ہفتہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2025 

زرداری نے عمران خان کو وزیراعظم بنانے کا پورا بندوبست کر دیا،کپتان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور، ن لیگ میں بھی دراڑ،اسمبلی میں وزارت عظمیٰ کے انتخاب کے موقع پر کیا ہونیوالا ہے؟دھماکہ خیز خبر نے سیاسی ہلچل پیدا کر دی

datetime 16  اگست‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) شہباز شریف کی دھیمی پالیسی سے اختلاف، نواز شریف کے حامی اراکین اسمبلی الگ دھڑا بنانے کیلئے سرگرم، تیاریاں مکمل کر لی گئیں، ذرائع کا دعویٰ۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن میں دو گروپ بننے کے حوالے سے خبریں میڈیا کی زینت بن چکی ہیں تاہم اب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ میں شہباز شریف کی دھیمی اور اداروں کے خلاف بیانیہ

سے ہٹ کر پالیسی کے خلاف ایک گروپ سامنے آچکا ہے جس کا موقف ہے کہ نوازشریف کے بیانیہ کو آگے بڑھاتے ہوئے نہ صرف اسمبلی بلکہ ملک بھر میں احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا جبکہ شہبازشریف اور ان کے ہمنوا گروپ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کا بیانیہ اداروں کیخلاف ہے جس کواپنایا گیا تو پارٹی کا وجود بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔شہباز اور نواز گروپ سامنے آنے کی صورت میں ممکنہ طور پر اسمبلی کے اندر ن لیگ کو اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے جس میں قانون سازی اور اہم مواقع پر تقسیم اور مؤقف میں فرق کی وجہ سے نہ صرف اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی ہاتھ سے نکل سکتا ہے بلکہ اہمیت کم ہونے سے سیاسی نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق نوازشریف نے شہبازشریف کو ہدایت کی تھی کہ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے فرائض پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ آصف یا دیگر کو دیدیئے جائیں اور آپ پارٹی امور پر نظر رکھیں تاہم ذرائع کے مطابق شہبازشریف وزارت عظمیٰ سمیت اپوزیشن لیڈرکا عہدہ بھی اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تاکہ پارٹی پر ان کی گرفت مضبوط رہے، شہباز شریف اور ان کے گروپ کی پالیسی کی وجہ سے پیپلزپارٹی جو پہلے ہی شہباز شریف کو بطور وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے ووٹ نہ دینے کا اعلان کر چکی ہے متحدہ اپوزیشن کے اتحاد کو بھی نقصان پہنچنے کا احتمال پیدا ہو گیا ۔

آصف زرداری واضح طور پر پیغام دے چکے ہیں اگر متحدہ اپوزیشن کے وجود کو بحال رکھنا ہے تو شہبازشریف کو سائیڈ پر ہونا ہو گا۔ جس پر شہبازشریف نے فیصلہ کرلیا ہے کہ نقصان تو ہونا ہی ہے تاہم اس کو کم کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی باگ ڈور نوازشریف کے حامی گروپ کو نہیں دی جائے گی جس پر ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو نواز گروپ کے حامی لوگ علیحدہ فارورڈ بلاک بنا کر اسمبلی میں اپنی شناخت نوازشریف کے بیانیہ کیساتھ قائم رکھتے ہوئے نشستوں پر براجمان ہونگے اور اس حوالے سے حکمت عملی طے کر لی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…