اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی سلیم صافی اپنے آج کے کالم میں ایک جگہ انکشاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے کتے کی بنی گالہ سے وزیراعظم ہائوس اور وزیراعظم ہائوس سے بنی گالہ منتقلی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کے انکشاف کے بعد روک دی گئی ہے تاہم اب عمران خان کے پالتو کتے کو زمینی راستے کے ذریعے انتہائی پروٹوکول میں لایا
اور لے جایا جاتا ہے، سلیم صافی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ خاتون اول صاحبہ کے انٹرویو کا ایک کلپ دیکھنے کو ملا جس میں وہ وزیراعظم صاحب کے کتے کےدکھوں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرما رہی ہیں کہ کس مجبوری کے تحت اس کتے کو وہ اپنے ساتھ بنی گالہ سے وزیراعظم ہائوس لاتے اور پھر واپسی پر دوبارہ بنی گالہ لے جاتے ہیں ۔ آسٹریلیاجانے سے قبل میں نے جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں قوم کو یہ خوشخبری سنائی تھی کہ کس طرح وزیراعظم صاحب کے ساتھ ساتھ ان کا کتا بھی ہیلی کاپٹر میں آتا جاتا ہے ۔ چنانچہ خاتون اول صاحبہ نے ٹی وی انٹرویو میں یہ وضاحت ضروری سمجھی ۔ چونکہ یہ وی آئی پی کتا زیربحث تھا اس لئے میں نے معلوم کیا کہ اس کے پروٹوکول کا آج کل کیا عالم ہے تو پتہ چلا کہ میری خبر کے بعد ہیلی کاپٹر میں ان کو لانے لے جانے کا سلسلہ توبند ہوگیا ہے لیکن اب ان کے لئے خصوصی طور پر ایک سرکاری نمبر پلیٹ والا ڈالا سرکاری خرچ پر تیار کیا گیا ہے ۔ جب وزیراعظم صاحب ، وزیراعظم ہائوس آتے ہیں تو اس وی آئی پی کتے کو ڈالے میں بٹھا کر بنی گالہ سے وزیراعظم ہائوس منتقل کیا جاتا ہے اور جب بنی گالہ جاتے ہوئے وہ ہیلی کاپٹر میں روانہ ہوتے ہیں تو کتا صاحب ڈالے میں تشریف لے جاتے ہیں ۔ مجھے امید ہے کہ فیصل جاوید صاحب اور بابر بن عطا صاحب اگلی ویڈیو ، نئے وزیراعظم کے کتے کے پروٹوکول
اور وزیراعظم ہائوس میں اس کی سرگرمیوں سے متعلق جاری کریں گے ۔ ظاہر ہے قوم کو ماضی کے وزرائے اعظم کی بھینسوں کے مقابلے میں حال کے امیرالمومنین کے کتے کےشب و روز سے زیادہ دلچسپی ہے ۔ اسی طرح قوم کو اگر ماضی کے وزرائے اعظم کے ٹوائلٹ اور نہانے کے ٹب دکھائے جاتے ہیں تو اس کا یہ بھی حق ہے کہ اسے نئے وزیراعظم کے کتے کا ڈالہ اور اس کا سرکاری ڈرائیور بھی دکھا دیا جائے ۔ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن مجھے ڈر ہے کہ خاکم بدہن کہیں یہ لوگ اسے تاتاریوں کے وقت کا بغداد نہ بنا دیں۔