چارسدہ (این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے ملک میں دوبارہ آزادانہ اور غیر جانبدارازہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کسی بھی طرح اپنے دامن پر لگا داغ دھوئے اور دھاندلی میں ملوث اہلکاروں کو گھر بھیجا جائے،بات بات پر سوموٹو لینے والی عدلیہ صرف اس لئے خاموش ہے کیونکہ وہ خود اس سازش کا حصہ ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں ملک میں حالیہ الیکشن میں ہونے والی تاریخ کی بدترین دھاندلی کے خلاف مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،
انہوں نے کہا کہ یہ جو نامعلوم ہیں وہ ہمیں معلوم ہیں اور دوبارہ ایسے الیکشن کرائے جائیں جس میں فوج اور عدلیہ کا کردار نہ ہو،اس خطرناک سازش میں فوج ،عدلیہ اور الیکشن کمیشن کا ہاتھ ہے، انہوں نے کہا کہ رمضان میں تمام سیاسی جماعتوں کے وفد نے الیکشن کمشنر سے ملاقات کی تھی جس میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی طرف سے فوج کو اختیارات دینے کا مطالبہ نہیں کیا گیا تو پھر فوج کس کے کہنے پر آئی ؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں مداخلت سے فوج کا ادارہ متنازعہ ہو چکا ہے ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ترجمان کو میڈیا پر دیئے گئے اپنے بیان پر شرم سے ڈوب مرنا چاہئے ، انہوں نے کہا کہ پختون قیادت کو جان بوجھ کو پارلیمان سے باہر رکھا گیا اور حالات کو ایسی نہج پر نہ لائے جائیں جس میں ہمیں دیوار سے لگایا جائے ورنہ ہمارا ہاتھ ان کے گریبانوں میں ہوگا،اسفندیار ولی خان نے کہا پولنگ کے اختتام پر ایک گھنٹے کیلئے دروازے بند کئے گئے اور تمام پولنگ ایجنٹس کو گن پوائنٹ پر فوجیوں نے باہر نکال دیا اسی دوران نتائج تبدیل کئے گئے اور اندر بیٹھ کر ووٹ پول کئے گئے جس کی تمام ذمہ داری فوج،عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر عائد ہوتی ہے،انہوں نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال کر دروازے بند کئے گئے؟انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ وہ 53سیکنڈ میں ایک امیدوار کے ووٹ پول کر کے دکھائے تو میں شکست تسلیم کر لوں گا، اسفندیار خان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے فارم45انٹر نیٹ پر ڈالنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ ایجنٹ کے دستخط کے بغیر جاری کئے گئے فارم45کی کوئی اہمیت نہیں،
انہوں نے کہا کہ یہ سب ڈرامے اب صرف خود کو بچانے کیلئے ہیں جنہیں ہم تسلیم نہیں کریں گے ،پنجاب ،سندھ اور بلوچ قیادت کو پارلیمنٹ تک پہنچایا گیا جبکہ پختونوں کے خلاف فوج نے سازش کر کے پارلیمنٹ کے دروازے بند کئے ،انہوں نے واضح کیا کہ اس الیکشن اور لاڈلے کو پرامن ماحول فراہم کرنے سے ملک میں استحکام آئے گا یہ ان کی خام خیالی ہے ملک میں اب مزید گڑبڑ ہوگی اور پاکستان عدم استحکام کی جانب بڑھے گا، انہوں نے کہا کہ اے این پی بلوچستان میں بننے والی اختر مینگل کی حکومت کو سپورٹ کرے گیجبک اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے ، انہوں نے کہا کہ اگر باقی جماعتیں حلف لینے کے فیصلے پر متفق ہوئیں تو اے این پی کے ممبران بھی حلف اٹھائیں گے اور پارلیمنٹ کے اندر اس سازش کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔