیاسی بیان کہہ کر مستردکردیتے ہیں۔ کاروبار میں سیاسی عناصر کو شریک نہیں کیا جاتا۔ اب یہی سلوک میڈیا کے ساتھ بھی ہونے لگا ہے۔ اکثر اوقات سنجیدہ اور اہم میٹنگوں سے میڈیا کو دور رکھا جاتا ہے۔یہ تمہید اس لئے باندھی ہے کہ کراچی کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق دائود ( اے آر ڈی) برائے تجارت۔ ٹیکسٹائل۔ صنعت اور پیداوار نے بہت ہی مہارت۔ برجستہ ۔ لطیف اور شگفتہ پیرائے میںماضی کا پوسٹ مارٹم کیا۔ مستقبل کی صورت گری کی اور بہت سوں کے ساتھ ان کے لئےبھی کہہ دیا جاتا ہے کہ یہ مشرف کی ٹیم میں شامل تھے۔ مشرف کے بارے میں دونوں باریاں لینے والی پارٹیوں نے ایسا پروپیگنڈہ کیا ہے کہ جیسے وہ ضیا الحق سے بھی بد تر ڈکٹیٹر تھے۔ گزشتہ چالیس برس۔ جو تباہی اور بربادی کے سال ہیں ۔ ان میں مشرف کے پہلے تین سال ایک خوشحال جزیرے کی طرح ہیں۔ ہم ایک کہاوت کا سہارا لے لیتے ہیں بد ترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر ہے۔ اب زمانہ جمہوریت اور آمریت کے درمیان

مقابلے کا نہیں بلکہ بہتر حکمرانی اور ابتر حکمرانی کا ہے۔عمران کی ٹیم میں اسد عمر۔ عبدالرزاق دائود اور ڈاکٹر عشرت حسین۔ ایسی تکون ہیں کہ اگر انہیں عمران خان نے آزادی سے کام کرنے دیا تو معیشت نہ صرف پٹری پر آجائے گی بلکہ ملک میں خوشحالی کا آغاز بھی ہوسکتا ہے۔سعودی عرب سے معاملے میں ریکوڈک کو بھی شامل دیکھ کر مجھے یقین آیا کہ یہ حکومت واقعی اقتصادی استحکام

لانا چاہتی ہے۔ ریکوڈک جو ہماری تقدیر بدل سکتا ہے۔ روزانہ کئی ملین ڈالر دے سکتا ہے۔یہاں سونا ہے۔ تانبا ہے اور دھاتیں ہیں۔ چلّی کی ایک کمپنی نے اس کے لئے چاغی میں ایئرپورٹ بنایا۔ روزانہ یہ دھاتیں برآمد ہورہی تھیں۔ ریفائنری میں بھیجی جارہی تھیں۔ حکومت پاکستان کو معاوضہ مل رہا تھا۔ لیکن ایک وزیرا علیٰ نے کہا کہ انہیں سابق وزیرا علیٰ سے زیادہ کمیشن چاہئے اس کشمکشمیں چاہ کا یہ رشتہ ٹوٹ گیا۔

 

 

 

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…