جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

جاپان کے بعد پاکستان دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں ۔۔ ایسا انکشاف کہ پاکستانی قوم خود پر ہی حیران رہ جائیگی

datetime 28  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی ، کالم نگار و تجزیہ کار جاوید چوہدری اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ امریکا اور عالمی بینک کے ماہرین نے ہمیں 1960ءکی دہائی میں وارننگ دی آپ اگر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو آپ دس سال میں منگلا اور تربیلا جیسا ایک ڈیم ضرور بنائیں‘ ہم بھی اس حقیقت سے واقف تھے چنانچہ ہم نے ساٹھ اور ستر کی دہائی میں بجلی کے

محکمے کو واپڈا میں شامل کر لیا‘ بجلی اس سے قبل آبپاشی کے محکمے کے ماتحت ہوتی تھی‘ ہم نے امریکا سے بجلی کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائنیں بھی بچھوالیں‘ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی دنیا میں پاکستان اور جاپان صرف دو ملک ہیں جن میں نیشنل گرڈ سٹیشن ہیں اور پورا ملک بجلی کی ایک نیشنل ٹرانسمیشن لائین کے ساتھ منسلک ہے جبکہ باقی ملکوں میں بجلی کے چھوٹے چھوٹے پلانٹس ہیں اور یہ پلانٹس صرف علاقے کی ضرورت پوری کرتے ہیں‘ہم نے اس زمانے میں سوچا تھا ہم بجلی بیچ کر پرانے ڈیموں کی لاگت بھی پوری کرلیں گے اور نئے ڈیم بھی بنا ئیں گے‘ ہم نے ورلڈ بینک کی مدد سے منگلا‘ پھر کالاباغ اور پھر تربیلا ڈیم بنانا تھا‘ ہمارے انجینئرز نے اس دوران ٹرینڈ ہو جانا تھا اور ہم نے اس کے بعد ہر دس سال میں دیامر بھاشا جیسا کوئی نہ کوئی بڑا ڈیم بنانا تھا‘ کالاباغ ڈیم آسان تھا‘ کالاباغ دریائے سندھ پر ڈیم کےلئے آخری پوائنٹ ہے‘ اس کے بعد کراچی تک ڈیم نہیں بن سکتا‘ میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں دریائے سندھ کا بالائی حصہ ڈیم کےلئے مناسب نہیں‘ دیامر بھاشا سے اوپر بڑا ڈیم نا ممکن ہے چنانچہ کالاباغ ہمارے انجینئرز کے سیکھنے کی آخری تجربہ گاہ تھا۔ہم نے ورلڈ بینک کو پیشکش کی آپ صرف منگلا اور تربیلا بنا دیں کالاباغ ڈیم ہم خود بنا لیں گے چنانچہ امریکی کمپنیاں 1976ءمیں تربیلا ڈیم بنا کر چلی گئیں لیکن آپ بدقسمتی ملاحظہ کیجئے ہم 2018ءتک کالاباغ نہیں بنا سکے‘ کیوں؟ یہ ایک دکھی داستان ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…