اتوار‬‮ ، 04 مئی‬‮‬‮ 2025 

زرداری نے عمران خان کو وزیراعظم بنانے کا پورا بندوبست کر دیا،کپتان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور، ن لیگ میں بھی دراڑ،اسمبلی میں وزارت عظمیٰ کے انتخاب کے موقع پر کیا ہونیوالا ہے؟دھماکہ خیز خبر نے سیاسی ہلچل پیدا کر دی

datetime 16  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شہباز شریف کی دھیمی پالیسی سے اختلاف، نواز شریف کے حامی اراکین اسمبلی الگ دھڑا بنانے کیلئے سرگرم، تیاریاں مکمل کر لی گئیں، ذرائع کا دعویٰ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن میں دو گروپ بننے کے حوالے سے خبریں میڈیا کی زینت بن چکی ہیں تاہم اب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ میں شہباز شریف کی دھیمی اور اداروں کے خلاف بیانیہ

سے ہٹ کر پالیسی کے خلاف ایک گروپ سامنے آچکا ہے جس کا موقف ہے کہ نوازشریف کے بیانیہ کو آگے بڑھاتے ہوئے نہ صرف اسمبلی بلکہ ملک بھر میں احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا جبکہ شہبازشریف اور ان کے ہمنوا گروپ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا بیانیہ اداروں کیخلاف ہے جس کواپنایا گیا تو پارٹی کا وجود بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔شہباز اور نواز گروپ سامنے آنے کی صورت میں ممکنہ طور پر اسمبلی کے اندر ن لیگ کو اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے جس میں قانون سازی اور اہم مواقع پر تقسیم اور مؤقف میں فرق کی وجہ سے نہ صرف اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی ہاتھ سے نکل سکتا ہے بلکہ اہمیت کم ہونے سے سیاسی نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق نوازشریف نے شہبازشریف کو ہدایت کی تھی کہ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے فرائض پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ آصف یا دیگر کو دیدیئے جائیں اور آپ پارٹی امور پر نظر رکھیں تاہم ذرائع کے مطابق شہبازشریف وزارت عظمیٰ سمیت اپوزیشن لیڈرکا عہدہ بھی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تاکہ پارٹی پر ان کی گرفت مضبوط رہے، شہباز شریف اور ان کے گروپ کی پالیسی کی وجہ سے پیپلزپارٹی جو پہلے ہی شہباز شریف کو بطور وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے ووٹ نہ دینے کا اعلان کر چکی ہے متحدہ اپوزیشن کے اتحاد کو بھی نقصان پہنچنے کا احتمال پیدا ہو گیا ۔

آصف زرداری واضح طور پر پیغام دے چکے ہیں اگر متحدہ اپوزیشن کے وجود کو بحال رکھنا ہے تو شہبازشریف کو سائیڈ پر ہونا ہو گا۔ جس پر شہبازشریف نے فیصلہ کرلیا ہے کہ نقصان تو ہونا ہی ہے تاہم اس کو کم کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی باگ ڈور نوازشریف کے حامی گروپ کو نہیں دی جائے گی جس پر ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو نواز گروپ کے حامی لوگ علیحدہ فارورڈ بلاک بنا کر اسمبلی میں اپنی شناخت نوازشریف کے بیانیہ کیساتھ قائم رکھتے ہوئے نشستوں پر براجمان ہونگے اور اس حوالے سے حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



شاید شرم آ جائے


ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…