اسلام آباد( آن لائن )جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو قومی اسمبلی میں پہنچانے کیلئے جمعیت علماء اسلام نے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے ،ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے بنوں کی نشست چھوڑنے اور خواتین کے 10فیصد سے کم ٹرن آوٹ کی وجہ سے انتخابات کالعدم ہونے کی صورت میں ڈی آئی خان اور شمالی وزیر ستان سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں ۔
ملک کی سیاسی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ مولانا فضل الرحمان ایوان تک نہ پہنچ سکے،لیکن ایوان میں داخل ہونے کے دو مواقع اب بھی ان کے پاس ہیں،الیکشن قوانین کے مطابق جن حلقوں میں خواتین کے ووٹوں کی تعداد دس فیصد سے کم رہی، ان حلقوں کے نتائج کالعدم قرار دئیے جائیں گے۔ان حلقوں میں این اے 39 ڈیرہ اسماعیل خان،این اے 10 شانگلہ شامل ہیں، یہاں خواتین ووٹرز کی شرح 7.81 فیصد رہی،این اے 44 خیبرایجنسی میں خواتین کے ووٹوں کی شرح 9.49 فیصد رہی، اسی طرح این اے 48 سے خواتین کے ووٹوں کی شرح 8.19 فیصد رہی۔ان حلقوں میں خواتین کے ووٹوں کی شرح کم ہونے پر نتائج کالعدم قرار دئیے جاسکتے ہیں،ادھر این اے 35 بنوں سے عمران خان اگر نشست خالی کرتے ہیں تو یہاں بھی ضمنی الیکشن کرانا ہوں گے، اس صورت میں یہاں سے اکرم درانی کے بجائے مولانا فضل الرحمان ضمنی الیکشن لڑ یں گے، ضمنی الیکشن میں کامیابی کی صورت میں مولانا کیلئے ایوان میں جانے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے اس حوالے سے جمعیت علماء اسلام کی گذشتہ روز ہونے والی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں بھی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے ۔اعجاز خان