لاہور(این این آئی) کنٹریکٹر نواز پالیسی کی بجائے عوام نواز پالیسی کے تحت کام کریں گے ، ٹھیکے اقرباء کی بجائے مقامی افراد کو دئیے جائیں گے تاکہ مقامی کاروبار کو وسعت ملے ،میٹرو بس سروس اور اورنج لائن ٹرین کو بجٹ پر بوجھ بنانے کی بجائے بتدریج خودکفیل بنائیں گے ، کسی منصوبہ کو سیاسی اختلاف کی بناء پر بند نہیں کیا جائے گا ،
میٹرو اورنج لائن ٹرین منصوبہ کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے گا، آئندہ آٹھ ماہ کے بجٹ کا زیادہ تر فوکس گزشتہ حکومت کی مالی بد انتظامی کی اصلاح ہو گا،تحریک انصاف تبدیلی کے جس عزم سے میدان میں اُتری ہے اس کے حقیقی خدوخال مالی سال 2019-20کے بجٹ میں واضح ہوں گے، سابقہ حکومت کی طرح چار ارب کے ترقیاتی بجٹ کو جعلی سکیموں اور اعدا دو شمار کے ہیر پھیر سے چھ ارب نہیں بتائیں گے بلکہ مالی اصلا حات کے ذریعے ترقیاتی بجٹ میں ا ضافہ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے چےئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ حبیب الرحمان گیلانی اور چیف ایگریکٹو آفیسر میٹرو اورنج لائن ٹرین سبطین فضل علیم سے ملاقات کے دوران کیا ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ٹرین کے میٹرو پولیٹن سٹیشنز اور دیگر سروسز سٹیشنز کو ریونیو کا ذریعہ بنائیں گے ۔ آلودگی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے ماحول دوست مشینری و انفراسٹریکچر کے علاوہ درختوں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ نئی حکومت کا گرین پاکستان پروجیکٹ بھی درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔صنعت کاروں کو پابند کیا جائے گا کہ خام مال کی تیاری ، فضلات کی تلفی اور دیگر اُمور کی انجام دہی کے لیے مشینری کی تنصیب میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ماحول کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔اجلاس میں میٹرو اورنج لائن پروجیکٹ کے حوالے سے تعمیراتی کاموں میں چین کی جانب سے سرمایہ کاری میں اضافے کے مواقعوں کو بھی زیر بحث لایا گیا۔