طورخم (آئی این پی) پاکستان نے افغانستان کو 40ہزار ٹن گندم کا تحفہ دیدیا،40ہزار ٹن گندم طورخم بارڈر سے افغان حکومت کو فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔ ہفتہ کو پاکستان نے افغانستان کو 40ہزار ٹن گندم کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے، گزشتہ روز یعنی ہفتہ کو 280ٹن گندم لے کر چار ٹرک افغانستان پہنچے ہیں، افغان محکمہ زراعت کے حکام گندم حوالگی کے موقع پر موجود تھے، افغان وفد نے گندم کے تحفہ پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا ہے کہ
ہمارے چیلنجز ایک جیسے ہیں جن سے باہمی تعاون سے ہی نمٹنا ہے، افغانستان میں ورکنگ گروپ پر زیادہ کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے،شاہ محمود نے دو طرفہ معاملات کے حل کے لیے دونوں اطراف سے علمائے کرام کی میٹنگ کی تجویز دی ۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے لیے بھی امن اتناہی ضروری ہے جتنا افغانستان کے لیے ہے۔ ہفتہ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ کابل میں افغان صدر اور ہم منصب سے ملاقاتیں کی جب کہ اس دوران وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے۔وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں شاہ محمود قریشی افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچنے پر افغان وزارت خارجہ کے اعلی حکام نے ان کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا جس کے بعد وزیر خارجہ افغان صدارتی محل روانہ ہوگئے۔افغان صدارتی محل میں شاہ محمود قریشی کا ان کے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی نے استقبال کیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی جو تقریبا 45 منٹ تک جاری رہے۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور افغانستان میں امن سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر افغان صدر نے شاہ محمود قریشی کو وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان افغان صدر اشرف غنی کی سربراہی میں وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے جس کا دورانیہ 45 منٹ مقرر تھا تاہم یہ مذاکرات تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے جس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی شاہ محمود قریشی نے کی۔مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تمام باتوں پر مثبت انداز میں تفصیلا بات چیت کی گئی جس میں دو طرفہ تجارتی امور، افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردا،ر بارڈر مینجمنٹ اور جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کی بندش
سمیت دیگر اہم امور پر بات کی گئی۔اس کے علاوہ امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ دورہ پاکستان پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ مذاکرات میں دونوں جانب سے مزید ملاقاتوں اور مذاکرات کا عندیہ دیا گیا ہے۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے بھی ملاقات کی جس دوران گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ ہمارے چیلنجز ایک جیسے ہیں جن سے باہمی تعاون سے ہی نمٹنا ہے،
افغانستان میں ورکنگ گروپ پر زیادہ کام کرنے اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے لیے بھی امن اتناہی ضروری ہے جتنا افغانستان کے لیے ہے۔ملاقات کے موقع پر شاہ محمود نے دو طرفہ معاملات کے حل کے لیے دونوں اطراف سے علمائے کرام کی میٹنگ کی تجویز دی۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ علماء کرام کی ملاقات 10محرم الحرام کے بعد کسی بھی مناسب وقت میں رکھی جا سکتی ہے۔