لیگی دور میں ریلوے نے ریکارڈ ترقی کی،گزشتہ سال 50ارب آمدنی کا ہدف پورا کیا، سیکر ٹری ریلوے نے بڑا اعتراف کرلیا، حیرت انگیزانکشافات

30  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کو بتایا گیاہے کہ گزشتہ 5سال میں ریلوے نے ریکارڈ ترقی کی ہے، 2018میں 50ارب روپے آمدی کا ہدف پورا کیا۔ سیکرٹری ریلوے نے کمیٹی کو بتایا کہ مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار یکساں ٹرانسپورٹ پالیسی مرتب کی ،مالی سال 2017-18ریلوے کا خسارہ 36ارب ہے جس میں سے 31ارب صرف پینشن کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں،55فیصدآمدنی مسافروں سے،

31فیصد مال گاڑیوں اور سامان کی ترسیل سے جبکہ 18فیصد آمدنی دیگر زرائع سے ہوئی ہے، ریلوے کیلئے20سالہ منصوبہ بنا یا ہے جوکابینہ سے منظورکرائی جائیگی،سی پیک کے 85ارب روپے لاگت کے منصوبے سے ریل کا رکی رفتار 160کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ جائے گی،ریلوے کے ایک سال کے آپریشنل اخراجات 86.2ارب ہیں ، 31ارب پینشن ،15ارب ڈیزل اور 26ارب تنخواہوں میں صرٖ ف ہوتے ہیں، کمیٹی ارکان نے کہا کہ پاکستان پوسٹ اور پاکستان ریلوے غریبوں کے ادارے ہیں،پاکستان ریلوے کی حالت اتنی بری نہیں ہے جتنی سیاستدان بتاتے ہیں، اراکین پارلیمنٹ کو سرکاری دوروں کیلئے ہوائی جہاز کی بجائے ریلوے کی ٹکٹ دی جانی چاہیے۔جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلو ے کا اجلاس چیئرمین سینیٹر محمد اسد خان جونیجو کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر خوش بخت شجاعت، سینیٹر براہمند خان تنگی، سیکرٹری ریلویز، چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ سیکرٹری ریلویز نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جون2018تک ایک سال کے دوران ریلوے کی آمدنی50ارب روپے تھی۔ ہم نے سال2018کیلئے بنائے بجٹ ٹارگٹ کو پورا کیا ہے۔2017-18میں 55فیصدآمدنی مسافروں سے، 31فیصد مال گاڑیوں اور سامان کی ترسیل سے جبکہ 18فیصد آمدنی دیگر زرائع سے ہوئی ہے۔مال گاڑیوں پر خرچہ کم آتا ہے اور وہ منافع زیادہ دیتی ہیں۔

اسی لیے پاکستان ریلوے کے اندر مال گاڑیوں کے ذریعے سامان کی ترسیل بڑھانے کیلئے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔پاکستان ریلوے کا مجموعی آپریٹنگ خرچہ 105روپے ہے جس پر100روپے حاصل کیے جاتے ہیں۔سال2011 میں ریلوے کا خسارہ سب سے زیادہ تھا جس کو 2013کے بعد سے بدتدریج کم کیا گیا ہے۔ارکان کمیٹی نے کہا کہ پاکستان پوسٹ اور پاکستان ریلویز غریبوں کے ادارے ہیں جن کا براہ راست تعلق غریب افراد سے ہے۔ ان اداروں کو منافع بخش بنانا ہوگا۔

نقل و حمل کے ذرائع کیلئے یکساں ٹرانسپورٹ پالیسی وقت کی بڑی ضرورت تھی۔ مسلم لیگ(ن) کی گزشتہ حکومت نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار یکساں ٹرانسپورٹ پالیسی مرتب کی اور اس کو کابینہ سے منظور کرایا، اس پر مزید عملدرآمد کی ذمہ داری نئی حکومت پر ہے۔ہم نے گزشتہ سالوں میں ریلوے کے اندر عوام دوست پالیسیز کو متعارف کرایا ہے جس سے عوام کا پاکستان ریلویز پر اعتماد بحال ہوا ہے اور عوام نے ریل پر سفر کرنا پھرشروع کیا ہے۔ ہم نے عالمی منڈی میں ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں کے باوجود ریلوے کے کرایوں میں کوئی اضافی نہیں کیا تاکہ عوام کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔

میپل لیف نے 2013میں پاکستان ریلو کے ساتھ60کروڑ کا معائدہ کیا جس کو ہم نے مقررہ30دن کے بجائے20دنوں میں مکمل کیا ۔ اس کے بعد کارگو کا کام ریلوے میں بہتر ہوا اور کمپنیوں نے ریلوے کو سامان کی ترسیل کی ذمہ داری دی جس کے بعد ریلوے نے منافع کمایا۔پچھلے5سال میں ریلوے نے ریکارڈ ترقی کی ہے اورآمدنی50ارب روپے تک پہنچائی ہے۔کمیٹی اراکین نے ریلوے کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے پاکستان ریلوے کو مزید منافع بخش ادارہ بنانے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

سیکرٹری ریلویز نے کمیٹی کو بتایا کہ ریلوے کی ترقی کیلئے اگلے20سال کیلئے منصوبہ بنا کر بورڈ سے منظور کرا لیا ہے جس کی اب کابینہ سے منظوری کرانی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادارے کو کچھ مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ ریلوے کی مال گاڑیوں کی کل تعداد 16,159ہے جس میں سے 9,825بوگیاں اپنی معیاد پوری کر چکی ہیں، 1,822مسافر بوگیوں میں سے 602اپنی مدت پوری کر چکی ہیں۔ہر سال پاکستان ریلویز میں 5کروڑ مسافر سفر کرتے ہیں۔ سی پیک کے اندر ریلوے کیلئے بھی ایک منصوبہ مختص کیا گیا ہے جس سے ریل کا کی رفتار 160کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھ جائے گی۔ اس منصوبے پر85ارب روپے لاگت آئے گی۔ ریلوے کے ایک سال کے آپریشنل اخراجات 86.2ارب ہیں جس میں سے 31ارب پیشن کی مد میں ادا کیے جاتے ہیں،

15ارب ڈیزل اور 26ارب تنخواہوں میں صرٖ ف ہوتے ہیں۔ ریلوے کا خسارہ 36ارب ہے جس میں سے 31ارب روپے صرف پیشنز میں چلے جاتے ہیں۔ادارے میں 76ہزار سے زائد ملازم ہیں جبکہ ابھی 20ہزار ملازمیں کی کمی کا شکار ہے ادارہ۔ماضی میں ریلوے کی زمین صوبوں کو دی گئی تھی جو نئے قانون کے تحت اب ان سے واپس لے رہے ہیں۔ پہلی بار ریلوے کی تمام اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے جس سے ریلوے کی زمینوں پر قنضہ کرنا نا ممکن ہو گیا ہے۔ریلوے کی7ہزار ایکڑ زمین پر قبضہ تھا جس میں سے 3ہزار ایکڑ زمین کا قبضہ حاصل کر لیا گیا ہے۔سی پیک کے اندر ریلوے کے نظام کو جدید بنایا جا رہا ہے، کراچی سے پشاور تک ریلوے لائن بچھائی جا رہی ہے جس پر 8.2ارب پورے لاگت آئے گی۔سی پیک کے تحت منصوبوں میں پاکستانی حکومت 15فیصد اور چینی حکومت 85سرمایہ کاری کرے گی۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…