کراچی(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف پارلیمانی سیاست میں عملی طورپر تبدیلی لے آئی ہے، جس کی وجہ سے بہت سے گھاگ سیاستدانوں کو گھر بیٹھنا پڑ گیا ہے۔آئندہ چند دنوں میں جب قومی اسمبلی کو اجلاس منعقد ہوگا تو پی ٹی آئی کے انتخابی ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ایسے 63 نو منتخب اراکین بھی حلف اٹھائیں گے جو اس سے قبل کبھی ایوان زیریں کا حصہ نہیں رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے انتخابی ٹکٹ پر 116 اراکین منتخب ہوئے ہیں جن میں سے 30 ایسے ہیں جنہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔11 نئے اراکین اسمبلی ایسے ہیں جنہوں نے پی ایم ایل(ن) سے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی۔ ان میں غلام محمد لالی، افضل ڈھانڈلہ، ذوالفقار دلہہ، عمرایوب خان، غلام بی بی بھروانہ جیسے نام شامل ہیں۔9اراکین اسمبلی ایسے ہیں جنہوں نے جنوبی صوبہ پنجاب محاذ کا علم اٹھایا اور اپنی قیادت سابق نگراں وزیراعظم میربلخ شیر مزاری کو سونپی۔جنوبی صوبہ پنجاب محاذ نے بعد میں خود کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔جنوبی صوبہ پنجاب محاذ میں شامل رہنے والے مخدوم خسرو بختیار، عامر گوپانگ، جعفر لغاری اور نصراللہ دریشک نے پاکستان تحریک انصا ف کے انتخابی ٹکٹ پر کامیابی حاصل کی ۔پاکستان مسلم لیگ(ق)کے پانچ، پاکستان پیپلزپارٹی کے 3اور متحدہ مجلس عمل کے 2سابق اراکین اسمبلی بھی تبدیلی کے انتخابی ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے اراکین منتخب ہوگئے ہیں۔لیاری سے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو شکست سے دوچار کرنے والے بھٹو کے جیالے شکور شاد پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے۔شکور شاد فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی )ایف آئی اے( میں ملازم تھے اورانہوں نے سیاست میں آنے کے لیے دہائی قبل سرکاری ملازمت سے استعفی دیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی ٹکٹ پر ایوان زیریں کا حصہ بننے والے فرخ حبیب، شاہد خٹک، فیض اللہ کموکا، زین قریشی،زرتاج گل، علی زیدی اور قاسم سوری بھی پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی کا حلف اٹھائیں گے۔سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم امان اللہ جدون کے صاحبزادے علی جدون بھی پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ وہ اس وقت پی ٹی آئی کی جانب سے ایبٹ آباد کے ضلعی ناظم ہیں۔