اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

انتخابات میں شکست، (ن) لیگ خیبر پختونخوا میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے،مقامی رہنماؤں نے امیر مقام کیخلاف اعلان کردیا

datetime 30  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(سی پی پی) عام انتخابات میں حکومت سازی کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل نہ کرنے پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات میں خیبرپختونخوا میں شکست نے پارٹی کو مزید تقسیم کردیا ہے اور پارٹی کے کچھ رہنما خاص طور پر ہزارہ ڈویژن سے تعلق رکھنے والے رہنما صوبائی صدر امیر مقام کے بھی مخالف ہوگئے ہیں۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن)کے کچھ سرگرم کارکنوں کا کہنا تھا انتخابات میں شکست نے پارٹی کی سینئر قیادت کو کافی مایوس کیا اور انہیں یہ موقع مل گیا کہ وہ پارٹی کی صوبائی قیادت کو میرٹ کی بنیاد پر ٹکٹ فراہم کرنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنا سکیں۔ذرائع کے مطابق یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پارٹی کے سابق صوبائی صدور پیر شبیر شاہ اور سردار مہتاب احمد خان نے بھی اس معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا لیکن وہ پارٹی کے تاحیات قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے جیل میں ہونے کی وجہ سے اس معاملے کو بڑھانا نہیں چاہتے۔ذرائع کے مطابق ہزارہ ڈویژن میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران ہی اختلافات کی نشاندہی کی گئی تھی اور امیر مقام، کیپٹن (ر)صفدر اور مرتضیٰ جاوید عباسی کی حمایت کر رہے تھے جبکہ میاں برادران کی تجویز کی مخالفت نہیں کرسکتے تھے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عام انتخابات میں ملک بھر سے دھاندلی کی شکایات موصول ہوئی لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ(ن)پنجاب اسمبلی میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی، تاہم وہ خیبرپختونخوا میں اپنی سابقہ پوزیشن بھی کھو بیٹھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن)نے صوبائی اسمبلی میں 16 نشستیں حاصل کی تھی جبکہ 2018 انتخابات میں ان نشستوں کی تعداد 5 ہوگئی۔

اسی طرح خیبرپختونخوا اور سابقہ فاٹا کے علاقوں میں ایم این اے کی تعداد 6 سے کم ہو کر 3 رہ گئی۔ذرائع نے بتایا کہ اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ لوگوں کو ایک شخص کی جانب سے تمام فیصلے کیے جانے پر تحفظات تھے کیونکہ وہ فیصلوں میں صوبائی کونسل کو اعتماد میں نہیں لے رہے تھے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی صدر نے صوبائی کونسل کو نظر انداز کردیا تھا اور تمام فیصلے اپنی مرضی سے کیے تھے اور باقی تمام افراد کو انتخابی مہم سے دور رکھا تھا۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…