لاہور( این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کو چھوڑا نہیں ہے بلکہ دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیمز کے بعد اگر قوم میں یکجہتی اور اتفاق رائے ہوا تو اس ڈیم کو بنائیں گے ، کالاباغ ڈیم ہی ملک و قوم کی اصل بقاء اور سلامتی کا ضامن ہے ، ڈیمز کی تعمیر ایک تحریک بن چکی ہے اور آج سکولوں کے بچے بھی پانچ ،پانچ روپے جمع کر کے چیک پیش کر رہے ہیں ،
جو رقم اکٹھی ہو رہی ہے وہ شاید ڈیم کی تعمیر کیلئے درکار رقم کے برابر تو نہ ہو لیکن یہ اس میں بڑا مثبت حصہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے اخوت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بلا سود قرضوں کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر اخوت فاؤنڈیشن کے بانی سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب او ردیگر بھی موجود تھے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میرے لئے یہ حیرت کا باعث ہے کہ اخوت فاؤنڈیشن سے قرض لے کر واپس نہ کرنے والوں کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے ۔مسلمانیت بھی یہی ہے کہ قرض لیں تو واپس کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک اخوت فاؤنڈیشن ایک عجوبہ ہے اور دنیا کو تحقیق کرنی چاہیے ۔ یہ بھی خوشی کا باعث ہے کہ جو لوگ پہلے قرض لیتے تھے وہ آج ڈونرز ہیں اور میں اس کامیاب ادارے پر آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ میں آج ڈیم کی حد تک محدود رہوں گا ۔ میں نے چار یا پانچ ماہ پہلے کوئٹہ میں پانی کے ایشوز سامنے آئے تو علم میں آیا کہ آنے والے وقتوں میں پانی کی اتنی قلت ہو جائے گی کہ کوئٹہ سے لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ۔ جب میں نے مزید تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ آئندہ کچھ سالوں کے بعد پورے ملک میں پانی کی یہی صورتحال ہو گی جس پر ماہرین کو مدعو کیا اور یہ صورتحال سامنے آئی کی خشک سالی کی وجہ سے حالات اتنے گھمبیر اور اندوہناک ہو جائیں گے کہ قوم کو اپنی بقاء کی جنگ لڑنا پڑے گی ۔
اس کا حل صر ف ڈیمز کی تعمیر بتایا گیا ۔ لیکن مشکل یہ تھی کہ کونسا ڈیم بنایا جائے ۔ یہ بات پیش نظر رکھی گئی کہ کالا باغ ڈیم فی الفور نہیں بن سکتا اور یہ لمبی کہانی ہے اور تدبیر کی گئی بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر شروع کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں اللہ کے گھر میں کھڑا ہو کر کہہ رہا ہوں کہ ہم نے کالا باغ ڈیم کو چھوڑا نہیں ہے بلکہ ان ڈیموں کی تعمیر کے بعد اگر قوم میںیکجہتی اور اتفاق رائے ہوا تو کالا باغ ڈیم بنائیں گے ۔
یہ ڈیم ہی اصل میں ملک و قوم کی اصل بقاء اور سلامتی کا ضامن ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ علم نہیں تھاکہ تین ماہ میں اس میں اتنے لوگ شامل ہو جائیں گے اور یہ تحریک کی شکل اختیار کر جائے گی اور آج ڈیموں کی تعمیر تحریک بن گئی ہے ۔ مجھے بچے آ کر ڈیمز فنڈ میں رقم دے رہے ہیں ، پانچ پانچ سال کی بچیاں اور سکولوں کے بچے دو ، دو اور پانچ ، پانچ روپے جمع کر کے چیک آکر سپریم کورٹ میں پیش کررہے ہیں ۔
پاک فوج کے سربراہ نے آرمڈ فورسز کی جانب سے ایک ارب پانچ لاکھ روپے کا چیک دیا ہے ۔ ایک گروپ آف کمپنیز کے ملازمین کی جانب سے دس کروڑ کا چیک دیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شاید اتنے پیسے اکٹھے نہ ہو سکیں جتنے ڈیم کی کی تعمیر کیلئے درکار ہیں لیکن یہ ایک بڑا مثبت حصہ ضرور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سراؤں نے ایک لاکھ روپے دئیے ہیں میں نے ان کی تعظیم میں ان کے ساتھ اپنی طرف سے ایک لاکھ روپے دیا ہے
اور اب خواجہ سراؤں کی جانب سے ڈیم فنڈ میں ایک نہیں بلکہ دو لاکھ روپے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈیم کی تعمیر کو ایک مہم اور تحریک کے طور پر لینا ہے ۔ یہ میری ، آپ کی اور ہماری آنے والی نسلوں کی بقاء کا مسئلہ ہے اگر ہم خدانخواستہ کامیاب نہ ہو سکے تو یہ شدید صدمہ ہوگا ۔میری نظر میں ملک کا ہر شخص اور فرد ڈیم کا محافظ ہے اور ہر شخص اس پر پہرہ دے رہا ہے تاکہ یہ تکمیل تک پہنچ سکے۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں اپنی خدمات اخوت کے لیے پیش کرتا ہوں۔ اخوت کی طرف سے 10 لاکھ رو پے عطیہ دیا گیاہے ۔چیف جسٹس نے نماز عصر درگاہ شاہ جمال کی مسجد میں با جماعت ادا کی ۔