اسلام آباد( آئی این پی ) سینیٹ میں الیکٹرانک کرائمز کی ممانعت ( ترمیمی) بل2018پیش کر دیا گیا۔بل کے تحت سوشل میڈیا پر قر آن پاک کے نسخے کی بے حرمتی کرنے والے کو عمر قید ،توہین رسالت کے مرتکب شخص اور توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والے کو سزائے موت ، مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز بیانات کے استعمال پر تین سال قید کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
بل میں قادیانی گروپ کے لوگوں کو خود مسلمان کہنے یا اپنے عقیدے کی تبلیغ کرنے پر تین سال تک کی قیداور جرمانہ بھی کیا جائے گا، بل میں سوشل میڈیا پر فحش مواد تیار ڈالنے پر 4سال تک قید اور30لاکھ روپے جرمانہ ، فحش مواد کو کسی بھی قانونی جواز کے بغیر کسی کو بھی تقسیم پر 3سال تک قید اور20لاکھ روپے جرمانہ ہو سکے گا۔ بل مزید غورو خوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔بدھ کو سینیٹ اجلاس میں وزیر مملکت خزانہ حماد اظہر نے الیکٹرانک کرائمز کی ممانعت ( ترمیمی) بل2018پیش کیا ، بل کے مطابق کسی بھی طبقے کے مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے اس کے مذہب کی یا مذہبی عقائد کے توہین آمیز مواد کو پھیلانے پر 10سال تک کسی بھی نوعیت کی سزائے قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی ، قر آن پاک کے نسخے کی بے حرمتی کرنے والے کو عمر قید کی سزا دی جائے گی،توہین رسالت کے مرتکب شخص کوسزائے موت دی جائے گی اور جرمانہ بھی کیا جا سکے گا ، مذہبی شخصیات کے بارے میں توہین آمیز بیانات کے استعمال پر تین سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی ، بعض مذہبی شخصیات یا زیارت گاہوں کے لئے مخصوص ، صفات ، توضیحات اور عنوانات وغیرہ کے غلط استعمال پر تین سال تک سزائے قید دی جائے گی اور جرمانہ بھی کیا جائے گا ، قادیانی گروپ وغیرہ کے شخص کی طرف سے اپنے آپ کو مسلمان کہنے یا اپنے عقیدے کی تبلیغ کرنے پر تین سال تک سزا ئے قید دی جائے گی اور جرمانہ بھی کیا جائے گا ،
بل میں توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے والے کو سزائے موت دینے کی تجویز دی گئی ہے،توہین رسالت سے متعلق مقدمے کی سماعت گریڈ 18کا افسر کر ے گا ۔ بل میں سوشل میڈیا پر فحش مواد تیار کر تا ہے یا فروخت کرتا ہے اسکو 4سال تک کی پابند سلاسل اور30لاکھ روپے جرمانہ ہو سکے گا۔اسی طرح فحش مواد کو کسی بھی قانونی جواز کے بغیر کسی کو بھی تقسیم کرتا ہے تو جرم کا قصور وار ہوگا اور اسے3سال تک قید اور20لاکھ روپے جرمانہ ہو سکے گا۔ پریزائڈنگ افیسر سینیٹر ستارہ ایاز نے بل کو مزید غورو خوض کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔