اسلام آباد(آن لائن)عام انتخابات 2018میں دو سابق وزراء اعظم سمیت متعدد وفاقی وزراء کو بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا‘دو سابق وزراء اعظم سید یوسف رضا گیلانی‘شاہد خاقان عباسی شکست کا سامنا کرنے والوں میں شامل ہیں۔قومی اسمبلی کی نشستوں پر برتری حاصل کرنیوالی بڑی جماعتوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )پہلے۔
پاکستان مسلم لیگ(ن)دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی )تیسرے نمبر پر رہی۔نتائج کے مطابق قومی اور صوبائی حلقوں میں دو سابق وزراء عظم سید یوسف رضا گیلانی اور شاہد خاقان عباسی سمیت کئی سابق وفاقی وزراء کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔سابق وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی کو عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے ناکامی کا سامنا رہا،جن میں این اے 57اور این اے 53شامل ہیں‘سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اپنے آبائی حلقے سے تحریک انصاف کے مضبوط امیدوار صداقت علی عباسی سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے53 پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بدترین شکست کا سامنا رہا۔اس کے علاوہ انتخابات 2018میں ایک اور سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو بھی بدترین شکست کا سامنا کرناپڑا‘سید یوسف رضا گیلانی پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 198پر امیدوار تھے‘جہاں پر انہیں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سید جاوید علی شاہ سے واضح اکثریت میں ناکامی کا سامنا رہا،انتخابات 2018میں متعدد سابق وفاقی وزراء کو بھی حریف امیدواروں کی جانب سے بدترین شکست کا سامنا رہا۔
جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن )کے سابق وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 108پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے فرخ حبیب جبکہ مسلم لیگ (ن )کے سابق وزیر برائے مملکت طلال بدر چوہدری کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 102پر تحریک انصاف کے نواب شیرو سیر سے ناکامی کا سامنا رہا۔علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن )کے سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 131پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے محمد برجیس طاہر کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 117پر تحریک انصاف کے چوہدری بلال احمد ورک سے،طارق فضل چوہدری کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 52پر تحریک انصاف کے خرم شہزاد سے بدترین شکست کا سامنا رہا ۔