تبدیلی آگئی ہے۔۔ اب عمران خان، نوازشریف ، فواد چوہدری ،مریم اورنگزیب بن جائینگے،فضل الرحمن عمران کی طرح پارلیمنٹ پر لعنتیں بھیجیں گے، نہیں ہو گا تو بس یہ کہ ۔۔سلیم صافی کا ایسا کالم کہ پی ٹی آئی والے بھی اسکا اعتراف کرنے پر مجبور ہو جائیں

8  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی، تجزیہ کار سلیم صافی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ تبدیلی آگئی ہے اور الیکشن کے ابتدائی نتائج آتے ہی آگئی۔ سب سے بڑی تبدیلی پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے ہاں واقع ہوئی۔ گزشتہ پانچ سال پی ٹی آئی،دھاندلی دھاندلی کا شور مچاتی رہی تو مسلم لیگ(ن) اصرار کرتی رہی کہ انتخابات صاف اور شفاف منعقد ہوئے، اب مسلم لیگ(ن)

دھاندلی کا شور مچاتی رہے گی تو پی ٹی آئی ثابت کرتی رہے گی کہ انتخابات صاف بھی تھے اور شفاف بھی۔ گزشتہ پانچ سال پی ٹی آئی دھرنوں اور فساد کے لئے بہانے ڈھونڈتی رہی اور مسلم لیگ(ن) پارلیمنٹ کے اندر مسائل حل کرنے پر زور دیتی رہی جبکہ اب مسلم لیگ(ن) پارلیمنٹ کو جعلی قرار د ے کراس سے باہر اودھم مچانے کی کوشش کرتی رہے گی۔ گزشتہ پانچ سال پی ٹی آئی کے لوگ گالم گلوچ سے کام لے کر ماحول خراب کرتے اور مسلم لیگ(ن) کی قیادت صبر سے کام لیتی رہی جبکہ اب پی ٹی آئی والے نصیحتیں کرتے رہیں گے اورمسلم لیگی وہی گالیاں یاد کریں گے جو پی ٹی آئی نے ایجاد کی ہیں۔ گزشتہ پانچ سال عمران خان پارلیمنٹ پر لعنت بھیجتے رہے جبکہ مولانا فضل الرحمان تہتر کے آئین کے تناظر میں پارلیمنٹ کے عزت و احترام کا درس دیتے رہے، اب عمران خان صاحب، مولانا فضل الرحمان بن جائیں گے جبکہ مولانا فضل الرحمان قرآن وسنت کی روشنی میں پارلیمنٹ کو بوگس قرار دے کر اس پر لعنت بھیجتے رہیں گے۔ گزشتہ پانچ سال محمود اچکزئی صاحب عمران خان کے دھرنوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں پارلیمنٹ میں آنے کا درس دیتے رہے جبکہ اب وہ دھرنے دیں گے اور عمران خان صاحب انہیں آئین اور پارلیمنٹ کے احترام کا درس دیتے نظر آئیںگے۔ گزشتہ پانچ سال اسفندیارولی خان صاحب سسٹم گرانے کے لئے سرگرم عمل

عمران خان کے مقابلے میں سسٹم کے ساتھ کھڑے تھے لیکن اب وہ نئی اسمبلیوں سے جان چھڑانے والی قوتوں کی اگلی صف میں ہوں گے ۔گزشتہ پانچ سال میں عہدوں کے حصول کے لئے مسلم لیگ(ن) کے پارٹی رہنما اور کارندے اسلام آباد کے فائیواسٹار ہوٹلوں میں نظر آتے تھے اور اب پی ٹی آئی والے وہاں قابض ہوں گے۔عہدوں کے جو سودے پہلے کوہسار مارکیٹ اور جناح سپر میں ہوا کرتے تھے،

اب ان کے ساتھ ساتھ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بھی ہونے لگیں گے۔ گزشتہ پانچ سال میاں نوازشریف تک پہنچنے کے لئے مسلم لیگ(ن) کے ایم این ایز فواد حسن فواد کی خوشامدیں کرتے نظر آتے تھے اور اب پی ٹی آئی کے ایم این ایز عمران خان تک پہنچنے کے لئے عون چوہدری، فواد چوہدری، نعیم الحق اور زلفی بخاری کی قدم بوسی کرتے رہیں گے۔ پچھلے پانچ سالوں میں اسحاق ڈار آئی ایم ایف کے پاس جانے

کے دلائل دیا کرتے جبکہ پی ٹی آئی والے مذاق اڑاتے رہتے تھے اب اسد عمر وہی تاویلیں پیش کرتے جبکہ اپوزیشن والے مذاق اڑاتے رہیں گے۔ پچھلے پانچ سال مسلم لیگ(ن) والے میڈیا کے رویے کا رونا روتے رہے تو اب پی ٹی آئی یہ ذمہ داری سنبھال لے گی۔ پچھلے پانچ سال مسلم لیگی یہ عذر پیش کرتے رہے کہ عدلیہ ان کی حکومت کو کام کرنے نہیں دے رہی اور اب یہ فریادیں پی ٹی آئی کی

طرف سے سننے کو ملیں گی۔ پچھلے پانچ سال مسلم لیگی، طاقتور اداروں کے مقابلے میں اپنی بے بسی کا رونا روتے اور پی ٹی آئی والے مذاق اڑاتے رہے جبکہ اب پی ٹی آئی مسلم لیگ (ن) بن جائے گی۔ سب سے بڑی تبدیلی یہ آئی کہ اب عمران خان، نوازشریف بن جائیں گے، فواد چوہدری ،مریم اورنگزیب بن جائیں گے، اسد عمر، اسحاق ڈار بن جائیں گے۔ شیریںمزاری، خرم دستگیر بن جائیں گی۔

پرویز خٹک، احسن اقبال بن جائیں گے۔ علی محمد خان ،طلال چوہدری بن جائیں گے اور مراد سعید عابد شیر بن جائیں گے۔تبدیلی نہیں آئی توعوام اور پاکستان کی حالت میں نہیں آئی۔ پاکستان کے مسائل جوں کے توں رہیں گے اور عوام کی بدحالی جوں کی توں رہے گی۔ پاکستان کو حسب سابق معاشی بحران کا سامنا رہے گا۔ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات حسب سابق کشیدہ رہیں گے۔

سول ملٹری تعلقات جیسے تھے، ویسے ہی رہیں گے۔ عدالتوں میں بدستور انصاف فروخت ہوتا رہے گا۔ دہشت گردی اور انتہاپسندی کا مسئلہ جوں کا توں رہے گا۔ پاکستان کا عالمی امیج جیسا تھا، ویسا رہے گا۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ ان حوالوں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کل جس طرح پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے قبضے میں تھیں، اسی طرح آج تحریک انصاف،

انہی سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے قبضے میں آگئی ہے۔ یہ جہانگیر ترین، یہ شاہ محمود قریشی اور یہ خسروبختیار وغیرہ کل دوسری پارٹیوں کے جھنڈے تلے حکمران تھے اور اب پی ٹی آئی کے جھنڈے تلے حکمران ہوں گے۔ جتنا اختیار وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس تھا، اتنا اختیار وزیراعظم عمران خان کے پاس بھی ہوگا۔ جتنی وزیرداخلہ احسن اقبال کی چلتی تھی،

اتنی ہی عمران خان کی کابینہ کے وزیرداخلہ کی بھی چلے گی۔ خارجہ پالیسی میں جو اختیار میاں نوازشریف کے وزیر خارجہ کو حاصل تھا، اتنا ہی اختیار عمران خان کے وزیرخارجہ کو بھی حاصل ہوگابلکہ غالب امکان یہ ہے کہ وزیرخارجہ بھی وہی ہوگا جو میاں نوازشریف کی ٹیم کا حصہ تھا۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…