اسلام آباد( آن لائن ) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کسی کی تنقید دل پر نہیں لیتا لیکن حقائق کو مسخ کر کے بے جا واویلا نہ کیا جائے۔ صرف اشرافیہ کے استعمال کی اشیاء پر ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ نان فائلرز پر پابندی ختم کر کے انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے دوست ممالک کی مدد کو ترجیح دیں گے لیکن مجھے اسحاق ڈار سے نہ ملایا جائے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ میرا اسحاق ڈار سے موازنہ کرنا درست نہیں ۔ انہوں نیحکومت میں آتے ہی سیلز ٹیکس بڑھا کر غریبوں پر براہ راست بوجھ ڈالا تھا جبکہ ہم نے اشرافیہ کے استعمال کی اشیاء پر ٹیکس کی شرح بڑھائی ہے۔ پاکستان میں دنیا سستے ترین سگریٹ دستیاب ہیں صرف سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے سے خزانے کو 35ارب کا فائدہ ہو گا اور سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ وزارتِ صحت کی سفارش پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نان فائلر کو گاڑی اور جائیداد خریدنے کی اجازت دے کر انہیں ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے پر مجبور کیا جا سکتا ہے جبکہ اپوزیشن عوام کو غلط حقائق بتا کر بے جا تنقید کر رہے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے جاتے جاتیحقائق کے بر عکس بجٹ پیش کیاجس میں 900ارب روپے کی غلطی تھی جس کی درستگی کے لئے ترمیمی بجٹ پیش کرنا ضروری تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ برآمدات کم اور درآمدات زیادہ ہونے کی وجہ سے بیرونی قرضوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اداروں کے انتظامی معاملات بہتر کر کے معیشت بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ تاہم اکتوبر کے آخر تک فیصلہ کر لیں گے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا دوست ممالک کی امداد اور باہمی تجارت سے موجود مشکل حالات سے باہر نکلنا ہے جبکہ محدود وسائل کا درست استعمال کر کے بجٹ خسارہ کم کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ (علی )#/s#