اسلام آباد( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے بعد نادرا سے افغان اور بنگلہ دیش کے شہریوں کا ڈیٹا غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ وزیراعظم کے بیان کے بعد کرپٹ نادرا افسران کیخلاف جاری انکوائریوں کو بھی روک دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق نائن الیون کے بعد بڑی تعداد میں افغان مہاجرین ہجرت کرکے پاکستان آگئے سابق حکومتوں کے ادوار میں افغان مہاجرین کو مہاجرین کیمپ میں منتقل کرنے کی موثر حکمت عملی تیار نہیں کی گئی۔
جس کی وجہ سے افغان مہاجرین پورے پاکستان میں پھیل گئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کی داخلی صورتحال خاص طورپر تعلیمی اداروں میں چند افغان گروہ سرگرم ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق ان چند شرپسند افغان شہریوں کو مختلف سرکاری اداروں کے افسران بطور سہولت کار خدمات پیش کرتے رہے ان اداروں میں نادرا کے افسران سرپرست نکلے جن کیخلاف بعد ازاں انکوائریاں شروع کردی گئیں ۔کئی نادرا افسران کو گن پوائنٹ پر افغانیوں کی رجسٹریشن کروانے کی دھمکیاں ملتی رہیں ۔ اسلام آباد میں ڈپٹی سپرٹینڈنٹ نادرا کی بیٹی کے اغواء جیسے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ۔ چوہدری نثار علی خان کے حکم پر بعد ازاں نادرا افسر کی بیٹی کو فوری بازیاب کروایا گیا ۔ دستاویزات کے مطابق نادرا کے پاس جن افغان شہریوں کا ریکارڈ غائب کیا گیا ان میں اکثریت جرائم پیشہ افراد کی ہیں چھ لاکھ اٹھاسی ہزار ایک سو اکیاون شہریوں کو سابق حکومتوں کی جانب سے شناختی کارڈ کا اجراء کیا گیا جبکہ آٹھ لاکھ 75ہزار 5سو 30 افغان شہریوں کی درخواستیں التواء کا شکار ہیں افغان شہریوں میں چار لاکھ 45 ہزار ایک سو اکتیس کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں اسی طرح نو لاکھ چالیس ہزار آٹھ سو چون افغان شہری پاکستان کے مختلف حصوں میں رہائش پذیر ہیں جن میں اکثر افغان شہریوں نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بڑے محل تعمیر کررکھے ہیں اکثریت افغانیوں کی وسائل کی عدم فراہمی کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں ان چند خاندانوں کے افراد تیزی سے سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے جرائم کی جانب راغب ہوگئیں جن کیخلاف تحقیقات جاری ہیں ۔
پانچ فیصد افغان شہری صوبہ سندھ ، گیارہ فیصد پنجاب ،23فیصد بلوچستان ،58فیصد کے پی کے ، ایک فیصد فاٹا دو فیصد اسلام آباد تین فیصد آزاد کشمیر جبکہ ریکارڈ کے مطابق نادرن ایریا میں کوئی افغان شہری رہائش پذیر نہیں ہے ۔ ذرائع کے مطابق آپریشن رد الفساد کے بعد کئی افغان شہریوں نے نادرن ایریا کی جانب پیش قدمی شروع کردی ہے ۔
دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا میں چار لاکھ سولہ ہزار چار سو 72 افغان شہری اپنی مدد آپ کے تحت ذای اور کرائے کے گھروں میں رہائش پذیر ہیں جبکہ تین لاکھ اکیاسی ہزار تین سو 66مہاجرین کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں اسی طرح پنجاب میں ایک لاکھ 43 ہزار 9سو بائیس بلوچستان 2لاکھ 67ہزار چھ سو 16، سندھ میں 63ہزار 151، اسلام آباد 33 ہزار جبکہ آزاد کشمیر میں کیمپوں کے باہر 3ہزار آٹھ سو 76افغان شہری رہائش پذیر ہیں دستاویزات کے مطابق 13لاکھ 86ہزار نو سو 85افغان شہری پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔
واضح رہے کہ نادرا کے افسران کیخلاف بغیر انکوائریوں کے خلاف ضابطہ شناختی کارڈز کے افغان شہریوں کا اجراء کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں آن لائن کے استفسار پر ترجمان نادرا نے افغان شہریوں کے حوالے سے بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس نادرا کے رجسٹرڈ شہریوں کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے تمام ترریکارڈ سیفران منسٹری کوبھجوادیا گیا تھا ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کو یہ بھی معلوم نہیں کتنے افغان شہریوں کی درخواستیں التواء کا شکار ہیں۔
نادرا افسران کیخلاف ماضی میں پشت پناہی کرتے ہوئے بغیر ویری فیکیشن کے اجراء کے معاملے پر ترجمان نادرا نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے بیان سے جاری انکوائریوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا انکوائریاں اس طرح جاری رہے گی انکوائریوں کی تعداد اور اس میں اسی طرح جاری رہے گی انکوائریوں کی تعداد اور اس میں افسران کے حوالے سے ترجمان کی جانب سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ۔