اسلام آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت ریاست مدینہ کی بات کرتی ہے، ایک وزیر ایوان میں چور و ڈاکو کے الفاظ استعمال کرتے ہیں، کیا یہ ریاست مدینہ ہے؟ آپ ریاست مدینہ کے وزیرہیں یا محمد خان رنگیلاکی ریاست کے جو مجروں کی بات کرتے ہیں۔جمعہ کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایک وزیر نے قومی اسمبلی میں مکا لہرا لہرا کر میرے اوپر الزامات لگائے،
میرے بھائی اور کزن کو اعلیٰ عہدوں پر فائز کرنے کا الزام لگایا،وزیر موصوف لگائے گئے الزامات کو ثابت کریں، میرا استحقاق مجروح کیا گیا ہے،گورنر الطاف پڑھے لکھے آدمی تھے، کچھ انڈے گندے ہوتے ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹاک شوز میں میرا نام لیکر الزامات لگائے گئے، ان کو میں نانی یاد کراؤں گا،عمران خان نے ان کو جوتا مار کر وزارت سے نہ نکالا تو حکومت کیلئے مشکل ہو گی،2011-12 میں پروموشن بورڈ نے 23 آدمیوں کو ترقی دینے کا فیصلہ کیا،دو کی پروموشن نہیں ہوئی،ان دونوں میں میرا بھائی اور کزن شامل تھے، اس بارے میں سارے حقائق سامنے رکھوں گا۔سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ حکومت کی خوش بختی ہیں کہ حکومت کی نمائندگی کیلئے شبلی فراز جیسی شخصیت موجود ہیں،بڑے باپ کے بیٹے ہیں،ایک وقت ہوتا تھا جب راجہ ظفر الحق صاحب بھی طاقتور ہوا کرتے تھے، وزیروں کے دفاع کرتے کرتے کمزور ہو گئے ہیں، شبلی صاحب وزیروں کا اتنا دفاع نہ کریں کہ آپ بھی راجہ ظفر الحق کی طرح ہوجائیں،کچھ وزیر ہر حکومت کو دیئے جاتے ہیں،آپ تو گالیاں دے سکتے ہیں ہم نہیں دیں گے مگر دفاع ضرور کریں گے۔سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ وزیر اطلاعات کے بیان کی مذمت کرتی ہوں،پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف بھی نازیبا الفاظ استعمال کیے گئے،سندھ اور بلوچستان کی اوگرا، واپڈا جیسے اداروں میں کوئی نمائندگی نہیں،مہاجرین کو شہریت دینے کے حوالے سے کوئی بھی قانون سازی نہیں ہونے دی جائے گی۔
رحمن ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جب تک ملزم پر الزامات ثابت نہیں ہوتے اس وقت میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، پیپلز پارٹی کے قیادت کے خلاف میڈیا میں شدید قسم کا میڈیا ٹرائل جاری ہے، پیمرا اس پر خاموش ہے،میڈیا کے ضاطہ اخلاق پر کیوں عمل نہیں ہو رہا ، اس پر نوٹس لیا جائے۔سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ ایوان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اعلیٰ قیادت کے خلاف بھی نا زیبا الفاظ استعمال کئے گئے، اس کی شدید مذمت کرتا ہوں۔قائد ایوان سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی وزیر کی تقریر سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو اس پر حکومت کی جانب سے معذرت کرتا ہوں، اگر وزیر کی تقریر حقائق کے خلاف ہیں تو اس پر آپ کا ساتھ ضرور دوں گا۔