اسلام آباد (ین این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف ہمارے قائد ہیں اور انہی کو ہم فالو کرتے ہیں ٗمیری کوئی علیحدہ پالیسی نہیں ٗ جمہوریت میں ایک رائے دینا جمہوری حق ہوتا ہے ٗ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے ٗ تمام اپوزیشن کی خواہش ہے متحد ہو کر چلا جائے ٗ قومی ایشو پر ہم سب ایک ہیں ٗخریدو فروخت کی ایک منڈی صدارتی الیکشن میں لگائی گئی۔
ہم ایسی خریدوفروخت پر یقین نہیں رکھتے ٗ پی ٹی آئی نے جس طرح جہاز بھر بھر کے ارکان کو خریدا وہ بھی سب کے سامنے ہے ٗ18 ویں ترمیم کی رول بیک کی باتیں فی الوقت قبل از وقت ہیں ٗضمنی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے رہے ہیں، حکومت نے آتے ہی عوام پر مہنگائی بم گرا دیا ہے ٗانصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے احتساب کیا جائیگا تو اس کی حمایت کریں گے ٗہمارا یہی فیصلہ ہوا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے پی اے سی کی صدارت کروں گا۔بدھ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو باڈی سے ملاقات کی جس میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے ایصال کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی ۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ قومی اسمبلی میں پہلی بار نہیں آیا ٗاس سے قبل 1990ء میں اس ایوان کا ممبر منتخب ہوا ٗپی آر اے کے ساتھ ویسے ہی خوشگوار تعلق رہے گا جیسا سابق سپیکر ایاز صادق کا رہا ہے ۔انہوں نے کہ کہ تمام اپوزیشن کی خواہش ہے کہ متحد ہوکر چلا جائے انہوں نے کہاکہ تقسیم وزیراعظم اور صدر کے انتخاب پر ضرور ہوئی لیکن اپوزیشن بہرحال ایک ہے ۔انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، قومی ایشوز پر ہم سب ایک ہیں انہوں نے کہاکہ ہماری کوشش ہے خارجہ ، داخلہ اور قومی سلامتی کے امور پر اتفاق رائے رہے ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پی اے سی کو میں خود ہیڈ کروں گا، جو روایات ہیں انہیں برقرار رہنا چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ اپوزیشن سے رابطے روز ہوتے ہیں، مدد کیلئے کوئی رابطہ آصف زرداری سے نہیں کیا ٗمیرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ پیپلز پارٹی سے کوئی مدد طلب کی گئی ہو۔انہوں نے کہا کہ خریدو فروخت کی ایک منڈی صدارتی الیکشن میں لگائی گئی، ہم ایسی خریدوفروخت پر یقین نہیں رکھتے ٗپی ٹی آئی نے جس طرح جہاز بھر بھر کے ارکان کو خریدا وہ بھی سب کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہاکہ تمام اداروں کا آئین میں ایک کردار ہے، جنہیں آئینی حدود میں ہی رہنا چاہیے ٗ18 ویں ترمیم کی رول بیک کی باتیں فی الوقت قبل از وقت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 70 گاڑیاں نیلام کرنے والے واویلا کررہے ہیں ہم نے 500 گاڑیاں اپنے دور میں نیلام کیں۔انہوں نے کہاکہ ضمنی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے رہے ہیں، حکومت نے آتے ہی عوام پر مہنگائی بم گرا دیا ہے ٗانصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے احتساب کیا جائیگا تو اس کی حمایت کریں گے ۔ شہباز شریف نے کہاکہ اگر من پسند احتساب کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے ٗ تحریک عدم اعتماد ایک پارلیمانی اقدام ہے لیکن ابھی ملک کو استحکام چاہیے ٗپارلیمنٹ کسی کو بنا بھی سکتی ہے اور ہٹا بھی سکتی ہے۔
لیکن فی الوقت یہ پری میچور بات ہے۔انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی ملک کی خدمت کررہی ہے اسے من پسند کی بھینٹ چڑھایا گیا تو خود حکومت کو مشکل ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ نااہل کرے یا احتساب عدالت سزا دے تب ڈیل نہیں اور ہائیکورٹ سزا معطل کردے تو ڈیل؟ عجیب بات ہے۔انہوں نے کہاکہ میٹرو بس پراجیکٹ کا شوق سے احتساب کریں یا آڈٹ کرائیں لیکن پشاور میٹرو کو بھی شامل کرلیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف ہمارے قائد ہیں اور انہی کو ہم فالو کرتے ہیں۔
میری کوئی علیحدہ پالیسی نہیں البتہ جمہوریت میں ایک رائے دینا جمہوری حق ہوتا ہے ۔ایک سوال پر شہباز شریف نے کہاکہ اس الیکشن میں بہت سے لوٹوں کو اٹھا کر بیت الخلاء بھیج دیا ہے ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا یہی فیصلہ ہوا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے پی اے سی کی صدارت کروں گا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے پنجاب میں آزاد امیدواروں سے رابطے کئے ٗضمیر کی خریدو فروخت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔شہباز شریف نے کہاکہ پی ٹی آئی نے جو خریدو فروخت کا بازار گرم کیا جہاز چلائے گئے یہ ہم نے نہیں کیا ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے علاوہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی بھی خواہش تھی کہ ہم متحد ہو کر چلیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے علاوہ صدارتی انتخابات میں بھی اپوزیشن تقسیم نظر آئی ٗ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ عوامی معاملات پر اپوزیشن متحد ہو ۔شہبازشریف نے کہاکہ اگر اپ کفایت شعاری پر یقین کرتے ہیں تو کر کے دکھائیں ۔انہوں نے کہا کہ قوم کا مینڈیٹ آپ نے چوری کیا ہے مگر کا م کر کے دکھائیں۔