جہلم(آن لائن) سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی بینکوں کی ہیلپ لائنیں صارفین کے لیے غیر محفوظ ہوگئیں ۔ فراڈیوں اور لٹیروں نے لوٹنے کا ایک نیا ،انوکھا اور محفوظ طریقہ کار اپنا لیا۔تفصیلات کے مطابق دوروز قبل ڈی پی او آفس جہلم میں ایک شکایت آئی کہ ایک بینک کی ہیلپ لائن سے ایک صارف کو کال آئی کہ ہمیں آپ کے بینک اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے کچھ معلومات درکار ہیں۔
صارف نے بینک کی ہیلپ لائن کی کال پر اعتماد کرتے ہوئے تمام معلومات فراہم کردیں مگر اگلے ایک گھنٹے میں اس کے اکاؤنٹ سے ایک بڑی رقم چرالی گئی۔ڈی پی او جہلم نے شکایت ملتے ہی فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے احکامات جاری کردیے ہیں اور ایف آئی اے سے بھی تعاون مانگ لیا گیا ہے۔بینکوں کے صارفین میں اس واقعے کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر بینک کی ہیلپ لائنیں بھی غیر محفوظ ہوگئی ہیں تو ان کے بینک اکاؤنٹس کس طرح محفوظ رہ سکیں گے چنانچہ اہل جہلم نے ڈی پی او جہلم اور ڈی سی جہلم سے خصوصی اپیل کی ہے کہ اس واقعے کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور مختلف محکموں کی مدد سے اس قسم کے لٹیروں تک پہنچ کر ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ایف آئی اے اس سلسلے میں بینکوں کو اپنی ہیلپ لائنیں اور صارفین کے بینک اکاؤنٹس محفوظ بنانے کے لیے زور دے ورنہ لوگ بینکوں سے اپنی رقوم نکلوانے پر مجبور ہو جائیں گے جو نہ صرف صارفین اور بینکوں کے لیے بلکہ پاکستانی معیشت کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی بینکوں کی ہیلپ لائنیں صارفین کے لیے غیر محفوظ ہوگئیں ۔ فراڈیوں اور لٹیروں نے لوٹنے کا ایک نیا ،انوکھا اور محفوظ طریقہ کار اپنا لیا۔ ڈی پی او جہلم نے شکایت ملتے ہی فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے احکامات جاری کردیے ہیں اور ایف آئی اے سے بھی تعاون مانگ لیا گیا ہے۔بینکوں کے صارفین میں اس واقعے کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے